نئی دہلی// وقف ترمیمی بل پر پارلیمانی کمیٹی کے تمام اپوزیشن ارکان کو جمعہ کے روز ایک دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔ معطلی کی وجہ چیئرمین جگدمبیکا پال کے خلاف مسلسل احتجاج اور الزامات بتائی گئی ہے، جن پر اجلاس کی کارروائی کو یکطرفہ چلانے کا الزام عائد کیا گیا۔
معطل ہونے والے ارکان میں کلیان بینرجی، محمد جاوید، اے راجہ، اسد الدین اویسی، نصیر حسین، محب اللہ، محمد عبداللہ، اروند ساونت، ندیم الحق اور عمران مسعود شامل ہیں۔
بی جے پی رکن نیشکانت دوبے کی جانب سے اپوزیشن ارکان کی معطلی کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔
بی جے پی کی رکن اپراجتا سرنگی نے اپوزیشن ارکان کے رویے کو “قابل مذمت” قرار دیا اور الزام لگایا کہ وہ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کرتے رہے اور چیئرمین جگدمبیکا پال کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی۔
اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن ارکان نے اعتراض کیا کہ انہیں مسودہ قانون میں تجویز کردہ ترامیم کا جائزہ لینے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا جا رہا۔
کمیٹی کی میٹنگ کے دوران میرواعظ عمر فاروق، جو کشمیر کے مذہبی رہنما ہیں، کو بلانے سے قبل اراکین کے درمیان شدید بحث ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے الزام لگایا کہ بی جے پی دہلی انتخابات کے پیش نظر بل کی جلد منظوری کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
گرما گرم بحث کے باعث اجلاس کو مختصر وقت کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔ دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر میرواعظ کی قیادت میں ایک وفد کمیٹی کے سامنے پیش ہوا۔
ترنمول کانگریس کے کلیان بینرجی اور کانگریس کے نصیر حسین نے اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ کمیٹی کی کارروائی ایک “تماشہ” بن چکی ہے۔ انہوں نے 27 جنوری کو ہونے والی میٹنگ، جس میں مجوزہ ترامیم پر شق وار بحث ہونا تھی، کو 30 یا 31 جنوری تک مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ وقف (ترمیمی) بل 2024 کو 8 اگست 2024 کو لوک سبھا میں مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پیش کیا تھا اور اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا تھا۔ یہ بل وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے ذریعے وقف املاک کے انتظام و انصرام میں مسائل اور چیلنجز کا حل پیش کرتا ہے۔
وقف بل پر پارلیمانی کمیٹی سے اپوزیشن ارکان معطل
