Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! خوشامدی اور چاپلوسی :جھوٹ،غلامی اور فریب کاری کا مجموعہ فہم و فراست

Towseef
Last updated: October 11, 2024 9:03 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

سہیل بشیر کار

دین اسلام اپنے بندوں کے اندر جو مزاج پیدا کرتا ہے اس میں مصنوعیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اس مزاج کے تحت ایک بندہ ہمیشہ جب بھی بولتا ہے یا لکھتا ہے، تو حق کی ہی ترجمانی کرتا ہے۔اس کی ہر بات قول سدید ہوتی ہے لیکن جو چیز آج ہم میں پیدا ہوگئی ہے اس میں ایک بڑی اخلاقی خرابی خوشامدی اور چاپلوسی ہے۔سوشل میڈیا کے جہاں بے شمار فوائد ہیں، وہیں اس کی ذریعے بہت سی اخلاقی خرابیاں بھی پیدا ہوگئی ہیں۔ایسا مزاج پیدا ہوگیا ہے کہ حقیر مقاصد کے لئے ایک دوسرے کی خوشامد کرنا ضروری سمجھا جارہا ہے، واٹس اَپ گروپ میں جہاں آفیسرز بھی ہوتے ہیں، ان افسروں کی خوشامد کرنا، جس سے بندے کا نہ صرف مزاج بگڑ جاتا ہے بلکہ جس کی خوشامد کی گئی ہے اُس پر بھی اس کے منفی اثرات پڑتے ہیں۔آئے روز ہم دیکھتے ہیں کہ اب کام سے زیادہ چاپلوسی کرنے والوں کی عزت کی جاتی ہے جو کوئی اپنے سینئیر کی جس قدر تعریف کرتا ہے اس قدر اُس کو فائدہ ملتا ہے، اس سے جہاں بہت ساری خرابیاں پیدا ہو گئی ہیں، جن میں ایک اہم خرابی یہ ہے کہ اس سے میرٹ کا کلچر ختم ہوتا جا رہا ہے۔یہ انسانی فطرت ہے کہ ہر شخص اپنی تعریف و مدح سرائی سے خوش ہوتا ہے اور تنقید اور اصلاح سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ خوشامد کے چلنے یا اس پر عمل ہونے کے پیچھے بھی ایک بڑا سبب یہی نفسیاتی پہلو ہے کہ کس طرح لوگوں کو متاثر کیا جا سکے۔ اس طرح سے لوگوں کو متاثر کر کے کوئی شخص فوری طور پر یا دیر پا تعلقات اور معاملات میں فوائد حاصل کر سکتا ہے، کیونکہ خوشامد سے متاثر شخص فریق ثانی کے لیے عموماًنرم گوشہ خود میں پیدا کرتا ہے اور اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
خوشامَد یا چاپْلُوسی (انگریزی: Flattery) ایک عمل ہے جس کے تحت کچھ لوگ حد سے زیادہ دوسرے لوگوں کی تعریف کرتے ہیں۔ اپنے سے بلند رتبہ شخصیت یا صاحب منصب کے سامنے محض مفاد حاصل کرنےکے لیےعاجزی وانکساری کرنا یا اپنے آپ کو نیچا دکھانا تملق یعنی چاپلوسی کہلاتا ہے۔اس عمل میں ایسی خوشنما صفات، عادات و اطوار، محاسن معاملات، مثبت انجام دہی، زبان و گفتگو کی خوبیاں، دور اندیشی، وغیرہ منسوب کرتے ہیں یا تو کسی شخص میں فی الواقع موجود نہیں ہوتے ہیں۔ یا اگر ان میں سے کچھ پایا بھی جاتا ہے، تو وہ اس درجہ، خوبی اور خوش نمائی کو نہیں پہنچتے جس طرح کہ بیان کیے جاتے ہیں۔ خوشامد کی ایک بڑی اور عام عادت عام طور سے کسی ذی حیثیت، ذوی المراتب شخصیت یا کسی ایسے شخص کے لیے کی جاتی ہے جس سے کسی شخص کو فوری کام پڑ رہا ہو یا پڑ سکتا ہے۔

اسلام میں چاپلوسی یا خوشامد سے روکا گیا ہے۔ اللہ رب العزت قرآن کریم میں فرماتے ہیں :(ترجمہ(: ’’یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ جو شخص اپنے کئے پر بڑے خوش ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اُن کی تعریف اُن کاموں پر بھی کی جائے جو اُنہوں نے کئے ہی نہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں ہرگز یہ نہ سمجھنا کہ وہ عذاب سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گے، اُن کے لئے دردناک سزا (تیار) ہے۔‘‘ (آلِ عمران : 188)

ان آیات کا شانِ نزول اگر چہ خاص ہے جس میں یہودیوں اور منافقوں کے ایک مخصوص گروہ کا نقشہ کھینچا گیا ہے اور اُن کے انجام بد کی اُن کو خبر دی گئی ہے، لیکن ان آیات کے عموم میں اُن تمام لوگوں کو مراد لیا گیا ہے جو اپنے بارے میں کسی کے منہ سے خوشامدی و چاپلوسی اور جھوٹی تعریف سن کر عجب و خودپسندی کا شکار ہوکر تکبر و شیخی اور غرور وناز میں مبتلا ہوجائیں ۔اپنے کئے ہوئے کاموں پر اِترانے لگیں اور نہ کئے ہوئے کاموں پر ایک مدح و تعریف کو چاہنے لگیں کہ یہ ایسے گناہ ہیں جن کی سزا اور عذاب سے بغیر توبہ و استغفار کے بچنا انسان کے لئے بڑا مشکل ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بیماری سے بچنے کی تاکید کی ہے ۔ ایک روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ایک شخص کو دوسرے کی مبالغہ آمیز تعریف کرتے ہوئے سنا ،تو آپؐ نے فرمایا کہ تم نے اِس کو برباد کردیا۔ (صحیح بخاری 2663) اسی طرح ایک اور موقع پر ایک شخص نے دوسرے کی حد سے زیادہ تعریف کی تو آپؐ نے فرمایا کہ تم نے اپنے ساتھی کی گردن ماردی۔ اگر تم کو کسی کی تعریف ہی کرنی ہو تو یوں کہو کہ میں یہ گمان کرتا ہوں، بشرط یہ کہ اُس کے علم میں وہ واقعی ایسا ہی ہو۔ (بخاری: 2662،مسلم:502،ابوداؤد4805 )

صحابہ کا مزاج اس سلسلے میں صاف تھا، وہ اگرچہ ایک دوسرے کے ہمدرد تھے لیکن خوشامدی یا چاپلوسی ان کے ہاں نہیں پائی جاتی تھی ۔صحابہ کا اس سلسلے میں کیا رویہ تھا ،ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت عثمان بن عفانؓ کے منہ پر اُن کی تعریف بیان کی تو حضرت مقدادؓ نے اُس کے منہ میں خاک جھونک دی اور فرمایا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ خوشامد کرنے والوں سے ملو تو اُن کے منہ میں خاک جھونک دیا کرو۔(مسلم :7505)

بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ مرض پنپ رہا ہے اس سے معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔چاپلوس مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔چاپلوسی کرنے والا شخص خود تین بڑے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ ایک تو یہ کہ وہ ایسی تعریف کرتا ہے جو واقع کے مطابق نہیں ہوتی، یہ جھوٹ ہے اور جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ منہ سے جو تعریف کرتا ہے اُس کو اپنے دل میں خود درُست نہیں سمجھتا، یہ نفاق ہے۔ تیسرے یہ کہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر کسی کی خوشامدی کرکے اُس کو فخر و غرور میں مبتلا کرتا ہے۔غرور اگر کسی میں پیدا ہوا تو اس کی تباہی لازمی ہے۔کسی انسان کے سامنے اس کی تعریفوں کے پل باندھنا کہ جس کی وجہ سے وہ بندہ ہلاکت کے قریب پہنچ جاتا ہے، انسان کے اندر تکبر کا بیج بو دینا ہے اور جس انسان میں تکبر آگیا تو سمجھ لو کہ اس کی آخرت تباہ ہو گئی۔

ابلیس بھی اسی تکبر کی وجہ سے ملعون ٹھہرا تھا، تکبر اللہ کو بہت ناپسند ہے،اس لئے اسلام نے اس تکبر کو ایک انسان کے اندر آنے کے رستے بند کرنے کی طرف توجہ دی ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں نبی اکرم ؐ کا ارشاد مبارک ہے کہ’’ ایک دوسرے کی خوشامد اور بے جا تعریف سے بہت بچو کیونکہ یہ تو ذبح کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ) چاپلوسی یا خوشامدی سے بچنے کی تلقین جن حضرات کو کرنی چاہیے تھی بدقسمتی سے ان کے ہاں بھی یہ مرض دیکھنے کو ملتا ہے۔مذہبی طبقہ کے پوسٹرز میں کسی مبلغ یا عالم کے لئے ایسے الفاظ و القابات کی بھرمار اسی خوشامدی کی علامت ہے۔اتنا کافی تھا کہ لکھا جاتا ‘مولانا یا ‘شیخ یا اگر پی ایچ ڈی کیا ہو تو ‘ڈاکٹر، لیکن ہم طرح طرح کے القابات سے سطور بھردیتے ہیں جیسے شیخ المشائح، رہبر ملت، مفکراسلام، امام المناظرین، شمس المصنفین، استاد العرب و العجم، محدث وقت، رئیس التحریر، عظیم المرتبت، پروانہ شمع رسالت، مجدد دین و ملت، عالم شریعت، پیرطریقت، حامی سنت، ماحی بدعت، باعث خیر و برکت، امام عشق و محبت، حضرت شیخ الفضیلت، ضیاء ملت، مقتدائے اہلسنت، شیخ العرب والعجم وغیرہ وغیرہ بدقسمتی سے مبلغ حضرات بھی پروگرام کے آرگنائزر کو یہ لکھنے یا بولنے سے روکتا نہیں ہے۔سوشل میڈیا کے اس دور میں یہ چاپلوسی یا خوشامد ہمارے اندر جگہ بنا چکا ہے۔اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ لوگوں کو کسی کی تعریف ہی نہیں کرنی چاہیے۔تعریف اور خوشامد الگ الگ چیزیں ہیں۔حوصلہ افزائی اور خوشامد میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ حوصلہ افزائی میں حق گوئی ہوتی ہے اور ایک پیار بھرا مقصد ہوتا ہے کہ سننے والے میں خود اعتمادی اور امید کی فضا پیدا کی جائے۔ اس کے بر عکس خوشامد کذب و ریا اور پہروپیا پن سے لیس ہوتا ہے۔ اس میں خود غرضی کا یہ پہلو بھی ہے کہ مخاطب کو خوشامدی کے پوشیدہ مقصد کا شکار بنایا جائے۔رب العزت ہمیں بنیادی اقدار عطا فرمائے تاکہ ہم معاشرہ کے لیے خیر بن جائیں۔ہم سے جو معاشرہ تعمیر ہو ،اس میں تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کا مادہ پروان چڑھے۔

رابطہ۔ 9906653927

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?