عظمیٰ ویب ڈیسک
بٹوت// پتنی ٹاپ علاقے کے ایک جنگل میں بدھ کو سیکورٹی فورسز کی تلاشی مہم کے دوران ملی ٹینٹوں کے درمیان ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک فوجی افسر اور ایک عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
دفاعی ذرائع نے بتایا کہ انسداد ملی ٹینسی آپریشن منگل کی شام شیو گڑھ عسر پتنی ٹاپ کے اکر جنگلات میں شروع کیا گیا تھا، لیکن بدھ کی صبح دوبارہ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جب سیکورٹی فورسز اور جنگل چھپے ملی ٹینٹوں کا دوربارہ آمنا سامنا ہوا، جس میں ابتدائی طور پر ایک فوجی افسر زخمی ہوا ہے، جسے کمانڈ ہسپتال اودھم پور منتقل کر دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ آپریشن بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ ڈرونز و دیگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ علاقہ میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور بھاگ نکلنے کے تمام راستوں پر پہرے بٹھا دیے گئے ہیں۔
رواں سال 21 جولائی تک ملی ٹینٹوں نے ایسے 11 ہٹ اینڈ رن حملوں میں فوج، سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں سمیت 28 افراد کو ہلاک کیا جب کہ سیکیورٹی فورسز نے انسداد ملی ٹینسی کے 28 آپریشنز کیے۔
جموں صوبہ کے پہاڑی علاقوں میں 40-50 اعلیٰ تربیت یافتہ غیر ملکی ملی ٹینٹوں کے سرگرم ہونے کی اطلاعات کے بعد، فوج نے ایلیٹ پیرا کمانڈوز اور پہاڑی جنگ کی تربیت حاصل کرنے والے 4000 فوجیوں کو پونچھ، راجوری، ڈوڈہ، جموں، ریاسی اور کٹھوعہ کے پہاڑی اضلاع میں تعینات کیا۔
ان فورسز کو پہاڑی چوٹیوں پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ ملی ٹینٹوں کے کسی بھی ہٹ اینڈ رن حملے کو ناکام بنایا جا سکے۔ اپنے ماضی میں گھات لگائے ہوئے حملوں کے دوران ملی ٹینٹوں نے اچانک حملے کیے اور پھر ان اضلاع کے گھنے جنگلات میں غائب ہو گئے۔
فوج کی نظرثانی شدہ حکمت عملی کا مقصد ملی ٹینٹوں کو ڈھونڈ نکال کر مار گرانا ہے اور کسی بھی ممکنہ حملے کو ناکام بنانا ہے۔