یواین آئی
تہران//ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ وہ یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے خواہاں ہیں، اگرچہ انہوں نے ان پر امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے وعدوں سے مکرنے کا الزام عائد کیا۔ انگریزی اخبار تہران ٹائمز میں لکھتے ہوئے مسعود پزشکیان نے کہا کہ 2015 کے معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد یورپی ممالک نے امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرنے کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے لکھا کہ یورپی ممالک ان وعدوں سے مکر گئے ، مزید کہنا تھا کہ اس کے باوجود وہ یورپی ممالک کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے خواہاں ہیں تاکہ تعلقات کو بہتر کیا جاسکے جو باہمی احترام اور برابری کے اصولوں کی بنیاد پر ہوں۔قبل ازیں، یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے مسعود پزشکیان کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ 27 رکنی بلاک یورپی یونین اپنی پالیسی کے مطابق نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے ۔پیزشکیان ماہر امراض قلب ہیں، جن کا صرف سابقہ حکومتی تجربہ تقریباً 2 دہائیوں قبل وزیر صحت کے طور پر ہے ، قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد انتخابات کرانا پڑے ، جو 2025 میں شیڈول تھے ۔ مسعود پزشکیان کو ایران میں ‘اصلاح پسند’ سمجھا جاتا ہے اور اس کیمپ کے واحد امیدوار تھے جنہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے لیے تمام امیدواروں کو ایران کی گارڈین کونسل نے منظوری دی تھی۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ملک کے تمام اہم پالیسی امور پر حتمی رائے رکھتے ہیں۔2015 کے معاہدے کے تحت ایران نے بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام منجمد کرنے پر اتفاق کیا تھا، امریکی انخلا اور پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایران نے آہستہ آہستہ معاہدے کے اپنے وعدوں سے انکار کرنا شروع کر دیا۔2015 کے معاہدے کے فریقوں نے ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے بہترین طریقہ کے طور پر دیکھا، تاہم تہران نے ہمیشہ اس سے انکار کیا ہے ۔برطانیہ، چین اور روس کے ساتھ یورپی یونین کے ارکان فرانس اور جرمنی بھی اس معاہدے کے فریق تھے ۔