’’اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے‘‘ | نگینہ انٹرنیشل کے تازہ شمارے سمیت کئی دیگر کُتب کی رسم رونمائی

بلال فرقانی

سرینگر// اردو زباں کو دور جدید سے ہم آہنگ کرنے کیلئے اساتذہ،ادیبوں ، صحافیوں اور مفکروں کو اپنا کردار ادا کرنے کی صلاح دیتے ہوئے اہل دانش و عقد نے کہا کہ یہ زباں ورثہ اور علمی خزانوں سے مالا مال ہے۔نگینہ انٹرنیشنل کے زیر اہتمام اتوار کوسرینگر کے ایک ہوٹل میں تقریب منعقد ہوئی جس دوران نگینہ انٹرنیشل کے تازہ شمارے سمیت کئی دیگر کتب کی رسم رونمائی کی گئی۔ تقریب کی صدارت معرف ادیبہ اور سابق سربراہ شعبہ فاصلاتی نظام تعلیم کشمیر یونیورسٹی پروفیسر شفیقہ پروین نے کی جبکہ انکے ہمراہ ایوان صدارت میں ڈاکٹر ستیش ومل، رخسانہ جبین ، رفیق راز اور نگینہ انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر وحشی سعید بھی موجود تھے۔اس موقعے پر نگینہ انٹرنیشنل کے تازہ شمارے سالنامہ جولائی تا دسمبر 2023 کی رسم رونمائی انجام دی گئی جس پر نوجوان قلمکار سہیل سالم نے تبصرہ پیش کیا ۔ تقریب کے دوران معروف ادیب اور فکشن نگار نور شاہ کی تاز تصنیف میرے لہو کی کہانی، وحشی سعید کی 1971 میں تحریر کردہ کتاب پر جاوید انور کا تجزیہ جبکہ کم عمر طالبہ حیا سجاد وانی کی تحریر کردہ دو انگریزی کتاب’ فیوری فائٹس‘کی بھی رسم رونمائی انجام دی گئی۔تقریب کے دوران اردو زبان و ادب کی ترویج اور صحافت کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے اہم شخصیات کی عزت افزائی کی گئی جن میں غنی شیخ لداخی، شبنم قیوم، ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی، رشید راہی ،رافعیہ ولی، ایس معشوق، سہیل سالم اور زبیرقریشی شامل ہیں۔اس تقریب کو کہنہ مشق ادیب صحافی اور ترجمہ نگار مرحوم غلام نبی خیال کے نام سے منسوب کیا گیا تھاجبکہ حالیہ ایام میں فوت شدہ ادیبوں اور قلمکاروں کو بھی یاد کیا گیا۔