یو این آئی
نئی دہلی//پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پیر کو کرناٹک میں سرکاری ٹھیکوں میں مسلم ریزرویشن کے معاملے پر کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریزرویشن معاشی اور سماجی معیار کی بنیاد پر دیا جا سکتا ہے لیکن مذہبی شناخت اور وابستگی کی بنیاد پر نہیں۔ رجیجو کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار نے اتوار کو کہا کہ کانگریس کرناٹک میں مسلمانوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو ریزرویشن فراہم کرنے کیلئے’آئین میں ترمیم‘کرے گی۔ رجیجو نے کہاکہ ’یہ مسئلہ 1947 میں واضح طور پر مسترد کر دیا گیا تھا، جب مسلم لیگ نے یہ معاملہ دستور ساز اسمبلی میں اٹھایا تھا۔ اس وقت سردار پٹیل اور باقی اراکین نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے اس سوال کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ ہندوستان کے آئین کے مطابق مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن نہیں ہونا چاہیے۔ لہذا ہمارا آئین سیکولر ہے‘‘۔پارلیمانی امور کے وزیر نے کرناٹک میں سرکاری ٹھیکوں میں مسلم کمیونٹی کو ریزرویشن دینے کے معاملے پر کانگریس صدر سے وضاحت طلب کی۔انہوں نے یہاں نامہ نگاروں سے کہاکہکانگریس پارٹی کے صدر کو ایوان میں کانگریس کا موقف واضح کرنا چاہئے کہ آیا وہ آئینی عہدہ پر فائز کسی شخص کو برطرف کرنے جارہے ہیں یا وہ واضح طور پر یہ کہنے جارہے ہیں کہ کانگریس ہندوستان کے آئین کو تباہ کردے گی، وہ دونوں طرف نہیں جاسکتے۔ رجیجو نے کہا کہ ہم اس بیان کو ہلکے میں نہیں لے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان کسی عام پارٹی رہنما کی طرف سے نہیں بلکہ آئینی عہدے پر فائز شخص کی طرف سے آیا ہے۔ اسے’انتہائی سنگین‘قرار دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے لیے آئین میں تبدیلی کو “برداشت نہیں کیا جا سکتا”۔کرناٹک ریاستی کابینہ نے کرناٹک ٹرانسپرنسی ان پبلک پروکیورمنٹ (کے ٹی پی پی) ایکٹ میں ترمیم کو منظوری دی ہے جس کا مقصد اقلیتی ٹھیکیداروں کو ٹینڈرز میں چار فیصد ریزرویشن فراہم کرنا ہے۔