ملوثین سخت سے سخت سزا کے مستحق:وزیر اعلیٰ
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو’’وائٹ کالر‘‘ ملی ٹینسی ماڈیول اور دہلی دھماکہ کیس میں ملوث تمام لوگوں کے لئے سخت سزا کی وکالت کی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ معصوم شہریوں کو نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہئے۔انہوں نے جمعہ کو پولیس سٹیشن نو گام دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد صحافیوں کو بتایا”میں نے شمالی زون کے چیف منسٹر کی کانفرنس میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا ۔ مرکزی وزیر داخلہ، مرکزی ہوم سکریٹری، شمالی زون کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز، ایل جیز وہاں موجود تھے،میں نے ان سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کے ہر شہری، خاص طور پر ہر کشمیری مسلمان کو شک کی نظر سے نہ دیکھیں،” ۔عبداللہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ دہلی دھماکے کے ملوثین کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کی پوری آبادی کو ملی ٹینسی کا ہمدرد قرار نہیں دیا جا سکتا۔وزیراعلیٰ نے حادثاتی دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لواحقین سے بھی ملاقات کی اور دکھ کی اس گھڑی میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔عبداللہ نے کہا کہ ماڈیول، خاص طور پر دہلی دھماکے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے، “بے قصور لوگوں کو، جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جنہوں نے ہمیشہ تشدد کے خلاف آواز اٹھائی ہے، کو اس دائرے میں نہیں لانا چاہیے”۔وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ مرکز ان کی باتوں پر دھیان دے گا۔
نوگام دھماکے کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بہت سے لوگوں نے اپنی قیمتی جانیں ضائع کیں اور متعدد زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ “وجہ اور کیوں ہوا، اس کے بارے میں تحقیقات جاری ہے، مجھے امید ہے کہ لوگوں کو جواب مل جائیں گے، کیونکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد یہاں لایا گیا، اسے کن حالات میں پہنچایا اور ذخیرہ کیا گیا، اور اس سے کیسے نمٹا گیا، ہمیں ان تمام سوالات کے جوابات آہستہ آہستہ مل جائیں گے، لیکن میں ان تمام لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں جنہوں نے اس واقعہ میں اپنے پیاروں کو کھو دیا”۔عبداللہ نے کہا کہ وہ دھماکے کے فورا ًبعد زخمیوں تک پہنچنے پر ہسپتال کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے فون کال کا انتظار نہیں کیا، اپنی کھڑکی سے دھماکہ دیکھا، اپنی ایمبولینسیں نکالیں اور کسی اور سے پہلے موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو وہاں سے لے گئے، بہت سے زخمی ہسپتال میں ہیں، چار آئی سی یو میں ہیں، مجھے امید ہے کہ وہ سب ٹھیک ہو جائیں گے اور گھر چلے جائیں گے۔متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت پہلے ہی وزیر اعلیٰ کے ریلیف فنڈ سے ایکس گریشیا کا اعلان کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساختی نقصان کے لیے میں نے ایم ایل اے سے بات کی ہے، ایک کیس تیار کیا جا رہا ہے اور جو کچھ ہم طریقہ کار کے مطابق دے سکتے ہیں، ہم دیں گے اور باقی، کیونکہ دھماکہ تھانے میں ہوا تھا، امید ہے کہ ان مکان مالکان کو محکمہ داخلہ اور ایل جی کے پاس دستیاب فنڈز سے ریلیف ملنا چاہیے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حکومت دھماکے میں جان سے ہاتھ دھونے والے درزی محمد شفیع پرے کے خاندان کو نوکری دے گی، عبداللہ نے کہا کہ ان کے رشتہ داروں کو نوکری ملنی چاہیے۔اس طرح کے کیسز کے لیے پہلے ایس آر او(قانونی قواعد و ضوابط)ہوا کرتا تھا، اب اس کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے، لیکن سکیم وہی ہے، ایسے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضے کے طور پر سرکاری ملازمت فراہم کی جاتی ہے، میں سرکاری افسران سے کہوں گا کہ درزی کے خاندان کے لیے کیس پر کارروائی کریں اور جیسے ہی یہ ہمارے پاس آئے گا، ہم اسے منظور کر لیں گے۔