زاہد بشیر
گول//گول سب ڈویژن کے اکثر علاقوں میں پانی کی شدیدقلت کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جس میں زیادہ تر عوام محکمہ کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے لیکن وہیں اگر گول صدر مقام سے چند ہی کلو میٹر دور جواد نگر میں پانی کی شدید قلت کو دیکھا جائے تو یہاں پر سرا سر عوام کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے ۔ گزشتہ ایک سال سے پانی حوض سے خارج ہو رہا ہے لیکن محکمہ اس کو بند کرنے میں ناکام ہوا ہے ۔ اگر چہ اس سلسلے میں محکمہ کے اے ا ی ای سے بھی بات کی تو انہوں نے کہا کہ چھ ماہ قبل یہاں پر نپل لگانے کے لئے دیا گیا تھا لیکن ابھی تک وہ نہیں لگا ہے ۔ اگر چھ ماہ سے کوئی حوض پر نہیں گیا تو اُس کا ذمہ دار کون ہے ۔ مقامی لوگوں نے یہاں کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 2023-24مالی سال کے دوران جے جے ایم سکیم کے تحت 10000گیلن والا حوض بنا لیکن آج تک اس کا فائدہ عوام کو نہیں ملا یہاں تک کہ اس حوض کے ملحقہ جات بستی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ یہ بات اُس وقت سامنے آئی جب ایک مقامی شہری فاروق احمد تراگوال کے گھاس کو اچانک آگ لگی اور یہاں پر اس آگ کو بجھانے کے لئے پانی کی ایک بوند نہیں تھی اور جب اس حوض میں دیکھا تو وہاں پر جو پانی گریوٹی لائن سے آتا تھا وہ نیچے سے نکل جاتا تھا اور ساتھ ہی میں ایک اور ٹینکی سدبھائونا کے تحت تھی لیکن وہ بھی خالی تھی ۔ اور مشکل سے مقامی لوگوں نے گھروں سے پانی لا کر اس گھاس کو بجھا کر ملحقہ جات میں رہائشی مکانات کو آگ لگنے سے بچا لیا ۔ لوگوں نے کہا کہ جب سے حوض بنایا اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا جو پانی اس میں جاتا ہے وہ نیچے پایپ سے نکل جاتا ہے اور زمین میں جذب ہو کر ضائع ہو جاتا ہے ۔ اگر یہی پانی اس سدبھائونا کے تحت ٹینکی میں ڈالا ہوتا تو عوام کو ضرورت لگتا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں محکمہ کو عوام کو پانی پلانا غرض نہیں بلکہ اپنے کام سے غرض سے لاکھوں روپے سے تعمیر ہوا دس ہزار گیلن حوض کو دراڑیں پڑی ہیں اس کی بل نکل گئی ہے اور محکمہ خاموش تماشائی بیٹھا ہوا ہے ۔