مینڈھر//پونچھ راولاکوٹ بس سروس کے تعطل کے بعد اگرچہ انتظامیہ نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے تمام 116مسافروںکو اوڑی مظفر آباد کے راستے گھر بھیج دیالیکن ان مسافروں نے انتظامیہ پرکسی قسم کے بھی انتظامات نہ کرنے کاالزام عائد کیاہے ۔مظفر آباد پہنچنے والے ان مسافروں میںسے کچھ نے ٹیلیفون پر بتایاکہ وہ چوبیس گھنٹوں کے بعد مظفر آباد پہنچے لیکن افسوس اس بات کاہے کہ انتظامیہ نے انہیں کھانے تک کا بھی نہیں پوچھا اور نہ ہی راستے میں گاڑیاں روکی تاکہ وہ کھانا کھاتے ۔انہوںنے بتایاکہ انہیںپونچھ سے گاڑیوں میں سوار کردیاگیا اور سیدھا اوڑی کسٹم ہال کے اند ر جا کر گاڑیاں رکیں اور پھر وہاںسے انہیں سرحد عبور کرنے میں بھی کافی زیادہ وقت لگا۔ان کاکہناتھاکہ ان سے1300روپے کرایہ لینے کے بعد بھی کھانا نہیں کھلایاگیا اور وہ بھوکے پیاسے رہے ۔مینڈھر میں اپنے رشتہ داروںسے ملاقات کرکے واپس گئی رضوانہ ریاض نے کوٹلی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوج کے شکر گزار ہیں جس نے انہیں کئی گھنٹوں تک کراسنگ پوائنٹ پر روک کے رکھا اور کسی بھی آدمی کو کوئی تکلیف نہیں ہو نے دی لیکن سیول انتظامیہ نے بھیڑ بکریوں کی طرح سرحد عبور کروانے کی کوشش کی اورراستے میں کھانے کا بھی نہیں پوچھا۔اس سلسلہ میں جب ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ کھانا وغیرہ ان کو خود کھانہ تھا البتہ راستے میں چائے وغیرہ پی ہے لیکن لمبا سفر ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کو جلدی کراسنگ پوائنٹ پر پہنچنا تھا اور اتنا پتہ نہیں تھا کہ ان کو چوبیس گھنٹے لگ جائیں گے اور رات بھر کراسنگ پوائنٹ پر رہناپڑے گا۔