سرینگر//پولیس نے سرینگر کے مضافاتی علاقے آری باغ،ماچھوہ روڑ پر مختصر جھڑپ کے دوران لشکر کمانڈر ابو اسماعیل کو ساتھی سمیت جان بحق کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ موصوف براہ راست14 اہلکاروں اور8 شہریوں کو ہلاک کرنے میں ملوث تھا ۔پولیس نے بتایا کہ سرینگر نیوہ روڑ پر واقع آری گام نوگام میں جمعرات کی سہ پہر مصدقہ اطلاع ملنے پر 15آر آر اور ایس او جی سری نگر نے ایک اطلاع کی بنیاد پر محاصرہ کیا جب فورسز کوعلاقے میں مسلح جنگجو ئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی ۔ پولیس نے بتایا کہ مختصر کارروائی کے دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان گولیوں کاتبادلہ ہوا۔جس میں دو جنگجو مارے گئے جن میں سے ایک کی شناخت لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈر ابو اسمائیل کے طور پر ہوئی۔جبکہ اسکاقریبی ساٹھی چھوٹاقاسم بھی مارا گیا۔اس دوران آئی جی کشمیر منیر احمد خان نے فوج اور فورسز کو کامیاب آپریشن پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی( شہری کے) ’’جانی نقصان‘‘ کے بغیر یہ آپریش مکمل کیا گیا۔ سرینگر پولیس کنٹرول روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کے صوبائی سربراہ ،فوج کے وکٹر فورس کے جی او سی میجر جنرل بی ایس راجیو اور سی آر پی ایف کے آئی جی روی دیپ سہائی نے کہا کہ نوگام علاقے میں مشترکہ آپریشن کے دوران4بجکر15منٹ پر ایک گھر میں چھپے ہوئے جنگجوئوں کے ساتھ فوج اور فورسز کا سامنا ہوا،جس کے دوران جھڑپ ہوئی اور اس تصادم آرائی میں ابو اسماعیل اور ابو قاسم عرف چھوٹا قاسم ہلاک ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جاں بحق جنگجوئوں کی تحویل سے2ائے47رائفلیں اور دیگر میٹریل بھی برآمد کیا گیا۔ منیر احمد خان نے جھڑپ سے متعلق دیگر تفصیلات کو افشا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا’’ایک جنگجو کا باب ختم ہوگیا‘‘۔انہوں نے کہا ’’ کل نیا دن ہوگا اور ہم تازہ کام شروع کریں گے‘‘۔پولیس ۔سی آر پی ایف اور فوج کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایک بہترین آپریشن کے دوران کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ’’ابو اسماعیل کے خلاف قتل، ڈکیتی اور دیگر جنگجویانہ سرگرمیوں سے متعلق15ایف آئی آر درج تھے‘‘۔منیر خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا یہ آئندہ ہدف کا معاملہ نہیں ہے،ابو اسماعیل A++ فہرست میں شامل تھا،یہ ضروری ہے کہ جنگجوئوں کی لیڈرشپ کو ختم کیا جائے‘‘۔ فوج کے وکٹر فورس کے جی ائو سی میجر جنرل بی ایس راجیو نے تصادم آرائی کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابو اسماعیل براہ راست14 اہلکاروں اور8 شہریوں کو مارنے میں ملوث تھا۔انہوں نے کہا’’ہم توقع کرتے ہیں کہ لشکر طیبہ کی لیڈرشپ میں اب خلا پیدا ہوگا،جس سے ہمیں مزید مواقعے فراہم ہونگے،جبکہ فورسز کی تمام ایجنسیوں کے درمیان تال میل برقرار ہے‘‘۔ادھر سرینگر میں ہنگامی بنیادوں پر تمام سیکورٹی ایجنسیوں کو متحرک کرکے اہم سرکاری ودفاعی تنصیبات کے گرد چوکسی بڑھا دی گئی ۔ذرائع کے مطابق شہر سرینگر میں سیکورٹی فورسز کیمپوں کی بھی سیکورٹی کو سخت کردیا ۔اس دوران شمال اور جنوب سے سرینگر میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی چیکنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے جبکہ اندرونی سطح پر بھی شہر سرینگر میں جگہ جگہ ناکے لگا دئے گئے اور یہاں سے گزر جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کا عمل شروع کردیا ۔دریں اثنا لشکر طیبہ کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزالی نے ایک ٹیلی فون بیان میں کہا ہے کہ آری باغ معرکے میں جاں بحق ہوئے عسکریت پسندوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جمعہ کے روز وادی بھر میں ہڑتال کی جائے۔
آری باغ نوگام میں مختصر تصادم،لشکر کمانڈر ساتھی سمیت جاں بحق
