رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے حد متارکہ پر واقع گاؤں جھنگڑ کے عوام نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے گاؤں میں ویٹرنری سینٹر قائم کیا جائے۔ یہ مطالبہ کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے، لیکن حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں میں ویٹرنری سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے مویشیوں کے علاج معالجے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جب کوئی مویشی بیمار ہوتا ہے تو اسے بروقت طبی سہولت نہ ملنے کے باعث اکثر مر جانا پڑتا ہے، جس سے کسانوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔اہل گاؤں نے شکایت کی کہ ماضی میں پاکستانی گولہ باری کے دوران متعدد مویشی علاج نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب جب کہ سرحدوں پر امن قائم ہے، سرکاری حکام اس خاموشی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور لوگوں کے دیرینہ مطالبے کو نظر انداز کر رہے ہیں۔گاؤں کے لوگوں نے یاد دلایا کہ گولہ باری کے وقت ریاست کے اعلیٰ حکام، بشمول وزرائے اعلیٰ اور کابینہ کے وزراء ، علاقے کا دورہ کرتے تھے اور ویٹرنری سینٹر کی منظوری کی یقین دہانی کراتے تھے۔ لیکن برسوں گزرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔سرحدی علاقے میں رہنے والے لوگوں کی معیشت کا دارومدار مویشیوں پر ہے۔ مقامی کسان دودھ، دہی، اور پنیر فروخت کر کے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں تاہم، ویٹرنری سینٹر نہ ہونے کے سبب بیمار مویشیوں کو علاج نہ ملنے کی وجہ سے ان کی اقتصادی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔مقامی لوگوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ سے پْرزور اپیل کی ہے کہ جھنگڑ گاؤں میں جلد از جلد ویٹرنری سینٹر کے قیام کی منظوری دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سہولت کسانوں کے لئے انتہائی اہم ہے تاکہ وہ اپنے مویشیوں کا بروقت علاج کروا سکیں اور اپنی مالی مشکلات کا خاتمہ کر سکیں۔عوام نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت ان کے اس اہم اور جائز مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور جلد از جلد ضروری اقدامات اٹھائے گی۔