جاپان کی شہزادی ماساکو اپریل میں ملکہ بننے والی ہیں، لیکن وہ اس نئے عہدے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔ البتہ ان کا کہنا ہے کہ وہ لیکن جاپانی عوام کی خدمت کرنے کے لیے پوری کوشش کریں گی۔ماساکو اوواڈا تب ملکہ بنیں گی جب ان کے شوہر اور تختِ شاہی کے وارث شہزادہ ناروہیٹو اپنے والد شہنشاہ اکیہیٹو کا تخت سنبھالیں گے۔84 سالہ شہنشاہ اکیہیٹو خراب صحت اور بڑھاپے کی وجہ سے اگلے سال اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔کئی سالوں سے ذہنی تنائو کا شکار رہنے والی شہزادی کہتی ہیں کہ وہ آہستہ آہستہ صحت یاب ہو رہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ اپنے شاہی فرائض سرانجام دینے کی کوشش کریں گی۔بی بی سی ایشیا کے تجزیہ نگار مائیکل بریسٹو کہتے ہیں کہ 1993 میں اپنی شادی سے پہلے ہارورڈ اور آکسفرڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ شہزادی ماساکو کا مستقبل بحیثیت سفارتکار کافی امیدافزا تھا۔تاہم ہمارے نامہ نگار کے مطابق شہزادی نے شاہی زندگی اور جاپان کے مشہور و معروف قدامت پسند شاہی خاندان میں اپنی جگہ بنانے کی بہت کوششیں کی ہیں۔اپنی 55ویں سالگرہ کے موقع پر شہزادی کا کہنا تھا کہ ’جب میں آنے والے دنوں میں اپنی ریاست کے لوگوں کی خدمت کرنے کے بارے میں سوچتی ہوں تو انفرادی طور پر تذبذب کا شکار ہو جاتی ہوں کہ کس حد تک رعایا کی خدمت کر پائوں گی۔'البتہ وہ پرعزم ہیں کہ ’میں اپنی طرف سے بھرپور کوشش کروں گی کہ ان کی خوشیوں میں اضافہ کر سکوں۔‘ان کا کہنا تھا کہ شہنشاہ اکیہیٹو کی اگلے سال دستبرداری کے فیصلے پر ان کا دل ’جذبات سے بھرا ہوا ہے‘ اور ’ماضی کی اچھی یادیں‘ انہیں افسردہ کر رہی ہیں۔شہزادی ماساکو کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ’ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر‘ کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ ذہنی تنائو ہے جسے ڈیپریشن یا ذہنی اضطراب سے منسوب کیا جاتا ہے۔اتوار کو دیے جانے والے بیان میں شہزادی کا کہنا تھا کہ ان کی صحت اب بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا "مجھے خوشی ہے کہ آہستہ آہستہ میں اپنے سرکاری فرائض پہلے سے زیادہ بہتر طرح سے نبھائوں گی۔'ان کے ڈاکٹروں نے ایک بیان میں زور دیا کہ شہزادی کا علاج جاری رکھا جائے اور ان پر کسی قسم کا زیادہ دبائو نہ ڈالا جائے۔انھوں نے کہا کہ ’شہزادی کو مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں وقت لگے گا کیونکہ ان کی بیماری میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں۔
'تختِ شاہی کے وارث شہزادہ ناروہیٹو 1986 میں شہزادی ماساکو سے ایک ہسپانوی شہزادی کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی ضیافت میں ملے تھے۔کئی زبانوں پر عبور رکھنے والی ماساکو نے اس وقت اعلی سفارتکاری عہدے کے لیے نیا نیا امتحان پاس کیا تھا۔شاہی خاندان میں بیاہے جانے کے حوالے سے ماساکو اوواڈا کو تشویش تھی، لیکن 1993 میں انھوں نے شہزادہ ناروہیٹو سے شادی کی حامی بھر لی۔انھوں نے بعد میں رپورٹرز کو بتایا کہ شادی کا پیغام قبول اس لیے کیا کہ شہزادے نے ان سے وعدہ کیا تھا: ’آپ کو شاہی خاندان میں شمولیت اختیار کرنے سے متعلق پریشانی اور فکر ہوگی، لیکن میں آپ کی پوری زندگی حفاظت کروں گا۔'جوڑے پر مرد وارث پیدا کرنے کے لیے دبائو ڈالا گیا، اور 2001 میں ان کے ہاں شہزادی ایکو کی پیدائش ہوئی۔2004 میں شہزادے نے صحافیوں کو بتایا کہ شاہی محل کا طرزِ زندگی اپناتے اپناتے ان کی بیوی بے حال ہوگئی تھیں۔ انھوں نے محل کے حکام پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی بیوی کے ’پیشے اور کردار کو رد کیا گیا‘۔اگلی دھائی میں شہزادی منظرِ عام سے دور رہیں، اگرچہ گزشتہ چند سالوں میں انھوں نے سرکاری تقاریب میں اپنی شرکت بڑھائی ہے۔