پرویز احمد
سرینگر // سکمز صورہ میں پی سی او ایس(Polycistic ovary syndrome) پر جاری قومی تحقیق کے پہلے مرحلے میںملک کی 8993 خواتین کو شامل کیا گیا جن میں سے 196خواتین کے بیضہ دانی میں سسٹ( رسولی) کی موجودگی پائی گئی۔سکریننگ کیلئے جموں و کشمیر سمیت 10شمالی ریاستوں کو شامل کیا گیا، جن میں 10ہزار خواتین کا انتخاب کیا گیا اور 8993خواتین تحقیق میں شامل ہوئیں ۔سکریننگ کے دوران 2221 خواتین کے بیضہ دانی میں سسٹ کی موجودگی تھی۔ اس طرح پہلے مرحلے کی تحقیق میں بیضہ دانی میں سسٹ سے 28.1فیصد خواتین کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس سے پہلے قومی سطح پر ہیضہ دانی میں سسٹ کی موجودگی والی خواتین کی شرح 12.7 فیصد سے لیکر 29.2فیصد ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈائریکٹر سکمز محمد اشرف گنائی نے بتایا کہ سکمز ،خواتین کی بیضہ دانی میں سسٹ پر قومی سطح کی تحقیق کررہا ہے جو جموں و کشمیر سمیت ملک کی دس ریاستوں میںجاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق تین مراحل میں مکمل ہوگی، پہلے مرحلے میں 10ہزار خواتین کو شامل کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں 20 ریاستوں کی خواتین پر تحقیق ہوگی جبکہ تیسرے مرحلے میں تحقیق کے حتمی نتائج پر تفصیلی تحقیق ہوگی اور نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا ’’ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے ،یہاں خواتین کو زیادہ جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ آئی سی ایم آر کی اس تحقیق پر 37کروڑ روپے صرف ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ ملک کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس میں 20ہزار سے زائد اور 18سال کی عمر تک کی خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس بارے میں جانکاری دینی ہوگی کہ بیضہ دانی میں سسٹ کا مطلب پی سی او ایس نہیں ہوتا بلکہ چھوٹی لڑکیوں میں سسٹ جیسی دیکھنے والی خلیاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18سال کے بعد اگر لڑکیوں میں سسٹ موجود ہو تو اس کا ٹیسٹ کرانے کے بعد علاج کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لڑکیاںچھوٹی عمر میں ہی ماہر امراض زچگی کے پاس علاج کرانے کیلئے جاتی ہیں جہاں ان کی حالت بہتر ہونے کے بجائے ادویات سے بگڑ جاتی ہے اور آئی وی ایف سینٹر بھی اس بیماری کو بڑھانے میں کلیدی رول ادا کر رہے ، جہاں خواتین کو Endrogenکی دوائیاں کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ڈائریکٹر کا کہنا تھا ’’ ہارمون ادویات دینے سے پی سی او ایس کی بیماری کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہیں اور آئی وی ایف سینٹروں میں پیدا ہونے والے بچے کسی بھی صورت میں ٹھیک نہیں ہوتے ، کسی بچے میں دل کی بیماری تو کسی کو آنکھوں کی بیماری ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 2مہینے کی شادی میں ہی سسرال والے خواتین کو بچہ پیدا کرنے پر زور ڈالتے ہیں اور اسی وجہ سے نوجوان خواتین آئی وی ایف سینٹروں کا رخ کررہے ہیں ۔