عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر /جموں و کشمیر کے عوام کو جو حقوق آئین ہند کے تحت حاصل ہوئے ہیں اور جن فعات کے تحت آنجہانی ہری سنگھ نے مرکز کیساتھ رشتہ جوڑا تھا، اُن کی مکمل بحالی سے ہی یہاں کے عوام کا اعتماد اور بھروسہ دوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ موجودہ عوامی نمائندہ سرکار کو بغیر کسی رکاوٹ کرنے کا موقعہ دینے سے ہی جموںوکشمیر میں امن و امان، تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا بول بالا ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کولگام میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کی سرکار اس وقت لوگوں کے مشکلات، مسائل اور مصائب سے نمٹنے میں مصروف ہے، خواہ وہ لوگوں کی راحت رسانی ہو، لوگوں کو معیشی اور اقتصادی بدحالی سے نکالنا ہو،بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہو، تعمیرو ترقی ہو یا پھر لوگوں کے روز مرہ کے بنیادی ضروریات کی فراہمی ہو۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے کہ آج لوگ نہایت پُرسکون حالت میں اپنے چُنے ہوئے عوامی نمائندوں، وزراء اور سکریٹریٹ جاکر اپنے مسائل و مشکلات حل کراسکتے ہیں جبکہ گذشتہ برسوں کے دوران لوگوں کو ان حقوق سے بھی محروم رکھا گیا تھا۔
انھوں نے کہا غیر مقامی افسر شاہی نے لوگوں اور حکومت کے درمیان رابطہ مکمل طور پر ختم کردیا تھا، یہ اس لئے ہوا کیونکہ یہ افسران یہاں کے لوگوں کے مزاج، جغرافیائی صورتحال ، یہاں کی تاریخ اور یہاں کے حالات و واقعات سے نابلد تھے۔
شعبہ سیاحت کو پیش آئے دھچکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سیاحتی سیزن عروج پر تھا، سیاحوں کی بڑی یہاں کے صحت افزا مقامات پر سیر کرنے جوق در جوق آرہے تھے، لیکن بدقسمتی سے پہلگام کا واقعہ پیش آیا اور سیاحوں کا آنا مکمل طور پر بند ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کشمیر میں سیاحوں کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا گیا تھا اور ملک و بیرونِ ممالک سیاح یہاں کی مہمان نواز کے قائل ہوجاتے تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ پھر ایک بار وادی کا رُخ کریں اور اس جنت بے نظیر کے لطف اندوز نظاروں سے محظوظ ہوجائیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا سیاحتی شعبہ جو ہماری معیشت کی ریڈھ کی ہڑی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس شعبہ کیساتھ منسلک لاکھوں لوگوں کا روزگار بری طرح متاثر ہوگیا ہے اور یہ لوگ آج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ لوگوں کیساتھ قریبی تال میل اور رابطہ رکھیں، اُن کے دکھ سکھ میں پیش پیش رہیں کیونکہ نیشنل کانفرنس کو جب لوگوں کی تعاون اور اشتراک تھا جبھی یہ کارواں رواں دواں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا ہے وہ ایک آزمائش ہے اور ہمیں اس آزمائش میں کھرا اُترنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی۔