عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // سرحدی ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ کے تحت آنے والے بڈھال گاؤں میں گزشتہ ایک ماہ سے ایک پراسرار بیماری کی وجہ سے مسلسل اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک گاؤں میں 17 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ متعدد افراد ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ اس پراسرار بیماری کی وجوہات کا سراغ لگانے میں حکومت اور انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بڈھال گاؤں میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد کی ہلاکت نے علاقے میں قیامت برپا کر دی ہے۔ یہ تمام افراد آپس میں قریبی رشتہ دار تھے اور ان کی موت نے دو ذیلی خاندانوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا۔ حالیہ دنوں میں مزید اموات کا اضافہ ہوا ہے، جن میں تین بچیوں سمیت چار افراد کی موت بھی شامل ہے۔ یہ افراد بڈھال گاؤں میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں نماز جنازہ کے بعد دفن کئے گئے۔ اس دوران مزید ایک بچی اور ایک خاتون کی موت کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے پہلی موت کے بعد ہیلتھ اور فوڈ سیفٹی کی ٹیمیں تعینات کیں، جنہوں نے خوراک، پانی اور خون کے نمونے لے کر ان کی جانچ کی، تاہم بیماری کی تشخیص میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ مختلف میڈیکل ٹیسٹوں کے باوجود حکومتی ادارے اس پراسرار بیماری کا سراغ نہیں لگا سکے۔ غوثیہ جامع مسجد تھنہ منڈی کے امام و خطیب حافظ محمد نصیر الدین نقشبندی نے کہا کہ اس سنگین صورتحال کے باوجود حکومت اور انتظامیہ اس بیماری کی حقیقت معلوم کرنے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ کس نوعیت کی بیماری ہے جس کے نتیجے میں مسلسل اموات ہو رہی ہیں اور عوام میں اس سے متعلق خوف کا ماحول بڑھتا جا رہا ہے۔امام موصوف نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کی فوری تحقیقات کریں تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام انسان اللہ کے سامنے بے بس ہیں، اس لئے امت مسلمہ کو نماز کی پابندی اور خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ اللہ تعالی مزید نقصان سے بچائے اور متاثرہ خاندانوں کو صبر عطا کرے۔ وہیں مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ بیماری نہ صرف انسانی جانوں کے لئے خطرہ بن چکی ہے بلکہ عوام میں شدید خوف و ہراس بھی پیدا ہو رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور بیماری کی نوعیت کا فوری سراغ لگایا جائے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا تحفظ کیا جا سکے۔