سرینگر // 7نومبر کو احمد نگر گجرات میں کووِڈ اسپتال کے انتہائی نگہداشت والے وارڈ میں آگ لگنے سے 4خواتین سمیت 11لوگوں کی موت کے بعد وادی میں بھی محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے لل دید ، سی ڈی اور دیگر اسپتالوں میں احتیاطی تدابیرکے تحت آگ بجھانے والے عملہ کو گاڑیوں سمیت تعینات کردیا ہے۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فائر آڈٹ کے دوران چند سفارشات اور کمیوں کو پورا کرنے میں متعلقہ اسپتالوں کی عدم دلچسی کی وجہ سے لوگوں کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے اور اسلئے چند اسپتالوں کے باہر عملہ اورگاڑیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ سرینگر شہر کے 5بڑے اسپتالوں کا فائر آڈٹ مکمل ہوا ہے جن میں سکمز صورہ، سپر اسپیشلٹی اسپتال شرین باغ ، صدر اسپتال سرینگر، کشمیر نرسنگ ہوم اور دیگر اسپتال شامل ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ لل دید اسپتال میں آگ سے بچنے کیلئے سفارشات میں چند اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن 3سال کا عرصہ گزر جانے کے بائوجود فائر سیفٹی سسٹم کی تنصیب مکمل نہیں ہوئی ہے۔بشیر احمد شاہ نے بتایا ’’گجرات اور مہاراشٹرا کی طرح یہاں بھی آگ کی وردات رونما ہو سکتی ہیں کیونکہ یہاں لل دید اسپتال میں حاملہ خواتین کو نوزائد بچوں کے ساتھ رہنا ہوتا ہے‘‘۔ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اسلئے ہم نے لل دید اسپتال میں آگ بجھانے والی ایک گاڑی اور عملہ کے6افرادکو تعینات کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سی ڈی اسپتال میں بھی اسی طرح کی ایک گاڑی تعینات رہے گی۔انہوں نے کہا کہ احتیاط کے طور پر یہ عملہ اسپتالوں میں ایک سے ڈیڑھ ماہ تک تعینات رہے گا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا ’’ جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری میں 10سال قبل فائر آڈٹ کیا گیا تھا اور وہاں آگ سے بچنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں وہ کافی نہیں ہے‘‘۔بشیر احمد نے کہا کہ رعناواری اسپتال میں بھی پچھلے 10سال سے آگ سے بچنے کیلئے کوئی خاطر خواہ نظام قائم نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ اور جی بی پنتھ اسپتال سونہ وار کو پہلے ہی ناقابل استعمال قرار دیا ہے اور اسپتالوں کو منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔
سابق بی ایم او اور دیگر کے خلاف عدالت میں چالان پیش
سرینگر//انسدادرشوت ستانی ادارے اینٹی کورپشن بیورو نے اوڑی کے سابق بلاک میڈیکل افسر اوردیگر کے خلاف دھوکہ دہی سے بقاجات نکالنے کے الزام میں عدالت میں چالان پیش کیا۔اینٹی کورپشن بیورنے ایف آئی آر نمبر 47/2015کیس میں ملزم سرکاری ملازمین اُس وقت کے بلاک میڈیکل افسر اوڑی شیخ فاروق نذیراور16دیگر مستفیدین کے خلاف سپیشل جج اینٹی کورپشن بارہ مولہ کی عدالت میں چالان پیش کیا۔ یہ کیس اُس ابتدائی تحقیقات کے بعددرج کیاگیاتھا جس میں ملزموں نے دھوکہ دہی سے30,70,000/روپے کی رقم بقایاجات کی صورت میں بددیانتی سے 13ملزموں کے حق میں نکالے تھے ،جس سے خزانہ عامرہ کو بھاری نقصان پہنچایاگیا۔کیس کی تحقیقات کے بعدیہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ ملزم سرکاری ملازمین نے دھوکہ دہی کی ہے اورحکومت کی طرف سے ملزموں کے خلاف کیس دائر کرنے کو منظوری ملنے کے بعدسپیشل اینٹی کورپشن جج بارہ مولہ کی عدالت میں چالان پیش کیاگیا۔چالان پیش کرتے وقت تمام 17ملزم عدالت میں موجودتھے،جنہیں ضمانت پر رہاکیاگیاتھا۔کیس کی اگلی سماعت27دسمبر کو مقرر کی گئی۔