انسان کے ارمان کا ارمان ہے انساں انسان کے ہی شر سے…
دیکھتا ہوں غم کہاں تک معتبر ہوجائے گا درد میں ڈھل کر…
مری نظر کو مہکتے گلاب کیا دو گے کہ نیند دے نہ…
کھیل مشکل ہے مری ہار بھی ہو سکتی ہے گھر کی بنیاد…
لائحہ عمل اپنا مقصد عملِِ صالح کو بنانا چاہئے نیک کاموں سے…
نہ جانے کون سا طوفان آنے والا تھا کہ دشت دشت میری…
ہواؤں کی شرارت ہے مگر ہم کہہ نہیں سکتے چراغوں کی شجاعت…
آئینے کا یہ فیصلہ کیا ہے کوئی اچھا ہے یا بُرا کیاہے…
مرے دل کی بھی کچھ سنا کیجیے کچھ اپنے بھی دل کی…
صد صد سلام لیجئے آقائےؐ نامدار مخلوقِ عالم ہیں تری رحمت کے…
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me