انسداد تجاوزات مہم سے “ہڑتال اور پتھراؤ” کلچر کی واپسی کا امکان:آزاد

File Photo: Amaan Farooq

جموں//ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے بدھ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر گھروں اور چھوٹی دکانوں کو منہدم کیا گیا تو “ہڑتال اور پتھراؤ” کلچر واپس آنے کا امکان ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بے دخلی مہم کے نتیجے میں بدعنوانی شروع ہوئی ہے کیونکہ لوگ ریونیو اہلکاروں کو رشوت دے رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے نام ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جنہوں نے ریاستی اراضی پر قبضہ کیا ہے۔
آزاد نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا غریب آبادی کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کے لیے شکریہ ادا کیا، اور مطالبہ کیا کہ کمزور طبقہ کے لوگوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے سرکاری حکم جاری کیا جائے۔
ڈی اے پی کے سربراہ نے آج کہا ،”حکومت نے کچھ اچھے کام کیے ہیں جیسے (کشمیر میں) ہرتال اور پتھراؤ کے کلچر کو ختم کرنا۔ یہ ایک مثبت چیز ہے جو ہوا ہے، لیکن اگر وہ گھروں اور چھوٹی دکانوں کو گرانا شروع کر دیتے ہیں، تو اس بات کا امکان ہے کہ ہڑتالیں اور پتھراؤ دوبارہ شروع ہو جائے گا اور حکومت خود اس کی ذمہ دار ہو گی”۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے منفیت پھیلے کیونکہ لاکھوں لوگوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر خالی کر دیں اور اپنے کاروبار کو بند کر دیں۔
آزاد نے کہا،”پہلے، لوگ ہڑتال اور پتھراؤ کے ذمہ دار تھے لیکن اب، اگر دوبارہ ایسا ہوا تو حکومت براہ راست ذمہ دار ہوگی۔ حکومت کو منفیت پھیلانے کے بجائے مثبتیت کو بڑھانا چاہیے‘‘۔
انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ حکومت کو اس مہم کو روکنا چاہئے کیونکہ یہ اس سے غریبوں کا بھی نقصان ہو رہا ہے۔
آزاد نے کہا،’’میں بڑے زمینداروں، تاجروں، سیاست دانوں یا چوروں (زمینوں پر قبضہ کرنے والوں) کے لیے نہیں بول رہا ہوں۔ اگر اس مہم کو روک دیا جائے تو 98فیصد (غریبوں کو) فائدہ پہنچے گا۔ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ غریبوں کے گھر اور ان کے چھوٹے کاروبار برقرار رہیں تاکہ وہ پرامن ماحول میں اپنی روزی روٹی کما سکیں‘‘۔
ڈی اے پی رہنما نے کہا کہ حکومت کو امن کے مفاد میں فوری طور پر فیصلہ لینا چاہیے اور غریبوں کے خلاف بے دخلی کی مہم کو ختم کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے۔
اس مہم نے بدعنوانی کو بھی جنم دیا ہے۔ پٹواری، تحصیلدار اور دیگر ریونیو اہلکار لوگوں سے رشوت لے رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے نام (تجاوزات میں) درج نہ ہوں۔ یہ (محکمہ محصولات) بدعنوانی کا اڈہ بن گیا ہے‘‘ ۔
آزاد نے کہا، “یہ مہم امتیازی ہے اور بی جے پی سے وابستہ افراد کو چھوا نہیں جا رہے،جس نے بھی غلط کیا ہے، چاہے وہ بی جے پی، کانگریس، این سی، پی ڈی پی یا اپنی پارٹی سے ہو، اسے قانون کا سامنا کرنا چاہیے”۔
انہوں نے کہا،”عوام کو ہراساں کرنا یا منتخب لوگوں کو ہی پریشان حکومت کے اصولوں اور قوانین کے خلاف ہوگا۔ اس سے انتشار پیدا ہوگا اور حالات 1990کی دہائی کی طرح ہو جانے کا باعث بن سکتا ہے”۔
آزاد نے کہا،’’انتخابات (اسمبلی) کافی عرصے سے نہیں ہوئے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ ہمیں ایسا ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ آرام سے سانس لے سکیں لیکن وہ اپنے ہی ملک میں چین کی نیند سکیں ‘‘۔