منڈی //تحصیل صدر مقام منڈی سے سات کلو میٹر دوری پر واقع گائوں اڑائی میں 1997 میں محکمہ ہینڈ لوم کی جانب سے ایک کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جو آج عدم توجہی کاشکار ہے جس کے نتیجہ میںچھوٹے چھوٹے کارخانے بھی بند ہوگئے اور سوسائٹی بھی دم توڑتی جارہی ہے ۔گائوں میں سابق طرز کے قریب دو سو سے زائد چھوٹے چھوٹے کارخانے تھے جہاں پر لوگ دیسی اون سے تیار شدہ دھاگہ سے بہترین قسم کے چشمِ بلبل کمبل اور ہر قسم کی لوئیاں تیار کرتے تھے اوران کا گزر بسر اسی سے چلتاتھا لیکن جب سے ہینڈ لوم سوسائٹی کا آغاز ہوا، پرانے سب کارخانے بند ہوگئے اوراب پورے اڑائی میں صرف سابق طرز کا ایک کارخانہ(کھڈی) ہی بچاہے ۔اس طرح سے اس سوسائٹی نے یہاں کی صنعت کاری کو فروغ دینے کے بجائے الٹا نقصان پہنچایاہے ۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ہینڈ لوم کوآپریٹو سوسائٹی اڑائی منڈی کے سیکریٹری عبدالرحمن شیخ نے بتایا کہ 1997 میں یہاں محکمہ ہینڈ لوم کی جانب سے سوسائٹی کا آغاز کیا گیا اور محکمہ کی جانب سے گائوں کے قریب 81 ہنر مندوں کو تربیت بھی فراہم کی گئی جہاں 2015 تک بڑے اچھے طریقے سے کام چلتا رہا جس دوران محکمہ کی جانب سے بھی ان ہنر مندوں اچھے طریقے سے تعاون دیا گیا جس میں اون اور دیگر لوازمات کے لئے رقومات فراہم کی جاتی رہیں تاہم اس کے بعد حالات بالکل مختلف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کا تیار شدہ مال جن میں کمبل ،لوئیاں، شال اور بیڈ شیٹ وغیرہ شامل ہیں،کوجموں،کٹرہ ،پونچھ راجوری وغیرہ کے علاوہ کشمیر کی بعض جگہوں پر بھی بطور نمائش پیش کیاجاتارہاہے جہاں سے بڑے پیمانے پر اس کی فروخت بھی ہوتی رہی ہے جس سے یہاں کے ہنر مندوں کو فائدہ پہنچ رہا تھا لیکن گزشتہ دو سال سے یہ محکمہ ان ہنر مندوں کی کوئی بھی معاونت نہیں کر رہا ہے جس کی وجہ سے تمام ہنر مند بے روزگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار محکمہ کو بھی ان دستکاروں کی مشکلات سے آگاہ کیا اور محکمہ ہینڈ لوم کے آفیسران کی طرف سے ان کی لاچارگی کا علم ہوتے ہوئے بھی کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے اور اب حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ یہ سوسائٹی دم توڑتی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر حکام کا یہ رویہ جاری رہاتو یہ سوسائٹی ختم ہوجائے گی ۔سوسائٹی کے صدر بشیر احمد تانترے ،ممبران حاجی ممتاز حسین ،عبدالرشید شیخ ،محمد اشرف ،جلال دین ،حاجی محمد دین وغیرہ نے ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ وہ محکمہ ہینڈ لوم کو ہدایت جاری کریں کہ وہ ان تربیت یافتہ ہنر مندوں کو روزگار چلانے کے لئے معاونت کرے اور انہیں اون اور دیگر لوازمات کے لئے رقومات واگزار کرے تاکہ دستکاروں کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کو مزید فعال بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد از جلد کوئی قدم نہ اٹھایاگیا تو تمام ہنر مند بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوجائیںگے۔