کُھلے گا امن کا در آر پار اب کے برس نکالے گا…
کشمیر سے دُکھ کا شاعر ہوں اک دھول جمی ہے چہرے پر…
در و دیوار کہ ویران ہوئے جاتے ہیں شہر کے شہر بیابان…
غمِ دوراں میں خوشیوں کا خزانہ خواب لگتا ہے ہمارے شہر میں…
مرے دل کی بھی کچھ سنا کیجیے کچھ اپنے بھی دل کی…
اس جہاں کے لوگ بس درد آشنا کہنے کو ہیں آزمایا سب…
اُن کو دیکھے بِناجی بہلتانہیں اِس نظرمیں کوئی اَب ٹھہرتانہیں اُن…
تُو مجھے اپنا بنا بھی لے تو کیا مل جائے گا حسرتیں…
نہ دل نہ جسم مرے رابطے میں کوئی نہیں غبارِ رہ کے…
یہ جو اِنبِساط ہے چار دن کی بات ہے ہر قدم…
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me