اسمبلی الیکشن لڑنے کے بعد اتحاد پر بات ہو گی ہندوستان کسی ایک مذہب کا نہیں بلکہ ہر ہندوستانی کا ملک :فاروق عبداللہ

اشتیاق ملک

ڈوڈہ //ہندوستان کسی ایک مذہب و قوم کا ہی نہیں بلکہ اس میں رہنے والے ہر باشندے کا ملک ہے جو صدیوں سے ایک گلدستہ کی مانند رہائش پذیر ہیں لیکن بی جے پی دیگر ہندو و مسلمان کے درمیان انتشار پھیلا کر دیگر مذاہب کو بھی تقسیم کرنے کی سیاست کرکے ملک میں بدامنی و نفرت کو فروغ دے رہی ہے،انتخابات لڑنے کے بعد اتحاد کے بارے میں سوچا جائے گا۔ ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی چناب کے اپنے دورے کے تیسرے روز ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں پارٹی کارکنوں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے عوام و ورکرز پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے ہمدردی، محبت، پیار و بھائی چارہ کو بڑھاوا دے کر متحد و منظم ہو کر فرقہ پرست طاقتوں کے عزائم کو ناکام بنائیں نہیں تو وہ دن دور نہیں جب ہر تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ حدبندی کمیشن کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن نے حکمراں جماعت کے اشارے پر پارلیمانی حلقوں کی حدبندی کرکے خطہ چناب و پیر پنچال کو نظر انداز کیا اور بھاجپا نے اکثریت حاصل کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہندو مسلمان کو بانٹ کر دیگر مذاہب کو ختم کر کے ہندوستان پر راج کرنا چاہتے ہیں لیکن ہندوستان ہر ہندوستانی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ جانا کبھی بھی پسند نہیں کیا اور دہشت گردی کے شروع سے ہی ہم مخالف رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھاجپا سرکار جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو چھین کر اس ریاست کے ٹکڑے کئے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر آج بھی ہماری قوم غفلت سے بیدار نہیں ہوتی ہے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔خطہ چناب کے وسائل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے اس خطہ سے سینکڑوں میگاواٹ بجلی تیار ہوتی ہے لیکن جموں و کشمیر میں بجلی کا بحران نے شدت اختیار کر لی ہے اور یہاں کی بجلی بیرونی ریاستوں کو فروخت کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو روزگار اور نہ ہی بجلی فراہم کی جاتی ہے، ایل جی کو موجودہ وقت کا ‘وائسرائے قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے انتظامیہ کے لوگ جموں و کشمیر کی غریب عوام پر راج کرتے ہیں اور مقامی افسران کو اہم عہدوں سے دور رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے عوامی مسائل حل نہیں ہوتے ہیں۔نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی و بے کاری نے عوام کا جینا مشکل بنا دیا ہے اور بی جے پی روزگار فراہم کرنے و مہنگائی میں کمی لانے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس عوامی مفادات تحفظ کی علامت ہے اور ‘ہل والے جھنڈے تلے ہی جموں و کشمیر کی انفرادیت،اجتماعیت، تشخص و مذہبی ہم آہنگی کی ریت قائم و دائم رہ سکتی ہے۔انہوں نے کہا یہ وہ ہم اس شیطانی دور سے گذر رہے ہیں جسکو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں پرعزم و ثابت قدم رہ کر چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے۔میڈیا کی طرف سے گٹھ جوڑ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ” ہمیں امید ہے کانگریس لڑے گی، ہم بھی لڑیں گے اور لڑنے کے بعد اتحاد کی طرف دیکھیں گے”۔ وزیر اعلیٰ بننے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ چاہتے تو بہت پہلے وزیر بن چکے ہوتے لیکن میں جو بھی کر رہا ہوں وہ ریاست کے دفاع کے لئے نہ کہ وزیر اعلیٰ بننے کے لئے۔