وشنگٹن//یو این آئی// امریکہ میں ہونے والی شدید گرمی کے باعث 6 دن میں 200 افراد کی موت واقع ہوگئی۔کئی ریاستوں میں گرمی کی خطرناک لہر جاری ہے ، متعدد علاقوں میں درجہ حرارت 56 ڈگری سیلسیس سے بھی تجاوز کرچکا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کے علاقے ڈیٹھ ویلی میں کل شدت کی گرمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایک روز قبل وہاں درجہ حرارت 52 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ڈیتھ ویلی میں 1913 کے بعد درجہ حرارت 56 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہے ۔امریکی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ گرمی کی شدت کے باعث واشنگٹن، اوریگون سمیت دیگر علاقوں میں 26 جون سے یکم جولائی تک 200 اموات ہوئیں۔موسمیاتی ماہرین نے بتایا کہ کرہ ارض پر کبھی 56 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ نہیں کیا گیا، یہ پہلا موقع ہے کہ جب زمین پر اتنا زیادہ درجہ حرارت ہوا۔امریکا کی ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جس کے باعث فلائٹ آپریشن اور دفتری امور فی الحال معطل ہیں۔شدید گرمی کی وجہ سے شمال مغربی بحرالکاہل میں پاور گرڈ سٹیشنز پر دباؤ بڑھ گیا اور کئی جنگلات میں آتشزدگی کے بڑے واقعات سامنے آئے۔ امریکی ریاست آریگون میں لگنے والی آگ نے ایک ہزار دو سو گھر اور دیگر تعمیرات کو خطرے میں ڈالا۔ کینیڈا میں بھی جنگلات میں آگ پھیلتی جا رہی ہے جس کے پیش نظر حکومت نے نئی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ آتشزدگی کے مزید واقعات سے بچا جا سکے۔قومی موسمیاتی سروس نے اپنی ویب سائٹ پر اتوار کو یہ کہا تھا کہ ’گرمی کی خطرناک لہر مغربی امریکہ کو ریکارڈ توڑ درجہ حرارت سے متاثر کرے گی۔‘ جبکہ کینیڈا میں ماہر موسمیات نے مغربی کینیڈا کے علاقوں میں درجہ حرارت 90 فارن ہائیٹ (32ڈگری سینٹی گریڈ) تک پہنچنے کی پیشگوئی کی ہے۔