جے کے بنک کو ختم کرنے کا منصوبہ

سرینگر//کشمیرسینٹر فارسوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیزنے گورنرکی سربراہی والی ریاستی انتظامی کونسل پر زوردیا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران لئے گئے اُن تمام فیصلوں کو واپس لیں جن سے ریاست کی خودمختاری پردوررس اثرات مرتب ہوں گے۔سینٹرکی ایک میٹنگ میں منگلوار کوبتایا گیا کہ جموں کشمیر بنک کو پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ میں تبدیل کرنے کا مقصد اس بنک کو درآمدی افسرشاہی کے ماتحت بنانا ہے ،تاکہ اس ادارے کو حتمی طور ختم کیاجائے جیسا کہ ریاست کے دیگر پبلک سیکٹر اداروں کے ساتھ کیاگیا۔جموں کشمیر پاورڈیولمپنٹ کارپوریشن کاحوالہ دیتے ہوئے ممبران نے کہا کہ وقت پر صحیح فیصلے لینے میں متعلقہ حکام کی غفلت شعاری اور ٹال مٹول کی پالیسی کی وجہ سے ممکنہ طور ایک منافع بخش کارپوریشن کوتباہ کیاگیا۔افسرشاہی کے تعصب نے سیکاپ اورسڈکو جنہیں یہاں صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے قائم کیا گیا تھا،کوکاروباری افراد کیلئے خون چوسنے والی جونک بنادیا۔تمام کارپوریشنوں کاحشر عوام کو معلوم ہے ،جس کی ذمہ داری ان ہی حکام اوردیگر افسران کے کاندھوں پرڈالی جائے گی ۔ جموں کشمیرسینٹرفار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیزکے ممبران نے مزیدکہا کہ جموں وکشمیربنک ریاست کاواحد بنک ہے جس نے اقتصادی شعبے کو قرضوں کی فراہمی جاری رکھی جب دیگر47میں سے46بنکوں نے یہاںخاص طور سے وادی میں کافی حد تک کام کرنا بندکیا ۔ممبران نے کہا کہ اسی بنک کی وجہ سے یہاں پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیداہورہے ہیں اور اس کے علاوہ زراعت اور اس کے جڑے دیگر شعبوں میں گزشتہ28برس کی ناموافق صورتحال کے باوجودکام ہورہا ہے۔کشمیرسینٹر فار سوشل اینڈڈیولپمنٹ اسٹیڈیزکے ممبران نے کہا کہ ریاستی انتظامی کونسل کافیصلہ کشمیریوں کے خلاف سازش ہے تاکہ انہیں فوجی،نفسیاتی اورسماجی حملوں کے بعد اقتصادی طور مفلوج بنایاجائے ۔ممبران نے محسوس کیا کہ حقوق کی جاری تحریک کا حوالہ رقومات اور کالے دھن سے ناطہ ثابت کرنے میں ناکام ہونے بعد حکومت ہند اب مضحکہ خیز طور یہ سوچتی ہے کہ جموں کشمیر بنک تحریک کوزندہ رکھنے کا ذمہ دار ہے۔ کشمیرسینٹر فار سوشل اینڈڈیولپمنٹ اسٹیڈیزکے ممبران نے جموں کشمیر بنک میں شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے اصلاحات پرزوردیتے ہوئے تاہم کہا کہ بنک کے فیصلوں کوافسرشاہی کی پیچیدگیوں سے مبرا رکھنا چاہیے ۔بنک کو حق اطلاعات قانون کے دائرے میں لانے کا اگر چہ سماج میں کافی وقت سے مطالبہ کیا جارہا تھا لیکن اُس کا جواب دہ قانون سازیہ مشاورت کے بعدنفاذ کرے گی نہ کہ گورنر انتظامیہ۔ ممبران نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران ریاستی انتظامی کونسل کی طرف سے لئے گئے کچھ فیصلے ریاست کی وحدت اور مفادات کے منافی ہیں ۔ممبران نے کہا کہ لداخ خودمختار ترقیاتی کونسل کو بے پناہ اختیارات دینے سے ریاستی انتظامیہ کے دیگر اداروں کو کمزور کیاگیا۔اس کے علاوہ ریاست کے سیاسی انضمام کو بھی متاثر کیاگیا۔ریتلے پاور پروجیکٹ کو مشترکہ منصوبے کے تحت تعمیر کرنے کافیصلہ ریاست کے اقتصادی مفادات کے منافی ہے ۔گورنر انتظامیہ گلمرگ کیلئے ماسٹر پلان ترتیب نہیں دے سکتی ،کیونکہ اس کی عوامی نمائندوں کی طرف سے جانچ نہیں کی گئی ۔کشمیر سینٹر فارسوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز نے گورنر سے مطالبہ کیا کہ وہ تما م پالیسی فیصلوں کو اپس لیں اورصرف روز مرہ کی گورننس کی طرف توجہ دیں۔