عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نےسول سیکرٹریٹ میں ہولیسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام کے نفاذ سے متعلق ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں وزیر زراعت جاوید احمد ڈار، چیف سکریٹری اتل ڈلو، چیف منسٹر کے ایڈیشنل چیف سکریٹری دھیرج گپتا، محکمہ زراعت کے پرنسپل سکریٹری شیلیندر کمار، مشن ڈائرکٹر ایچ اے ڈی پی راہول یادو اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔جموں و کشمیر کے تمام ڈپٹی کمشنروں نے ترقی پسند کسانوں کے ساتھ اپنے متعلقہ ضلع ہیڈکوارٹر سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔چیف منسٹر عمر عبداللہ نے ایچ اے ڈی پی کے وژن کا اشتراک کرتے ہوئے کہاکہ یہ پروگرام صرف ایک پالیسی مداخلت نہیں ہے بلکہ کسانوں کو بااختیار بنانے، زرعی شعبے کو جدید بنانے اور 2030تک جموں و کشمیر کے لیے 100,000کروڑ روپے کی پائیدار زرعی معیشت کی تعمیر کی تحریک ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے کہ اے آئی پر مبنی ایڈوائزری ٹولز اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ ایپلی کیشنز کو یکجا کر کے، نچلی سطح پر گورننس کی نئی تعریف کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، “ہم اس کی وضاحت کر رہے ہیں کہ گورننس کس طرح نچلی سطح تک پہنچتی ہے۔ ایچ اے ڈی پی زراعت کو سمارٹ، ڈیٹا پر مبنی اور مستقبل کے لیے تیار کر رہا ہے‘‘۔ترقی پسند کسانوں کو زرعی تبدیلی کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا “ان کی کامیابی کی کہانیاں ہمارے مشن پر اعتماد کو ابھارتی ہیں اور ہمارے اس یقین کی تصدیق کرتی ہیں کہ تبدیلی آ رہی ہے، گاؤں گاؤں، کھیت سے کھیت”۔اپنی حکومت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے تصدیق کی کہ ایچ اے ڈی پی کے تحت لگائے گئے ہر سکیم، ہر پلیٹ فارم اور ہر روپیہ کا مقصد کسان کو براہ راست فائدہ پہنچانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت ترقی اور اختراع کے اس سفر میں اپنے کاشتکاروں کے شانہ بشانہ چلتی رہے گی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے شفافیت، کارکردگی اور کسانوں کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے کئی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا آغاز کیا۔ ان میں کریڈٹ اسکیم ایڈوائزر ایپ، آن لائن ڈی پی آر جنریٹر ایپ، کے ایس ساتھی آؤٹ پٹ ٹریکنگ ایپ، اور آن لائن JKCIP ڈیش بورڈ شامل ہیں۔انہوں نے ماہانہ نیوز لیٹر “HADP Insights” کا افتتاحی ایڈیشن بھی جاری کیا اور کسان رابطہ مہم – JKCIP کا آغاز کیا۔ مزید برآں، انہوں نے 1,842کسان ساتھی ایپلی کیشنز کا ای-افتتاح کیا اور 10,765دکش کسان ہنر مندی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا۔ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران، چیف منسٹر نے مختلف اضلاع کے ترقی پسند کسانوں کے ساتھ بات چیت کی جنہوں نے اپنی کامیابی کی کہانیاں بیان کیں۔انہوں نے ان کے کاروبار کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں دریافت کیا اور زمین پر زرعی تبدیلی کو آگے بڑھانے میں ان کے اہم کردار کو سراہا۔
یووا مشن کے آغاز سے قبل | جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں مشن یووا (یووا ادمی وکاس ابھیان) کے آغاز سے پہلے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں کرائے گئے بیس لائن گھریلو سروے کے دوران محکمہ محنت اور روزگار کی طرف سے کئے گئے “پاتھ بریکنگ” کام کی تعریف کی۔انہوں نے اطمینان کے ساتھ نوٹ کیا کہ زیادہ تر ڈیٹا موجودہ حکومتی ریکارڈ کے مطابق ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ اس ڈیٹا کو تمام محکموں میں شیئر کیا جائے تاکہ نئی اسکیموں کی تشکیل یا پہلے سے موجود اسکیموں کو بہتر بنانے کے لیے آسان رسائی اور استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔سکریٹری لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ، کمار راجیو رنجن نے سروے کے نتائج کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جس میں اس کی توجہ چار بنیادی ستونوں پر روشنی ڈالی گئی- ثقافت، سرمایہ، صلاحیت، اور رابطہ۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ سروے کاروباری ثقافت کو فروغ دینے اور ایک معاون ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کا مقصد 18-49 سال کی عمر کے افراد کو کم از کم 1.37 لاکھ نئے کاروباری ادارے قائم کرنے کے قابل بنانا ہے، اس طرح اگلے پانچ سالوں میں تقریباً 4.25 لاکھ ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔
شہریوں کیلئے ون سٹاپ ہیلتھ کیئرسلوشن | وزیراعلیٰ کا اِی۔ صحت ایپ کا آغاز
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وَن سٹاپ ہیلتھ کیئر سلوشن اِی۔صحت ایپ کا آغاز کیا جو شہریوں ، ڈاکٹروں اور طبی پیشہ ور اَفراد سمیت جموں و کشمیر کے لوگوں کی صحت ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے ایپ کو مزید صارف دوست بنانے کی تجویز دی اور اِس میں اِضافی خصوصیات شامل کرنے پر زور دیا جس میں نجی تسلیم شدہ طبی اِداروں کے اپائنٹمنٹ سسٹم کا انضمام بھی شامل ہے۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ عملے کے لئے باقاعدہ ورکشاپوں کے ذریعے عملی تربیت کا اِنعقاد کریں تاکہ وہ ایپ سے بخوبی واقف ہو سکیں۔ اُنہوں نے کہا،’’ایک بار عملے کی تربیت کے بعدعوام کو ایپ اور اِس کے فوائد کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے بیداری مہم شروع کی جا سکتی ہے۔‘‘اُنہوں نے ایپ کے مؤثر عمل آوری اور نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ جائزہ میٹنگوںکی تجویز دی جن میں سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ہفتہ وار جائزہ لیں گے جبکہ چیف سیکرٹری کی طرف سے ماہانہ اور وزیر صحت کی طرف سے سہ ماہی سطح پر ایپ کی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔سیکرٹری صحت و طبی تعلیم سیّد عابد رشید شاہ نے ایک تفصیلی پرزنٹیشن دی جس میں ایپ کے مقاصد، اِس کا اِستعمال اور ہدف صارفین پر روشنی ڈالی گئی۔ سیکرٹری صحت نے بتایا کہ یہ جدید ترین ڈیجیٹل ایپلی کیشن مریضوں اور ان کی تیمارداروں کو جموں و کشمیر میں عوامی اور نجی شعبوں میں صحت سہولیتوں اور خدمات تک رَسائی میں رہنمائی اور مدد فراہم کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ صحت ایپ ایک سمارٹ اِی۔ہیلتھ سلوشن ہے جو ٹیلی تشخیص اور ابتدائی رائے (فرسٹ اوپینین) کی سہولیت فراہم کرتی ہے۔ اسے گھروں، دفاتر یا ہسپتالوں سے اِستعمال کیا جا سکتا ہے بالخصوص دُور دراز علاقوں کے لئے مفید ہے۔ ایپ کا دائرہ کار عام شہریوں، مریضوں، پیشہ ور اَفراد، طبی طلبأ اور میڈیکل و پیرا میڈیکل کورسوں کے خواہشمندوں سمیت صارفین کی ایک وسیع رینج کی خدمات کرتی ہے۔صحت ایپ صحت تک رسائی اور فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے کئی خصوصیات فراہم کرتی ہے جن میں ڈاکٹروں کی دستیابی، اپائنٹمنٹ بُکنگ، تشخیصی اور جراحی سہولتیں، ٹیلی۔کنسل ٹیشن ، ٹیلی۔میڈیسن اور ایمرجنسی کیئر شامل ہیں۔ یہ ایپ عوام کے لئے صحت سے متعلق بیداری، بیماریوں کی روکتھام، اے آئی پر مبنی علامات چیکر، صحت کی نگرانی، دوا کی یاددہانی، پہننے والے آلات سے اِنضمام اور کثیر لسانی سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ایپ میں پیشہ ور اَفراد کے لئے محفوظ پیغام رسانی، الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز (اِی ایچ آر) تک رسائی، نسخہ اور بلنگ مینجمنٹ، لیبارٹری نتائج کا انضمام، تعلیمی وسائل اور تحقیقی مواقع شامل ہیں۔طبی طلبأکے لئے تعلیمی کورسوں، ہوسٹل سہولتیں، لائبریری اور طلبأ کے تبادلہ پروگراموں کی معلومات دستیاب ہیں۔ مزید برآں ،ایپ میں ہسپتال کی مدد ، ایمبولینس کی معلومات اور فیڈ بیک میکانزم کے لئے ہیلپ لائن خدمات شامل ہیں۔ یہ مریضوں کی بروقت منتقلی اور ایمرجنسی سپورٹ کے لئے ہسپتالوں کے نیٹ ورکنگ کے ذریعے ایک مربوط ریفرل میکانزم فراہم کرتا ہے۔ اِس میںپی ایم جے اے وائی، سی جی ایچ ایس اور اِی سی ایچ ایس جیسے ہیلتھ اِنشورنس سکیموں کی مکمل معلومات بھی موجود ہیں۔ اِس کے علاوہ یہ سی پی آر اور بنیادی لائف سپورٹ( بی ایل ایس)تربیت، ورکشاپوں اورمختلف جاری تعلیمی پروگراموں کے ذریعے مہارتوں کی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔سیکرٹری موصوف نے اِس بات پر زور دیا کہ صحت ایپ کا مقصد مریضوں، صحت کے ماہرین اور بیمہ دہندگان کے درمیان روابط کو مضبوط کرنا، مؤثر رابطے کو فروغ دینا اور صحت سہولیتوں تک آسان رَسائی کو ممکن بنانا ہے۔