سمت بھارگو
راجوری//آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ایک ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم تین روزہ دورے کے بعد دہلی واپس روانہ ہوگئی۔ یہ ٹیم راجوری کے بڈھال گاؤں میں پیش آنے والی پر اسرار اموات کی تحقیقات کے لئے یہاں پہنچی تھی، جہاں پچھلے آٹھ ہفتوں میں سترہ افراد نامعلوم بیماری کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔اپنے دورے کے دوران ایمز کے ماہرین نے بڈھال کے متاثرہ مریضوں کا تفصیلی طبی معائنہ کیا اور ان کی صحت سے متعلق اہم معلومات اکٹھی کیں۔ ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ ان اموات کے پیچھے کسی قسم کے نیوروٹاکسن (عصبی زہر) کا عمل دخل ہو سکتا ہے۔ٹیم نے نہ صرف مریضوں کے نمونیلئے بلکہ گاؤں کے مختلف مقامات سے پانی، مٹی اور دیگر ماحولیاتی عناصر کے نمونے بھی جمع کئے، تاکہ ان پر مزید تجربات کئے جا سکیں اور اس بیماری کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔انتظامیہ نے احتیاطی تدابیر کے طور پر بڈھال گاؤں کو مکمل طور پر کنٹینمنٹ زون قرار دے رکھا ہے اور وہاں کے 79 خاندانوں کو علیحدگی مراکز میں رکھا گیا ہے۔ ان خاندانوں کے 370 افراد پچھلے دس دنوں سے ان مراکز میں قیام پذیر ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے ان افراد کے لئے تین علیحدگی مراکز قائم کئے ہیں، جہاں انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔اضافی ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ، دِل میر نے بتایا کہ ’’ہم متاثرہ خاندانوں کے مویشیوں کا مکمل خیال رکھ رہے ہیں اور ان کے لئے پانی اور چارے کا مناسب انتظام کیا گیا ہے‘‘۔گاؤں میں چھوڑے گئے مویشیوں کی دیکھ بھال کیلئے انتظامیہ نے آٹھ خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جو 700 سے زائد مویشیوں کی خوراک، پانی اور صحت کا خیال رکھ رہی ہیں۔ یہ ٹیمیں حکومتی اہلکاروں پر مشتمل ہیں جو دن رات گاؤں میں کام کر رہی ہیں تاکہ مویشیوں کو کسی قسم کے نقصان سے بچایا جا سکے۔انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گاؤں کے متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے اور ایمز کی ٹیم کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید احتیاطی تدابیر اور ضروری اقدامات کئے جائیں گے تاکہ بڈھال گاؤں کے لوگوں کو اس نامعلوم بیماری کے خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔