پولیس کی مبینہ ہراسانی کے بعد 47 سالہ شخص کی خودکشی، ایس ایچ او منسلک

File Photo

عظمیٰ ویب ڈیسک

جموں//پولیس کی مبینہ ہراسانی کے بعد جموں میں ایک 47 سالہ شخص نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ اسی دوران متوفی کی ویڈیو اور ایک خودکشی نوٹ وائرل ہوئے ہیں جن میں پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
ادھر، متعلقہ سٹیشن ہاوس آفیسر (ایس ایچ او) کو منسلک کر دیا گیا ہے اور واقعے کی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ راجیش کمار جمعہ کی شام کو شہر کے جانی پور میں واقع ان کی رہائش گاہ پر چھت کے پنکھے سے لٹکا ہوا پایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ متوفی کے قبضے سے مبینہ طور پر ایک خودکشی نوٹ ملنے کے بعد متوفی کے اہل خانہ نے جانی پور پولیس تھانہ کے باہر احتجاج کیا، خودکشی نوٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ “پولیس ہراسانی” کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہا ہے۔

Click here to follow Kashmir Uzma on WhatsApp
بعد ازاں، ایک ویڈیو کلپ، جسے متوفی نے مبینہ طور پر انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے ریکارڈ کی تھی، بھی وائرل ہوئی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی سے تنگ آچکا ہے کیونکہ پولیس اسے ہراساں کررہی ہے حالانکہ اسے عدالت کی جانب سے بری کردیا گیا تھا۔ ان کے خلاف 19 سال سے زائد عرصہ سے جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پوسٹ مارٹم کے بعد متوفی کی نعش ورثاءکے حوالے کرتے ہی لواحقین نے جانی پور میں ایک بار پھر مین روڈ بلاک کر دی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سول اور پولیس افسران کی جانب سے انصاف کی یقین دہانی کے بعد ہی انہوں نے سڑک کو بحال کیا گیا اور لاش کے ساتھ اپنے گھر روانہ ہوئے۔
سب ڈویژنل پولیس آفیسر (ایس ڈی پی او) ڈی ایس پی ظہیر عباس جعفری نے نامہ نگاروں کو بتایا، “ہم نے پہلے ہی ایس ایچ او (جانی پور ) کو منسلک کر دیا ہے اور الزامات کی جانچ کے لیے انکوائری جاری ہے”۔
انہوں نے کہا کہ متوفی “ہسٹری شیٹر” تھا اور اسے معمول کے مطابق تھانے بلایا گیا تھا۔
اُنہوں نے کہا، “موت کے مشتبہ انداز میں ہونے کے بعد سے اس واقعہ کی تفتیش کی کارروائی بھی شروع کی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کے ایک بورڈ نے اس کا پوسٹ مارٹم کیا”۔ افسر نے کہا کہ تحقیقات کے دوران جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔