آج سے پانچ سال قبل جب ریاست ِجموں و کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرکے جموں و کشمیر کو یونین ٹریٹری بنایا گیا تو یوٹی انتظامیہ نے تمام سرکاری نظام اپنے ہاتھ میں لے کر لوگوں کو یقین دلایا کہ اب اُن کے مسائل حل کرنے میں کوئی غفلت نہیں بھرتی جائے گی بلکہ بہت کم عرصہ میں اُنہیں درپیش ،اُن دیرینہ مشکلات و مصائب سے بھی نجات دلائی جائے گی جو سابق سرکاروں کےا دوار میںاُنہیں درپیش تھے۔یو ٹی انتظامیہ نےیہ بھی کہا گیا تھاکہ جموں و کشمیر میں ایک ایسی صاف ستھری و پاکیزہ سرکاری انتظامیہ فراہم کی جائے گی جو لوگوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچ کر اُن کے مسائل دور کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔چنانچہ انتظامیہ کی ان باتوں سےعام لوگوں میں یہ تاثراُبھر آیا تھاکہ واقعی اب لوگوں کو درپیش مسائل کا حل جلد از جلد نکل آنے کا وقت آگیا ہے۔،اس لئےلوگوں نے ہر معاملے میںانتظامیہ کو اپنا تعاون پیش پیش رکھنے کی کوشش کی۔کیونکہ ایک طویل مدت سے جموں وکشمیر کے عوام خصوصاً وادی ٔ کشمیر کے لوگوں کو جس صورت حال نے گھیر رکھا تھا ،اُس نے اُنہیں مختلف مسائل سے دوچار کردیا تھااورکشمیر کا ہر فرد اُن مسائل سے چھٹکارا چاہتا تھا۔ اب جبکہ جموں و کشمیر یو ٹی سرکار کی دورِ اقتدار کے پانچ سال بھی پورے ہوچکے ہیں تولوگوں کو درپیش مختلف مسائل میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی ہےبلکہ بعض نئے مسائل بھی پیدا ہوچکے ہیں۔ہاں! ان پانچ برسوں کے دوران موجودہ انتظامیہ نے عوامی ٖفلاح و بہبودکے لئے کئی کام بھی ضرور کئے ہیںاور مختلف معاملات میں بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہے۔ مثلاًتعمیراتی کام جن میں پُل اور چھوٹے چھوٹے فلائی اوور شامل ہیںپر کام ہوااور ہورہاہے ،صحت کے معاملے میں مریضوں کو کافی حد تک راحت فراہم کی گئی،جموں سرینگر ریل سفر کو ملانے کا سلسلہ نزدیک سے نزدیک ترلایاگیا ،سرینگر سمارٹ سٹی کا کام آگے بڑھایا گیا،ٹرانسپورٹ سہولیت کو آرام دہ بنانے کے لئے جدید مسافر بسوں کو چلانے کا سلسلہ شروع کیا گیا، اسی طرح دور دراز علاقوں میں بجلی اور پانی کی بہم رسانی کے لئے کام ہوئے ہیں، جبکہ زراعت کی ترقی کے لئےکسانوں کو جدید سازو سامان فراہم کیا گیا اور بھی کئی منصوبے بنائے گئے ،جن سے عوام کو فائدہ پہنچنے کی اُمید پیدا ہوگئی تھی۔لیکن اس کے باوجودعام لوگوں کو درپیش کئی بنیادی مسائل دور نہیں کئےگئےاور نہ سرکاری شعبوں کو بھی عوام کے لئے پاکیزہ اور فعال نہیں بنایا گیا۔ تقریباً تمام شعبوں میں آج بھی روایتی پالیسی جاری ہے،جس کے نتیجے میںعوام کے بنیادی مسائل دور نہیں ہورہے ہیں۔ مختلف معاملات میں موجودہ سرکار کی پالیسی جاندار اور پائیدار نہیں رہی ہے، آج بھی بیشترعلاقوں میں بجلی اور پینے کے پانی کی عدم دستیابی،بجلی کی نایابی اور کٹوتی شیڈول میںبد نظمی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری ،مہنگائی ،ناجائز منافع خوری ،کورپشن ،منشیات اور نقلی ادویات کے دھندے ،رشوت خوری،طبی اور تعلیمی اداروں سمیت زیادہ تر سرکاری اداروںمیں بے راہ روی اور بد عنوانی کی صورتِ حال جُوں کی تُوں ہے۔جس پر لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ موجودہ یو ٹی سرکار نے جموں و کشمیر کا اقتدار سنبھالتے وقت لوگوں کی فلاح و بہبودی اور خوشحالی و ترقی کے لئے جن باتوں کا ببانگ ِ دہل اظہا ر کیا تھا اور جن وعدوں کو پورا کرنے کا یقین دلایا تھا ،انتظامیہ اُن وعدوں کا ایفا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔بے شک کشمیرمیں امن و سکون کی صورت حال میں مثبت بہتری آئی ہے تاہم وادی کے عوام کو درپیش زیادہ تر بنیادی مسائل کی صورت حال وہی ہے جو پچھلے کئی عشروں سے چلی آرہی ہے۔لوگوں کی چاہت تھی کہ یو ٹی انتظامیہ عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے گی تاکہ لوگ اطمینان کا سانس لے سکیں۔ عام لوگ اصلاح اور بہتری چاہتے تھے،تمام مسائل کا حل چاہتے تھے،صاف ستھری انتظامیہ چاہتے تھے۔لیکن اُنہیں بدستور یہ دیکھنا پڑا کہ بجلی اور پانی کی نایابی میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔بیشتر سڑکیں آج بھی کھنڈرات کی شکل میں پڑی ہوئی ہیں،ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے،جھوٹ،دھوکہ دہی اور رشوت کا بازار گرم ہے،منشیات کے دھندے بڑے پیمانے جاری ہیں۔مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور لوٹ کھسوٹ کی کاروائیوں میں بڑھوتری ہوئی ہےاوربے چارے عام لوگ ہر معاملے میں پست و خست ، بے بس اور لاچار ہوچکے ہیں۔