سرینگر// جموں و کشمیر سروس سلیکشن ریکروٹمنٹ بورڈ (جے کے ایس ایس آر بی) نے جے کے پی کانسٹیبل ٹیلی کمیونیکیشن امتحان میں مبینہ بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کا حکم دیا ہے، جس کے نتائج حال ہی میں جاری کیے گئے تھے۔
جے کے ایس ایس بی کی چیئرپرسن اندو کنول چب نے کہا کہ بورڈ نے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
انہوں نے کہا، “اراکین کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اور ہم نے انہیں معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہم نے انہیں ایک مخصوص مدت دی ہے تاکہ وہ اس معاملے کی مکمل جانچ کر سکیں”۔
اس سے قبل، جے کے پی کانسٹیبل ٹیلی کمیونیکیشن اور فوٹوگرافی امتحانات کے امیدواروں نے بے ضابطگیوں پر شدید تشویش ظاہر کی تھی اور جے کے ایس ایس بی کے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھائے تھے۔
امیدواروں کا کہنا تھا کہ جن افراد نے ٹیلی کمیونیکیشن اور فوٹوگرافی امتحانات میں اعلیٰ نمبر حاصل کیے، وہ پہلے منعقدہ جے کے پی (ایگزیکٹو/آرمڈ/ایس ڈی آر ایف) امتحانات میں کم کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔
امیدواروں کی شکایات کے بعد، پی ڈی پی رہنما التجا مفتی نے اپنے مائیکرو بلاگنگ ایکس ہینڈل پر لکھا کہ جے کے ایس ایس بی جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
انہوں نے لکھا، “جے کے پی ٹیلی کمیونیکیشن امتحان میں بڑی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جہاں ٹاپرز نے پہلے منعقدہ کانسٹیبل امتحانات میں ناقص کارکردگی دکھائی۔ بلند بانگ وعدے کر کے اقتدار میں آنے والی حکومت نے کسی بھی احتساب سے آسانی سے خود کو بری الذمہ کر لیا ہے”۔
دریں اثنا، جے کے ایس ایس بی کی چیئرپرسن نے کہا کہ انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ “دیکھتے ہیں کہ کیا نتائج سامنے آتے ہیں”۔
پولیس کانسٹیبل امتحان میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
