یو این آئی
غزہ //اسرائیلی فوج کے غزہ میں پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں پر 14 ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی حملے جاری ہیں، جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 50 سے زائد فلسطینی مزید ہلاک ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ شہر کے المواصی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بم باری کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں آگ بھڑک لگ گئی، جس کے نتیجے میں 20 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ خان یونس کے علاقے میں ان ٹینکوں نے انخلا کے لیے حکم جاری کرنے کے ایک روز بعد یلغار کی ہے ۔ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے شمالی حصے میں کی گئی اس یلغار کے بارے میں کہا کہ اس علاقے سے راکٹ لانچ کیے گئے تھے ۔اس لیے اس علاقے کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے ۔انخلا کے بعد خان یونس کے شہریوں نے اپنے گھروں اور علاقے کو چھوڑ کر انسانی بنیادوں پر محفوظ قرار دیے گئے علاقے المواصی کی طرف نقل مکانی کرنا شروع کر دی۔غزہ کے طبی حکام کے مطابق وسطی غزہ میں 11 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ۔ ان جاں بحق ہونے والوں میں 6 بچے اور ایک طبی عملے کا رکن تھا۔ جبکہ پانچ جاں بحق ہونے والے ایک بیکری کے سامنے روٹی لینے کے لیے قطار بنا کر کھڑے تھے ۔ طبی عملے کے مطابق وسطی غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے تین مختلف جگہوں پر بمباری کی ہے ۔علاوہ ازیں رفح کے علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں نے 9 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے ۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے علاقوں سے فلسطینیوں کو جبرا نکالنے کے لیے تمام حربے استعمال کر رہی ہے ۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 44 ہزار 532 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 105538 تک پہنچ گئی ہے۔