15 اگست 1947 کو وطن عزیز کے مجاہدینِ آزادی کی ناقابل فراموش جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کے بعد ہمارا ملک آزاد ہوا اور ہمیں آزادی کی عظیم نعمت ملی۔ آج ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریتوں میں سے ایک ہے، جہاں تمام مذاہب کے لوگ ایک خاندان کی طرح بڑی محبت کے ساتھ مل جل کر رہ رہے ہیں اور ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، بدھ، جین وغیرہ اپنے اپنے مذہبی تہوار بڑے دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ تاہم گزشتہ سات دہائیوں سے لگاتار دو قومی تہوار یوم آزادی اور یوم جمہوریہ ایسے ہیں ،جنہیںمنانے میں ملک کا ہر شہری فخر محسوس کرتا ہے۔ یوم جمہوریہ جمہوریت سے جڑا ہوا ہے اور ہندوستان جیسے ملک کے لیے ایک سو تیس کروڑ کی وسیع آبادی، مختلف مذاہب، نسلوں، زبانوں اور یہاں تک کہ مختلف قومیتوں کے لیے جمہوریت سے بہتر کوئی نظام حکومت نہیں ہو سکتا۔
یوم جمہوریہ ہر سال 26 جنوری کو پورے ملک میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ جمہوریت کیا ہے اور ہم یوم جمہوریہ کیوں مناتے ہیں اور اس دن کی ہماری زندگی میں کیا اہمیت ہے۔ 26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی نے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کو منسوخ کر کے ایک نیا آئین منظور کیا، جو تب سے آج تک کا دنیا کا سب سے طویل تحریری آئین ہے اور اس آئین کی بدولت ہی اس وقت ہندوستان کو دنیا کی 'مستحکم جمہوریت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس آئین کو 26 جنوری 1950 کوباضابطہ طور پر اپنایا گیا اور اس دن ہندوستان ایک جمہوریہ ملک بن گیا۔ یہی وہ موقع ہے، جب ہم ہر سال یوم جمہوریہ مناتے ہیں۔ ہندوستان کی آزادی کے وقت اور اس کے بعد بھی دنیا کے کئی ممالک آزاد ہوئے لیکن ان میں سے بیشتر آزاد ممالک میں جمہوریت بہت جلد دم توڑ گئی لیکن ہندوستان ہی دنیا کا واحد ایسا ملک ہے، جہاں جمہوریت کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ 72 سال گزرنے کے بعد بھی ہندوستان ایک جمہوری ملک کہلاتا ہے۔ جہاں آئین، قانون اور جمہوریت کی بالادستی برقرار ہے۔ ہندوستان واحد ملک ہے جو تکثیری، لاتعداد لسانی اور مذہبی فرقوں کی موجودگی کے باوجود بھی ایک مستحکم اور کامیاب حکومت قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
آزادی کے لحاظ سے ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس طاقت کا اصل سرچشمہ ملک کے شہری ہیں۔ یہاں کسی کے ساتھ مذہب، ذات، نسل، علاقہ یا زبان کی بنیاد پر امتیاز نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کی 42 ویں ترمیم آئین کی اصل روح ہے، جہاں ہندوستان کو ایک سیکولر ملک قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ملک یا ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہے اور مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آئین کی روح میں ہر ہندوستانی شہری خواہ اس کا مذہب کوئی بھی ہو، قانون کے سامنے برابر ہے اور ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق حاصل ہے، یہی جمہوریت نے ہمیں دیا ہے۔ اسی لئے یہاں ہر سال یوم جمہوریہ بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔
آج جہاںہم نے 73 واں یوم جمہوریہ منایا ہے وہاں ہمارے لئےکچھ اہم پہلوؤں کے لیے غور و فکر کرنا ناگزیر ہو گیا ہے ،جیسا کہ کیا ہم واقعی اپنے بزرگوں کے بنائے ہوئے آئین کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں؟ کیا واقعی اس وقت ملک کے شہریوں کو آزادی اور مساوات کا حق حاصل ہے؟ کیا ہم ہندوستان کے آئین میں موجود اپنے حقوق سے واقف ہیں؟ کیا ہماری حکومتیں ملک اور عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کے قابل ہیں؟ یہ وہ سارے سوالات ہیں جو آج ملک کے ہر ذی شعور شخص کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔ آپ کا جواب جو بھی ہو لیکن بلا شبہ آزادی یقیناً ایک عظیم دولت اور ایک عظیم نعمت ہے اور ہندوستان جیسے معاشرے میں اسے برقرار رکھنے کے لیے جمہوری اور سیکولر آئین کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ماضی کو یاد کریں تو انگریزوں کا پہلا کارواں 1601 میں جہانگیری دور میں ہندوستان آیا۔ اس حساب سے انگریز 346 سال بعد 1947 میں ہندوستان سے نکل گئے۔ اس دوران ظلم و بربریت کی ایک طویل داستان لکھی گئی۔ اس دوران بلا تفریق رنگ و نسل آزادی کے جذبے سے سرشار بلا مذہب و ملت سب آگے تھے ،جو اپنے پیارے وطن اور اپنی تہذیب کی بقا کے لیے خطرے کی آگ میں کود پڑے۔ اس طرح سے ان سب کی قربانیوں اور کاوشوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہندوستان کی آزادی کی تاریخ کبھی مکمل نہ ہوگی، اگر آزادی کی جنگ میں کسی بھی ایک فرد، فرقے یا طبقے کی قربانی الگ رکھی جائے۔
اسی لئے آزادی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ملک کا آئین تھا،کہ کیا یہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی اور اقلیت اور اکثریت کے حقوق کا تعین کیسے کیا جائے، چنانچہ ان تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہندوستان کا آئین بنایا گیا اور اس کے پہلے حصے میں واضح طور پر لکھا گیا کہ ہم ہندوستانی لوگ تجویز کرتے ہیں کہ ہندوستان ایک آزاد جمہوری ملک کے طور پر تشکیل دیا جا تا ہے، جس میں سماجی، معاشی، سیاسی، انصاف، آزادی اظہار، آزادی عقیدہ، مذہب اور عبادت کی آزادی، انفرادی شناخت اور تمام شہریوں کے احترام کو یقینی بنایا جائے گااور ملک کی سالمیت اور اتحاد کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس طرح سے ہندوستانی جمہوری نظام ایک بہترین نظام ہے ،جس میں مختلف خیالات، ثقافتوں اور تہذیبوں کے لوگ آباد ہیں۔ تو آئیے !اس نظام کی قدر کریں اور اس دن کو ملک کے شہداء اور آئین کے بانیوں اور آزادی کے متوالوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے منائیں، جنہوں نے ہمیں یہ دن اور یہ جمہوریت تحفے میں دینے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
یوم جمہوریہ کی تقریبات کے اس موقع پر ہم سب کو ہمارے آئین کے تئیں ہماری وابستگی کا اعادہ کرنا چاہیے اور آزادی، مساوات، بھائی چارے اور انصاف جو کہ ہمارے آئین نے ہمیں دئے ہیں، اُن کی توثیق کرنی چاہیے۔ لہٰذا اس خوشی کے موقع پر ہم سب اپنے ملک کی کامیابیوں کا جشن منائیں اور ایک پرامن، ہم آہنگی اور ترقی پسند ہندوستان کی تعمیر کے لیے خود کو وقف کرنے کا پختہ عزم کریں۔ آج ان نظریات کو یاد کرنا ضروری ہو گیا ہے، جن کی بنیاد پر آئین بنایا گیا۔ آج ہمیںانصاف، مساوات، آزادی، بھائی چارے، خودمختاری وغیرہ کے نظریات کو اپنی زندگیوں میں زندہ رکھنے کا حلف لینا چاہئے۔ یہ ہمیں اپنے اِردگرد کیپ پُرتشدد دنیا میں مضبوط کھڑے ہونے کی طاقت دے گا ۔
(مضمون نگار گورنمنٹ ڈگری کالج
چھاترو میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں)