رئیس یاسین
گرمیوں کی تعطیلات طلبہ کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ نہ صرف جسمانی آرام حاصل کریں بلکہ ذہنی، اخلاقی اور تعلیمی ترقی کے سفر کو بھی جاری رکھیں۔ یہ وقت بچوں کو صرف کھیل کود یا تفریح میں ضائع کرنے کے بجائے ان کے کردار سازی اور تربیت میں لگایا جانا چاہیے۔ ایک باشعور معاشرہ وہی ہوتا ہے جو اپنے بچوں کو ہر لمحہ سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، خاص طور پر ایسی تعطیلات میں جو سال میں صرف ایک بار آتی ہیں۔
سب سے پہلے، ان تعطیلات کے دوران بچوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دادا، دادی اور نانا، نانی جیسے بزرگوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ بزرگوں کے پاس زندگی کے تجربات کا خزانہ ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ بیٹھنے، ان کی باتیں سننے اور خاندانی تاریخ کے بارے میں جاننے سے بچوں میں نہ صرف محبت، ادب اور قربت پیدا ہوتی ہے بلکہ وہ اپنی ثقافتی شناخت سے بھی جڑ جاتے ہیں۔ یہ عمل انہیں اپنے ماضی سے روشناس کراتا ہے اور ان کے دلوں میں اپنے ورثے کے لیے فخر اور محبت پیدا کرتا ہے۔
دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ والدین اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر بچوں کے قریب آئیں اور ان کی اخلاقی تربیت کریں۔ بچوں کو اچھے برے کی تمیز، سچ بولنے، بڑوں کا ادب کرنے، وقت کی قدر، اور صاف گوئی جیسے اوصاف سکھائے جائیں۔ والدین اگر بچوں کے دوست بن کر ان سے برتاؤ کریں، تو بچے خود بخود کھلتے ہیں، بات کرتے ہیں، سیکھتے ہیں اور بہتر انسان بنتے ہیں۔
تیسری بات یہ کہ تعطیلات کے دوران بچوں کو اپنے وطن کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملنا چاہیے۔ والدین انہیں کشمیر کے مختلف علاقوں کی سیر کرائیں تاکہ بچے قدرتی مناظر، جغرافیائی خوبصورتی، ثقافتی رنگینی اور مقامی تاریخ سے واقف ہو سکیں۔ یہ تجربے ان کے اندر اپنی زمین سے محبت اور ذمہ داری کا جذبہ پیدا کرتے ہیں۔
چوتھی اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو کوئی نہ کوئی **مثبت عادت** اپنانے کی ترغیب دی جائے۔ چاہے وہ نماز کی پابندی ہو، قرآن پاک کی تلاوت ہو، سچ بولنا ہو، صبح جلدی اٹھنے کی عادت ہو یا دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک۔ اسی طرح، بچوں کو کم از کم ایک زندگی کی مہارت (life skill) سکھائی جائے، جیسے کپڑے دھونا، کھانا بنانا، بستر لگانا، یا کوئی چھوٹا گھریلو کام، تاکہ وہ خود انحصاری اور ذمہ داری سیکھیں۔
آخر میں، اگر کسی بچے کو کسی تعلیمی مضمون میں کمزوری محسوس ہو رہی ہو، تو والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اس دوران اس مضمون پر خصوصی توجہ دیں۔ تعطیلات کا وقت سیکھنے کے لیے آسان، دباؤ سے پاک اور پُرسکون ہوتا ہے، جس میں بچوں کو اپنی تعلیمی کمزوریوں پر قابو پانے کا سنہری موقع ملتا ہے۔
اگر گرمیوں کی تعطیلات کو اس شعور کے ساتھ گزارا جائے تو یہ محض تفریح کا وقت نہیں بلکہ ایک تربیتی، تعلیمی اور اخلاقی اصلاح کا بہترین موقع بن سکتی ہیں۔ بچوں کے اندر مثبت تبدیلی لانے کے لیے یہ ایّام انتہائی قیمتی ہیں۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم ان کا درست استعمال کریں، تاکہ ہمارا آج کا بچہ کل کا باشعور، مہذب اور خوددار شہری بن سکے۔
[email protected]
��������������