وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے جانے کس کی تلاش کرتا…
بے کلی بڑھ گئی ہے پہلے سے کاش کرتے علاج پہلے سے…
کچھ اور میرے غم کے سوا دیجیے مجھے بیمارِ آرزو ہوں دوا…
کرکے فریاد شب و رُوز ہیں ہارے آنسو کس کو فُرصت ہے…
آیا جو خیال بھی تو منفی پوچھا جو سوال بھی تو منفی …
لو آگئے پھر یہ لوٹنے والے ۔۔۔ کھیل تماشا دکھانے والے …
پیغام دے گئے ہیں ہمیں رحمتِ عالمؐ چُھوٹے نہ ہاتھوں سے کبھی…
غمِ فْرقت میں سوزِ زندگانی کم نہ ہو جائے غموں کا اسقدر…
طاقوں سے رفتگاں کے دئیے کون لے گیا ہر ایک پوچھتا تھا…
میری پلکوں پہ نئے دیپ جلانے آئے میرے آنسو ہی مرا ساتھ…
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me