اوڑی//بونیار سے قریب 15کلو میٹر دورپہاڑی پر واقع دودرن نامی گائوں بنیادی سہولیات سے مکمل طور محروم ہے جس کی وجہ سے گائوں میں رہنے والے لوگوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یہ گائوں قریب دو ہزار آبادی پر مشتمل ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ گائوں میں کوئی راشن گھاٹ ہے نہ طبی مرکز،مواصلاتی نظام بھی نہیںجبکہ مڈل سکول بھی کئی سالوں سے چھت کے بغیرہے۔آبادی کا کہنا ہے کہ انہیں بیک ٹو ولیج میں بھی نظر انداز کیا گیا۔گائوں کے نمبردار عبدالرضاق شیخ نے بتایا کہ گائوں میں راشن گھاٹ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں قریب سات کلو میٹر دور ترکانجن جاکر راشن حاصل کرنا پڑتا ہے ۔گائوں میں طبی سہولیت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو قریب 15 کلو میٹر دور پرائمری ہیلتھ سنٹر بونیار کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ شیخ نے بتایا کہ موسم سرماں میں یہاں دس فٹ کے قریب برف جمع ہوتی ہے اور گائوں کا سڑک رابطہ کئی مہینوں تک بند کٹ کر رہ جاتا ہے ۔ایک اور شہری نور دین شیخ نے بتایا کہ سرکاری مڈل سکول کی عمارت کی چھت اور کچن 2018میں برف باری کی وجہ سے تباہ ہوگئے مگر محکمہ تعلیم نے ابھی تک اس کی مرمت نہیں کی۔شیخ نے بتایا کہ سکول میں قریب 125 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گائوں میں مواصلاتی سہولیت بھی دستیاب نہیں ہے ،اگر چہ ریلائنس جیو نامی کمپنی نے گزشتہ سال گائوں میں ایک ٹاور نصب کیا مگر ابھی اسے چالو نہیں کیا گیا۔ گائوں کی آبادی محکمہ دیہی ترقی اور محکمہ پی ایم جی ایس وائی سے بھی نالاں ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان کے گائوں میں ابھی تک سوچھ بھارت سکیم کے تحت بنائے گئے بیت الخلاء کے رقومات کو وگزار نہیں کیا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ 2011میں سڑک کی تعمیر کے دوران گائوں میں کئی لوگوں کی اراضی اس کی زد میں آئی مگر ابھی تک لوگوں کو معاوضہ فرہم نہیں کیا جاتا ہے۔لوگوں نے کہا کہ اگر چہ تمام لوازمات پورے کئے گئے مگر معاوضہ کے کاغذات محکمہ پی ایم جی ایس کے دفتر میں دھول چاٹ رہے ہیں۔مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ،صوبائی انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ گائوں کے مسائل پر توجہ دی جائے اور انہیں درپیش مسائل کو حل کیا جائے تا کہ وہ بھی اپنی زندگی بہتر طریقے سے بسر کر سکیں۔تحصیلدار بونیار پیر زادہ احمد نے بتایا کہ ابھی تک ان کے پاس دودرن گائوں کے لوگ کی طرف سے بنیادی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ،اگر ایسا ہے تو لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کریں جسے ا علیٰ حکام کی نوٹس میں لاکر ان کے مسائل کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔