جموں و کشمیر میں این آئی اے کی طرز پر ایس آئی اے کا قیام

سری نگر//ملی ٹنسی سے متعلق معاملات اورکیسوں کی تفتیش وتحقیقات کے حوالے سے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے جموں و کشمیر حکومت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA)کی طرز پر ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) کی تشکیل کا حکم دیا ہے جس کو پہلی اطلاعاتی رپورٹ (ایف آئی آر) کو سوموٹو رجسٹر کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔حکومت نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو تحقیقات کے دوران کسی بھی وقت کیس کوSIAکے حوالے کرنے کا اختیار دیا ہے۔SIA میں ایک ڈائریکٹر اور اتنی تعداد میں افسران اور عملہ شامل ہوگا جو حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً تعینات کئے جائیں گے۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) ایک نوڈل ایجنسی کے طورپر کام کرے گی اور قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرے گی تاکہ عسکریت پسندی سے متعلق مقدمات کی تیزی سے تفتیش کی جا سکے۔جموں و کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے مختلف ایجنسیاں کام کر رہی ہیں۔ سی آئی ڈی، ای ڈی، این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کے بعد اب جموں کشمیر میں ریاستی تحقیقاتی ایجنسی یعنی ایس آئی اے کو شامل کیا جائے گا۔ اس حوالے سے آرڈر بھی جاری کیا گیا ہے۔ سرکاری آرڈر نمبر 286ہوم آف2021بتاریخ یکم نومبر2021 کے مطابق ایک خصوصی ایجنسی ایس آئی اے کو شامل کیا جائے گا تاکہ مختلف جرائم اور متعلق مقدمات کی تیزی سے تفتیش میں مدد مل سکے۔جموں کشمیرمیں اب ریاستی تحقیقاتی ایجنسی قائم ہوگی،ایس آئی اے میں ڈائریکٹر کے علاوہ ایسے افسران شامل ہوں گے جنہیں سرکار نے تعینات کیا ہو۔آرڈر کے مطابق تمام پولیس اسٹیشنوں کے انچارجوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ عسکریت پسندی سے متعلق مقدمات کے اندراج کو فوری اور لازمی طور پر ایس آئی اے کو مطلع کریں گے۔آرڈر کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایکٹ 2008 کے تحت اگر این آئی اے نے کسی کیس کی تفتیش نہیں کی تو جموں و کشمیر پولیس کے ڈی جی پی اس کی گہرائی کی بنیاد پر کارروائی کریں گے، کیس کی تفتیش کے ساتھ ساتھ تفتیش کی پیش رفت، دیگر متعلقہ پہلوؤں اورSIA کی حد کو جاننے کے بعد اگر ڈی جی پی کو لگے کہ کیس کو ٹرانسفر کرنے کی ضرورت ہے تو یہ فیصلہ کرنا ان کا اختیار ہوگا۔آرڈر کے مطابق اگر کسی معاملے کو ایس آئی اے کو منتقل نہیں کیا گیا تو پولیس ہیڈکواٹرس کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایس آئی اے کو اس کیس کے تعلق سے مطلع رکھے اور وقتاً فوقتاً کیس کی پیش رفت سے بھی آگاہ کرنا ہوگا۔آرڈر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ایس آئی اے کے پاس یہ بھی اختیارات ہیں کہ اگر انہیں لگے کہ کسی کیس میںانہیں مداخلت کرنی چاہیے تو وہ کیس کو درج کر کے تفتیش شروع کرسکتے ہیں تاہم اس کیلئے ڈی جی پی کو مطلع کرنا ہوگا۔اس کے علاوہ اگر ریاست کو کوئی بھی کیس منتقل کیا جائے تو اس کیس پر ایس آئی اے کارروائی کرے گی۔آرڈر میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سی آئی ڈی ونگ کا چیف ایس آئی اے میں ایکس آفیشیو ڈائریکٹر ہوگا۔ایس آئی اے میں تعینات ہونے والے ملازمین کو خصوصی مراعات سے بھی نوازا جائے گا۔