ترال//جنوبی کشمیر کے ترال قصبہ میں بدھ کی شب مشتبہ جنگجوئوں نے بھاجپا کے مقامی لیڈر اور چیئر مین میونسپل کمیٹی ترال کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ اس واقعہ میں اسکی ایک ہمسایہ خاتون بھی زخمی ہوئیں۔ کشمیر پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر پولیس نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’ جنگجوئوں نے میونسپل کونسلر ترال راکیش پنڈتا کو ہلاک کردیا‘‘۔ ٹویٹ میں مزید بتایا گیا’’ اسکے باوجود کہ وہ سرینگر میں ایک ہوٹل میں حفاظتی بندوبست میں تھے اور اسے پولیس کے دو ذاتی محافظین بھی دیئے گئے تھے، وہ بدھ کو ترال میں دونوں ذاتی محافظین کے بغیر چلے گئے‘‘۔ادھر مقامی پولیس کے مطابق راکیش پنڈتا ولد برج ناتھ پنڈتا ترال میونسپل کمیٹی کا چیئر مین اور بھاجپا کا مقامی لیڈر تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ایک ہمسایہ کے گھر میں تھا، جب مشتبہ جنگجوئوں نے اس پر حملہ کیا جس میں وہ شدید زخمی ہوا اور بعد میں اسپتال لیجاتے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔ یہ واقرہ قریب دس بجے پیش آیا۔ اس واقعہ میں ایک لڑکی آصفہ مشتاق بھی زخمی ہوئی ، جس کی ٹانگ میں گولی پیوست ہوئی ہے جسے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔واقعہ کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لیا گیا ہے۔بھاجپا کے ایک ترجمان نے ایک آڈیو بیان میں کہا کہ راکیش کا کوئی نزدیکی چند روز قبل فوت ہوا تھا اور وہ تعزیت کیلئے ترال گیا تھا۔
ترال کیمپ فائرنگ
ترال بالا میں قائم ایس او جی کیمپ میں بدھ کو ایک غیر متوقع صورتحال اُس وقت پیش آئی جب ایک نظر بند سابق جنگجو نے پوچھ تاچھ کے دوران ایک پولیس اہلکار سے اسکی رائفل چھین کر اسے فائرنگ کر کے شدید زخمی کردیا اور کیمپ کے جنریٹر روم میں پناہ لی۔اسکے بعد یہاں مذکورہ نوجوان اور فورسز کے درمیان رات دیر گئے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔یہ واقعہ بدھ کی سہ پہر 4بجے کے قریب پیش آیا۔اہل خانہ نے بتایا کہ محمد امین ملک ولد مرحوم عبدالاحد ملک ساکن ناگہ بل ترال ایک سابق جنگجو ہے، جس نے 2002میں ہتھیار اٹھائے تھے اور2004میں اسے ترال بازار میں گرفتار کیا گیا تھا۔وہ تین سال جیل میں رہنے کے بعد اسے رہائی نصیب ہوئی اور وہ گھر میں مزدوری کرنے لگا۔اس دوران 2018 میں اسکے چھوٹے بھائی شبیر احمد ملک نے ہتھیار اٹھائے اور وہ ایک سال تک انصار غزوۃ الہند کیساتھ سرگرم رہا اور آبائی گائوں کے قریبی جنگل میں 2019میں مسلح تصادم کے دوران جاں بحق ہوا۔اہل خانہ نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل پولیس و سیکورٹی فورسز نے انکے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی کارروائی کے دوران بارہ بور رائفل ضبط کی۔ انہوں نے کہا کہ محمد امین اس وقت گھر میں نہیں تھا۔ انکا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے کیمپ پر بلایا تھا لیکن دو روز کے بعد وہ29مئی کو ایس او جی کیمپ پر گیا جہاں اسے زیر حراست رکھا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اسکے کیخلاف کیس زیر نمبر 48/2021درج کیا گیا تھا اور اسی سلسلے میں اسے حراست میں لیا گیا۔پولیس نے بتایا کہ بدھ کی سہ پہر مذکورہ سابق جنگجو نے ماجد احمد نامی ایک اہلکار سے اسکی رائفل چھین لی اور اس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا۔اسکے فوراً بعد سابق جنگجو نے جنریٹر روم میں پناہ لی اور فائرنگ کرتا رہا۔اسے سرنڈر کرانے کیلئے اسکی والدہ اور چھوٹے بھائی کو کیمپ میں لایا گیا لیکن رات دیر گئے تک اس نے سرنڈر کرنے سے انکار کیا۔اس حوالے سے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ’’ایک پولیس اہلکار ایس او جی کمیپ ترال میں اس وقت زخمی ہوا جب وہ ایک مشتبہ شخص سے پوچھ تاچھ کر رہے تھے۔انہوں نے بتایایہاں اور کسی اہلکار کو یرغمال نہیں بنایا گیا جبک ایس ایس پی اونتی پورہ انہیں سرنڈر کرنے کے لئے آمادہ کر رہے ہیں ۔
بانڈی پورہ اور بڈگام
۔2اعانت کار گرفتار
بانڈی پورہ +بڈگام/عازم جان+ارشاد احمد/ بانڈی پورہ اور بڈگام میں جنگجوئوں کے 2اعانت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ۔پولیس کے مطابق مصدقہ اطلاع ملنے پر بانڈی پورہ کے پتو شاہی علاقے میں14آر آراور3بٹالین سی آر پی ایف کیساتھ ناکہ لگایا۔ جس کے دوران ایک مشتبہ نوجوان ارشاد احمد میر ولد محمد یوسف میر ساکن اونہ گام بانڈی پورہ کو حراست میں لیا گیا۔ابتدائی پوچھ تاچھ کے دوران معلوم ہوا کہ وہ ایک جنگجو تنظیم کیساتھ کام کررہا تھا۔اسکی تحویل سے ایک گرینیڈ،50 کے کے راٗونڈس ضبط کیا گیا۔اسکے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ادھر بڈگام پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جنگجوکے ایک معاون کوگرفتار کیا اور اس کے قبضے سے قابل اعتراض مواد بر آمدکیا ۔مشترکہ کارروائی ہرن سوئیہ بگ بڈگام کے نزدیک عمل لائی گئی۔ چیکنگ کے دوران جنگجوئوں کے اعانت کار فیاض احمد بٹ ولد محمد امین بٹ ساکن ہاکرمولہ کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار معاونت کار بڈگام کے مختلف علاقوں میں لشکر طیبہ کے سرگرم جنگجوئوں کو پناہ ، لاجسٹک اور اسلحہ اور گولہ بارود کی آمدورفت سمیت دیگرمدد فراہم کررہا تھا۔اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان زیر انتظام کشمیر میں جنگجوئوںکمانڈروں سے رابطے میں رہا ہے۔پولیس بڈگام نے اس کے خلاف کیس زیر نمبر 152/2021 کے تحت درج کیا ہے۔