نئی دہلی// الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو ہیک کئے جانے کے دعوے سے اٹھے تنازعات کے درمیان الیکشن کمیشن نے جمعرات کو واضح کیا کہ ملک میں بیلٹ پیپر سے انتخابات کرانے کا انتظام دوبارہ لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے انتخابات کو سبھی کیلئے اور تمام ووٹروں کو پولنگ کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کے لئے منعقد بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر کہا کہ ای وی ایم سے الیکشن کرانا مکمل طور پر محفوظ ہے ، اسلئے ملک میں بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کا انتظام دوبارہ لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ قابل غور ہے کہ لندن میں گزشتہ دنوں ہندوستانی نژاد سیدشجاع نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ انکشاف کیا کہ وہ ای وی ایم کو ہیک کر سکتا ہے اور اس نے دعوی کیا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اس نے ای وی ایم کی ہیکنگ کی تھی۔ شجاع کے اس دعوے سے ملک میں تنازعہ کھڑا ہو گیا اور بہت سی اپوزیشن پارٹیوں نے بیلٹ پیپرسے ووٹ کرائے جانے کی ایک بار پھر زبر دست انداز میں مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے اسی دن شجاع کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ای وی ایم مکمل طور پر محفوظ ہے اور اسے ہیک نہیں کیا جا سکتا، اسلئے اس کو ہیک کرنے کا دعوی کرنا بے بنیاد اور بے تکا ہے ۔ کمیشن نے شجاع کے خلاف پولیس میں ایک رپورٹ درج کرائی ہے ۔ ‘قومی ووٹر ڈے ’کے موقع پر منعقد دو روزہ کانفرنس میں مسٹر اروڑہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا‘‘ میں آپ کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم لوگ کسی دباؤ یا دھمکی یا دعوؤں کے آگے جھک کر ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو چھوڑ نہیں سکتے اور بیلٹ پیپرسے ووٹنگ کی واپسی نہیں ہو سکتی ہے ۔ کمیشن نے 2014 میں لوک سبھا انتخابات کرائے تھے اور اس کے کچھ ماہ بعد دہلی میں بھی انتخابات ہوئے تھے لیکن دونوں کے نتائج مختلف آئے تھے ۔ اس طرح ہم نے بعد میں گجرات، ہماچل پردیش ، کرناٹک وغیرہ ریاستوں میں بھی انتخابات کرائے اور سبھی کے نتائج مختلف آئے ’’۔ مسٹر اروڑہ نے کہا کہ وہ ای وی ایم کو لے کر کسی بھی سیاسی پارٹی کی رائے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور تنقید کا بھی احترام کرتے ہیں لیکن بیلٹ پیپر کی واپسی اب ممکن نہیں ہے ۔ مسٹر اروڑہ کے اس بیان سے ان قیاس آرائیوں پر روک لگ گئی کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالوں کو دیکھتے ہوئے بیلٹ پیپرسے ووٹنگ کرانے کے انتظام کو دوبارہ لاگو کر سکتا ہے ۔ اس کانفرنس میں روس، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، مالدیپ، قزاقستان وغیرہ کی طرح بہت سے ملک اور بین لاقوامی تنظیمیں حصہ لے رہے ہیں۔یو این آئی