ظفر اقبال
جموں و کشمیر کے ایک سرحدی قصبہ جسکا نام ‘ اوڑی ہے ، دور دراز علاقوں میں سے ایک ہے اور اس میں بہت سی بنیادی سہولیات اور خدمات کا فقدان ہے۔ صحت جیسی اہم سہولیات کا بنیادی ڈھانچہ بھی یہاں درست حالت میں نہیں ہے۔ بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ پلان (بی اے ڈی پی) کے ایک جُزو سمریدھی سیما یوجنا کو متعارف کرانے کے باوجود، یہاں کے صحت سہولیت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک نہیں ہوسکاہے۔اوڑی سب ڈویژن کی دو تحصیلیںاوڑیؔ اور بونیارؔ 100 سے زیادہ گاؤں پر مشتمل ہیںاور دونوں تحصیلوں کی آبادی 3,00,000 لاکھ کے قریب ہے۔جن کی اکثریت دشوار گزار علاقوں میں رہائش پذیرہے۔ اوڑی اور بونیار تحصیل کے کم از کم 50 گاؤں ایل او سی پر واقع ہیں۔ ان دونوں تحصیلوں کی ٹپوگرافی ایسی ہے کہ یہاں پر وقت گزرنا بڑا مشکل ہے۔
ایک فلاحی ریاست میںخصوصاً ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں صحت سہولت کو بنیادی حق سمجھا جاتا ہےاور صحت کے حق کو زندگی کے لئے ایک لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت ہند نے بار بار متعدد اسکیمیں شروع کی ہیں تاہم ان میں سے کئی اوڑی تک نہیں پہنچ پائیں ہیں۔سب ڈسٹرکٹ ہسپتال اوڑی SDH URI میں کئی ڈاکٹروں کی کوئی منظور شدہ پوسٹ نہیں ہے۔ ہسپتال میں ای این ٹی، سونولوجسٹ، ماہر امراض چشم اور ریڈیالوجسٹ کی اسامیوں کی کمی ہے۔یوں تو ہسپتال میں اعلیٰ معیار کی یو ایس جی مشین ہے لیکن سونولوجسٹ سہولت نایاب ہے۔ SDH Uri حکام نے ایک میڈیکل آفیسر کو مقرر کیا ہے جو ہفتے میں دو بار ایسا کرتا ہے۔ اسی میڈیکل آفیسر کو دیگر مراکز صحت کے لیے بھی یہی ڈیوٹی سونپی گئی ہے۔ بلڈ بینک اور سونولوجسٹ کی کمی کی وجہ سے معمولی سرجری کے دوران بھی مریضوں کو ایس ڈی ایچ اوڑی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر خواتین کو حمل کے دوران اس کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔معمولی پیچیدگیوں کے دوران اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہسپتال کے حکام مریضوں کو علاج کے لیے بارہمولہ ڈسٹرکٹ ہسپتال ریفر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔اسپتال میں بہتر سہولیات کی عدم دستیابی نے اس علاقے کے لوگوں کی زندگی کو پریشان کُن بنا دیا ہے۔ اوڑی سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری اور بارودی سرنگوں کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے۔ ایل او سی سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہونے کی وجہ سے، ایس ڈی ایچ اوڑی سرحد پار سے گولہ باری اور بارودی سرنگ کے متاثرین کے معاملات میں شرکت کرتا رہا ہے۔ چونکہ ہسپتال میں(trauma ) صدمے کی دیکھ بھال کا فقدان ہے، اس لیے زیادہ تر نازک معاملات کو بارہمولہ اور سری نگر منتقل کیا جاتا ہے۔ دونوں تحصیلوں میں کچھ بنیادی ضروریات جیسے CT-Scan اور بلڈ بینک کی سہولیات کا فقدان ہے۔اگر چہ اوڑی کے بیشتر دیہات میں ہیلتھ سینٹر قائم کئے گئے ہیں مگر معقول عملے اور بنیادی سہولیت کی کمی کی وجہ سے یہ ہیلتھ سینٹر لوگوں کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتے ہیں۔میڈیکل بلاک اوڑی اور بوبیار میں ایمبولنس گاڑیاں کم ہونے کی وجہ سے بھی یہاں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایک مقامی صحافی ہونے کے ناطے میں روزانہ یہاں کےلوگوں کے مصائب اور مشکلات کا مشاہدہ کرتا ہوںاور اب یہی امید کرتا ہوں کہ اِن مسائل کا ازالہ کیا جائے گا تا کہ یہاں کی آبادی کو بھی کسی حد تک راحت ملے گی۔
[email protected]