Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کرہ ٔارض پر گرمی کی شدت میں دو طرفہ اضافہ ہو رہا ہے | تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے شجر کاری کی ضرورت ماحول وزراعت

Towseef
Last updated: July 30, 2024 11:34 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

سجاد احمد چاون

ماحولیاتی تبدیلیاں اب ماحولیاتی تباہ کاریوں میں بدل رہی ہیں۔ گرین ہائوس گیسز کی کثرت سے پورے کرہ ارض پر گرمی کی شدت میں دو طرفہ اضافہ ہو رہا ہے۔ درجہ حرارت میں اضافہ اور گرمی کے دورانیے میں بھی اضافہ ، ساتھ ساتھ آلودگی بھی جان لیوا بن چکی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مہلک نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں ہند وپاک بھی شامل ہے ، ماہرین کی رائے کے مطابق ان ممالک میں درجہ حرارت 8 ڈگری سینٹی گریڈ مزید بلند ہوگا اور اتنا درجہ حرارت بڑھنے سے اس خطہ کے کئی علاقے انسانی آبادیوں سے محروم ہو جائیں گے۔

اس تپش کا دوسرا رخ برف کی جانب ہے۔ برف ہر سو اپنا وجود کھو رہی ہے یعنی گلیشیر ، برفانی پہاڑی چوٹیاں ، برفانی سطح سمندر اور قطبین ہر مقام پر برف تیزی سے پگھل رہی ہے جس سے بارش اور سیلاب بے ترتیب اور کثرت سے آئیں گے۔ موذی امراض ڈینگی ، ملیریا ، نمونیا ، کینسر کا پھیلائو اور امراض دل کے امکانات میں اضافہ ہوگا بلکہ لوگ یہ بیماریاں بھی بھول جائیں گے کیونکہ ان کا واسطہ ’’اَن سنی‘‘ بیماریوں سے پڑ جائے گا۔ تمام پگھلی ہوئی برف کے پانی کا رخ سمندر کی طرف ہے۔ ایک جانب سمندری پانی درجہ حرارت بڑھنے سے اس کا حجم بڑھ رہا ہے اور سطح سمندر بلند ہو رہی ہے۔ ماہرین کا نکتہ نظریہ ہے کہ تخمینہ 4-9تک سطح سمندر بلند ہو جائے گی۔ اس وقت کل انسانی آبادی کا 20 فیصد سے 25 فیصد تک حصہ ساحلی شہروں میں بستا ہے۔ گرمی کی ناقابل برداشت شدت اور ساحلی شہروں کے زیر آب آنے کے سبب کثیر انسانوں کو آبادکاری کے ناقابل حل مسائل پیش آئیں گے۔ معدنیاتی ایندھن ، تیل ، پٹرول ، گیس ، کوئلہ کا بے رحمانہ استعمال بجلی کی پیداوار اور بجلی سے چلائے گئے آلات ، سیمنٹ کے کارخانے اور ٹرانسپورٹ تک کے بے ہنگم استعمال نے کرہ ارض کو گرمی کے علاوہ بدترین آلودگی سے بھی ڈھانپ دیا ہے۔ ان دو اسباب سے نہ صرف موجودہ نسل بیماریوں کی زد میں ہے بلکہ رحم مادر کے بچوں میں بھی پیدائشی بیماریاں ہوںگی۔ کرہ ارض پر مضبوط ترین جُثے والی جانور جیسے شیر ، ہاتھی ، جنگلی بھینسے ، چیتا ، دریائی گھوڑے اور وہیل ، شارک مچھلیاں ہیں۔ شارک وہیل مچھلی 420 ملین سال سے سمندر میں رہتی ہے۔ ان تمام جانوروں کی زندگی کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا ہے۔ ربّ نے ان کی رہائش ، خوراک ، موسموں سے بچائو اور بیماریوں کا علاج بھی کردیا ہوا ہے مگر صنعتی انقلاب کے بعد ان کی زندگی اور وجود کو خطرات لاحق ہیں۔ گرین ہائوس گیسز کے بے رحمانہ استعمال کے بعد اس وقت گرمی اور آلودگی پیدا کرنے کا سب سے بڑا سبب بجلی کے پیدا کرنے اور اس سے چلنے والی مشینیں ہیں ، جیسے حرارت پیدا کرنے والی 9-10 مشینیں ہر گھر میں موجود ہیں۔

اسراف سے بچیے۔ کاغذ ، پانی ، بجلی ، پٹرول ، گیس و دیگر استعمال کی چیزوں کا کم سے کم استعمال کریں۔ خاص طور پر حرارت/آلودگی کے اسباب کو آخری حد تک گھٹانا ہے مثلاً ہیٹر ، جنریٹر ، استری ، گیزر وغیرہ۔ تمباکو نوشی ترک کریں۔ کار کااستعمال کم کریں۔ میٹرو یا کوئی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔ خود بھی سائیکل چلائیں اور بچوں کو سائیکل یا پیدل سکول جانے کی عادت ڈالیں۔ ایک سائیکل سوار جو روزانہ چار کلومیٹر کا سفر آفس جانے اور چار کلومیٹر واپس آنے کیلئے سائیکل پر طے کرتا ہے ، وہ سالانہ نو سو کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بچاتا ہے ، پس ہر سائیکل سوار قوم کا محسن ہے۔ کھلی فضا میں کچھ مت جلائیں۔ کوڑا ، ڈسٹ بن میں پھینکنے کی عادت اپنائیں اور گھر ، دکان کے باہر رکھ دیں تاکہ وہاں سے بلدیہ والے آسانی سے اٹھا سکیں۔

کوڑے کو چار حصوںمیں علیحدہ علیحدہ ڈبوںمیں ڈالیں۔ کاغذ ، گتہ اور شاپر پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سبزی پھل کے کوڑے کو درخت اور فصل کی غذا بنائیں یا کسی جانور پالنے والے کو دے دیں۔ شاپر کو استعمال کے بعد کھلا چھوڑنا فضا میں زہر پھیلانے کے برابر ہے۔ مٹی میں دفن ہو کر کئی سو سالوں تک یہ نہیں گلتا اور اس جگہ پر کسی پودے کو اگنے نہیں دیتا یا ندی نالوں کے ذریعے سمندر میں پہنچ جاتا ہے۔ اس وقت سالانہ 40 لاکھ ٹن شاپر و پلاسٹک داخل سمندر ہو رہا ہے۔ اس وقت زمین کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کثرت اور آکسیجن کی کمی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی حرارت اور آلودگی ہلاکت کا پیغام ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے طوفان نوح سے بچنے کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ درخت موسم کی گرمی کو کم کرتے ہیں۔ ندی نالوں کے کناروں پر لگائے ہوئے ہوں تو ان کی گندگی کو اپنے میں ہضم کرلیتے ہیں۔ شوروغل کی آلودگی کا بھی فطری سدباب ہے اور زیر زمین پانی کی صفائی کا ذریعہ ہیں۔
درخت کے ہر پتے کی رب کائنات نے یہ ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ زہریلی گیس خود کھالیتا ہے اور ہمارے لئے زندگی کی ضرورت آکسیجن گیس پیدا کرکے فضا میں بکھیر دیتا ہے جسے انسان سمیت ہر جاندار استعمال کرتا ہے۔ دوسرا کام ہر پتہ حرات کو ہضم کر رہا ہے اور ٹھنڈک بکھیر رہا ہے۔ جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے یہ گیس ناگزیر کردار ادا کرتی ہے۔ پروردگار عالم نے آم ، جامن ، آڑو ، کھجور ، لوکا ، خوبانی ، کیکر وغیرہ کی گٹھلی کی شکل میں سیل بند پودے عام کئے ہوئے ہیں۔ ہر آدمی زیادہ سے زیادہ درخت کاشت کرے۔ پودا میسر نہ ہو تو گٹھلی کاشت کرے۔
زیر سایہ اُگنے والے پودے (Indoor Plant) کثرت سے ہوا کو صاف کرنے والی چھاننیاں ہیں۔ ان کی کاشت انتہائی آسان ہے۔ مثلاً ربڑ پلانٹ ، منی پلانٹ یا لیڈی بام ، کیکٹی ، سپائیڈر پلانٹ ، کوار گندل ، سنیک پلانٹ ، پیتھوز ، کاریس وغیرہ لگائیں۔ کچھ پودے ایسے بھی ہیں جو مچھروں سے بچاتے ہیں۔ صرف ایک شاخ لگانے سے پودا تیار ہو جاتا ہے۔ ان پودوں کو برآمدوں اور کمروں کے اندر رکھیں۔ آپ کے سونے کی حالت میں بھی پودے جاگ کر آپ کو پھول کی پتی کی مانند تازہ آکسیجن مہیا کرتے رہتے ہیں۔ پودا کاشت کرنے کیلئے لوگوں کو بھی رغبت دیں اور ایک مہم کا حصہ بنیں۔ اپنے گھر ، اپنے محلے ، اپنے دفتر میں عملدرآمد شروع کریں۔ گنجائش کے مطابق زیادہ سے زیادہ گٹھلیاں کاشت کریں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں-سرینگر قومی شاہراہ پرادھمپورکے سمرولی میں پتھر گر آنے کے باعث ٹریفک متاثر
تازہ ترین
رکشا بندھن پر جموں کا آسمان بنا رنگوں کا میلہ چھتوں پر پتنگوں کی جنگ، بازاروں میں خوشیوں کی گونج
جموں
بانہال میں چھوٹی مسافر گاڑیوںاور ای رکشاوالوں کے مابین ٹھن گئی الیکٹرک آٹو کو کسی ضابطے کے تحت صرف قصبہ میں چلانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور منشیات سے پاک بنانے کی ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہے | کچھ عناصر ٹی آر ایف کی زبان بولتے ہیں پولیس اور سیکورٹی فورسز امن کو یقینی بنانے اور ایسے عناصر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کیلئے پُرعزم:ایل جی
جموں

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?