سمت بھارگو
راجوری//بدھل کے رکنِ اسمبلی جاوید اقبال چودھری نے بڈھال گاؤں میں ہونے والی 17 پراسرار اموات کے معاملے پر حکومت کی اعلیٰ قیادت کو بدانتظامی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ایم ایل اے موصوف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دوہرے اختیارات کا نظام انسانی زندگیوں کے لئے مہلک ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، اور محکمہ صحت راجوری کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مقامی حکام نے اپنی طرف سے پوری محنت کی ہے، لیکن اعلیٰ سطحی حکام اس صورتحال سے نمٹنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔انہوں نے فوری طور پر راجوری میں ہوائی ایمبولینس کی تعیناتی، جی ایم سی راجوری میں صحت کے شعبے کو مضبوط کرنے، اور جی ایم سی جموں کی انتظامیہ کے خلاف غفلت کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ایم ایل اے موصوف نے کہاکہ ’’وقت کی ضرورت یہ ہے کہ تمام بیمار مریضوں کو براہ راست پی جی آئی چندی گڑھ منتقل کیا جائے، لیکن یہ صرف اسی صورت ممکن ہے جب راجوری میں ہوائی ایمبولینس تعینات ہو‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ جی ایم سی راجوری میں 62 فیصد ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی اسامیاں خالی ہیں اور ہسپتال میں ایم آر آئی کی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔ یہ حکومت کے لئے وقت ہے کہ وہ جی ایم سی راجوری کی حالت زار کو بہتر بنائے۔ایم ایل اے نے بڈھال میں اموات کے معاملے کو قومی صحت ایمرجنسی قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے مستقبل میں اچانک کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’جب آپ کو یہ نہیں معلوم کہ کیا ہو رہا ہے تو آپ کو کیسز میں اضافے کے لئے تیار رہنا چاہیے، اور اس صورتحال کو صحت ایمرجنسی قرار دینا چاہیے۔ایم ایل اے نے انکشاف کیا کہ جی ایم سی راجوری سے پی جی آئی چندی گڑھ منتقل کئے جانے والے مریضوں کو تاخیر کی وجہ سے جی ایم سی جموں میں علاج کروانا پڑا۔انہوں نے کہاکہ ’’جی ایم سی جموں کی انتظامیہ اس بحران جیسے حالات کیلئے غیر ذمہ دار اور غیر حساس ہے، اور اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے‘‘۔