مودی حکومت کی مسلم خواتین کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش:مولانا اسرارالحق قاسمی
کشن گنج // دنیا کے مشہور اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند نے تین طلاق پر روک لگانے سے متعلق آرڈیننس کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے جمعرات کو بیان جاری کرکے کہا کہ ہندوستانی آئین میں ہر طبقے کو آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا حق دیا گیا ہے لیکن مودی حکومت نے شرعی قانون میں مداخلت کی ہے۔ یہ تشویش کا موضوع ہے جسے ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔دریں اثنا، سہارنپور کی تین طلاق کی متاثرہ اور سپریم کورٹ میں مقدمہ درج کرنے والی عطیہ صابری نے کہا ہے کہ اس آرڈیننس سے مسلم خواتین کو ہراسانی سے نجات ملے گی اور فخر کے ساتھ رہنے کا موقع ملے گا۔ عدالت کی وکیل فرح فیض نے کہا کہ مودی حکومت نے زبردست جرات کا مظاہرہ کیا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے مسلم خواتین کی مصیبت کو دیکھ کر اس سے چھٹکارا دلایا ہے۔مشہور سماجی کارکن قدسیہ انجم نے کہا کہ آرڈی نینس میں اس کا التزام نہیں کیا گیا ہے کہ تین طلاق دینے والے شوہر کے جیل جانے کے بعد اس کے خاندان کی پرورش کیسیہوگی۔ حکومت کو اس پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ادھرمعروف عالم دین وممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے تین طلاق پرمودی حکومت کے آرڈیننس لانے کے اقدام کوقطعی نامناسب اور ضدو ہٹ دھرمی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو موقر ایوان اور دستور کی کوئی پروانہیں ہے اور وہ آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر مسلم خواتین کو گمراہ کرنے کے لئے یہ کھیل کھیل رہی ہے ۔مولاناقاسمی نے کہاکہ تین طلاق بل ابھی راجیہ سبھاسے پاس نہیں ہوا۔ ایسے میں حکومت پر لازم تھاکہ وہ آئندہ سیشن میں اس بل کی راجیہ سبھامیں پیشی کا انتظار کرتی لیکن محض سیاسی اغراض و مفادات کی خاطر جلدی میں تین طلاق پر آرڈیننس لایاگیاہے ۔اس تمہید کے ساتھ کہ جب سپریم کورٹ کے مطابق بہ یک وقت دی جانے والی تین طلاق واقع ہی نہیں ہوئی،توپھراس پر سزا دیئے جانے کی آخر کیا تک ہے ؟ مولانا اسرارالحق نے حکومت کے رویہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر واقعی مودی حکومت کو مسلم خواتین اور بچیوں کی فکر ہوتی تووہ ان کی تعلیم و تربیت پر دھیان دیتی،انہیں با اختیار بنانے پر توجہ دیتی مگر حکومت تو بس عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے ۔ اس استدلال کے ساتھ کہ مودی حکومت تین طلاق کو بہانہ بناکر مسلم خواتین کو جھانسے میں ڈالنا چاہتی ہے جو سراسرغیر جمہوری اور دستور ہند کے مخالف عمل ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔اس وضاحت کے ساتھ کہ حکومت کے سامنے متعلقہ تین طلاق بل کی خامیوں کو واضح کیاجاچکاہے اور اس میں جو قانونی مشکلات ہیں ان پر بھی متنبہ کیاگیاہے انہوں نے کہا کہ چوں کہ اسے خالص سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ہے اس لئے حکومت ہر حال میں اس بل کو قانونی شکل دینا چاہتی ہے ۔کشن گنج کے ایم پی نے اس وارننگ کے ساتھ کہ اس قانون سے مسلم خواتین کو انصاف تونہیں ملے گا،البتہ اس کی وجہ سے مسلم خاندانوں میں انتشار اور ٹوٹ پھوٹ کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہوجائے گا تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مودی حکومت کے مذموم مقاصد اور عزائم کو سمجھیں اور حکمت و دانشمندی کے ساتھ اس سیاسی چال کو ناکام بنائیں۔ ادھرمارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) اور ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) نے تین طلاق پر بدھ کو جاری آرڈیننس کو سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیا اور کہا ہے کہ آرڈیننس لانے کی بجائے پارلیمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیج کر اسے اس سے متعلق بل سنجیدہ بحث و مباحثہ کے بعد منظور کیا جانا چاہئے ۔