Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

یومِ جمعہ کے فضائل و آداب رُشد و ہدایت

Mir Ajaz
Last updated: August 11, 2023 12:36 am
Mir Ajaz
Share
19 Min Read
SHARE
افتخاراحمدقادری  
نمازوں کو چھوڑ دینا بہت ہی شدید گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے: قیامت کے دن جب جہنمیوں سے جنتی لوگ پوچھیں گے کہ تم لوگوں کو کون سا عمل جہنم میں لے گیا تو جہنمی لوگ نہایت افسوس اور حسرت کے ساتھ یہ جواب دیں گے کہ ترجمہ: ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے اور بیہودہ سوچ اور بکواس کرتے تھے اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلاتے رہے یہاں تک کہ ہمیں موت آئی بکواس کرنے والوں کے ساتھ… (سورہ مدثر/رکوع 2) ۔دوسری آیت میں ارشاد فرماتا ہے۔ ترجمہ: ان نمازیوں کیلئے خرابی ہے جو اپنی نمازوں کو بھول بیٹھے ہیں۔
ان کے علاوہ قرآن مجید کی بہت سی آیتوں اور حدیثوں میں آیا ہے: نماز چھوڑ دینا شدید معصیت اور گناہ کبیرہ ہے۔ چناچہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدیث: حضرتِ بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: وہ عہد جو ہمارے اور دوسرے لوگوں کے درمیان ہے وہ نماز ہے۔ تو جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس نے کافر کا کام کیا- (مشکواۃ شریف، صفحہ 58/) حدیث: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے ایک دن یہ ارشاد فرمایا: جو شخص نماز کو پابندی کے ساتھ پڑھے گا یہ نماز اس کے لیے نور و برہان اور نجات ہوگی اور جو پابندی کے ساتھ نہ پڑھے گا۔ نہ اس کیلئے نور ہوگا۔نہ برہان ہوگی۔ نہ نجات ہوگی اور وہ قیامت کے دن قارون و فرعون و ہامان وابی بن خلف کافروں کے ساتھ ہوگا- (مشکوٰۃ شریف، صفحہ 59) حدیث: حضرت عبد اللہ بن شفیق کہتے ہیں: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کسی عمل کے چھوڑنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے سوا نماز کے (صحابہ کرام نماز چھوڑ دینے کو کفر سمجھتے تھے) ( مشکواۃ شریف، صفحہ 59) حدیث: حضرتِ ابو دردائود رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو میرے خلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وصیت کی ہے کہ تم شرک نہ کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کاٹ ڈالے جاؤ اگرچہ تم جلا دیئے جاؤ اور جان بوجھ کر فرض نماز کو نہ چھوڑنا- کیونکہ جو نماز کو قصداً چھوڑ دے گا اس کیلئے امان ختم ہو جائے گی اور تم شراب نہ پینا اس لیے کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے- (مشکواۃ شریف، صفحہ 59)
مذکورہ بالا احادیث میں سے حدیث نمبر دو کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح قارون وفرعون وہامان وابی خلف وغیرہ کفار جہنم میں جائیں گے اسی طرح نماز چھوڑ دینے والا مسلمان بھی جہنم میں جائے گا یہ اور بات ہے کہ کفار تو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے اور ان لوگوں کو بہت سخت عذاب دیا جائے گا اور بے نمازی مسلمان ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا بلکہ اپنے گناہوں کے برابر عذاب پاکر بھر جہنم سے نکال کر جنت میں بھیج دیا جائے گا اور بے نمازی کو بنسبت کفار کے کچھ ہلکا عذاب بھی دیا جائے گا۔ بہت سی ایسی حدیثیں آئی ہیں جن کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ قصداً نماز چھوڑ دینا کفر ہے اور بعض صحابہ کرام مثلاً امیر المومنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ، عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، ابو درداء رضی اللہ عنہ کا یہی مذہب تھا اور بعض فقہ کے اماموں مثلاً امام احمد و اسحق بن راہویہ و عبد اللہ بن مبارک وامام نخی کا بھی یہی مذہب تھا۔اگرچہ ہمارے امام اعظم ابو حنیفہ اور دوسرے آئمہ بہت سے صحابہ کرام نماز ترک کرنے والے کو کافر نہیں کہتے پھر بھی یہ کیا تھوڑی بات ہے کہ ان جلیل القدر حضرات کے نزدیک قصداً نماز چھوڑنے والا کافر ہے۔ ( بہار شریعت/جلد تین/صفحہ 10) نماز فرضِ عین ہے اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور جو قصداً نماز چھوڑ دے اگرچہ ایک ہی وقت کی ہو وہ فاسق ہے اور جو بالکل نماز نہ پڑھتا ہو قاضی اسلام اس کو قید کردے یہاں تک کہ توبہ کرے اور نماز پڑھنے لگے بلکہ حضرتِ امام مالک و شافعی و احمد رضی اللہ عنہم کے نزدیک سلطان اسلام کو یہ حکم ہے کہ کہ وہ بالکل نماز نہ پڑھنے والے کو قتل کرا دے (بہار شریعت/جلد 3/صفحہ 10)
جمعہ کی نماز چھوڑنا بہت بڑا گناہ
 یوں تو ہر نماز کو چھوڑنا گناہ کبیرہ اور جہنم میں جانے کا سبب ہے لیکن جمعہ کی نماز چھوڑ دینے پر خصوصیت کے ساتھ وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔احادیث میں اس کی تاکید اور اس کے چھوڑنے پر وعید شدید آئی ہے۔ مندرجہ ذیل احادیث اس پر گواہ ہیں۔ حضرتِ ابنِ عمر و ابو ہریرہ رضی عنہا سے روایت ہے: ہم دونوں نے ممبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگ جمعہ کو چھوڑنے سے باز رہیں ورنہ اللہ  تعالیٰ ان کے دلوں پر ضرور ایسی مہر لگا دے گا کہ وہ یقیناً غافلین میں سے ہو جائیں گے-( مشکواۃ شریف/ صفحہ 121) حضرتِ ابو جعد ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سستی سے تین جمعہ کو چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا (مشکواۃ شریف صفحہ 121) حضرتِ طارق ابنِ شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ جماعت کے ساتھ پڑھنا ہر مسلمان پر ضروری ہے چار شخصوں کے سوا کہ ان لوگوں پر جمعہ پڑھنا ضروری نہیں۔ غلام، عورت، بچہ، بیمار۔ (مشکواۃ شریف، صفحہ 121) حضرتِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے؛ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص بلا کسی عذر کے جمعہ چھوڑ دے اللہ تعالیٰ اس کو ایسی کتاب میں منافق لکھ دے گا جو نہ مٹائی جائے گی نہ بدلی جائے گی۔ (مشکواۃ شریف، صفحہ 121) حضرتِ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ایک آدمی کو جمعہ پڑھانے کا حکم دو۔ پھر میں ان لوگوں کے اوپر ان کے گھروں کو جلادوں جو جمعہ میں نہیں آتے ہیں۔(مشکواۃ شریف، صفحہ 121) حضرتِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے چار جمعوں کو بلا کسی عذر کے چھوڑ دیا تو اس نے اسلام کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔(کنز العمال ج، 07 ص 518)
جماعت چھوڑنا گناہ ہے
 جماعت واجب ہے اور بلا کسی شرعی وجہ کے جماعت چھوڑنے والا گناہگار فاسق اور مردود الشہادہ ہے۔ جماعت چھوڑنے والے کے بارے میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم نے اپنے غیظ و غضب کا اظہار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: میں اس ذات کی قسم کھاتا ہوں جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ بیشک میں نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں پھر میں نماز قائم کرنے کا حکم دوں اور نماز کے لئے اذان کہی جائے۔پھر میں ایک شخص کو امامت کرنے کا حکم دوں اور وہ امامت کرے پھر میں جماعت سے الگ رہنے والوں کے پاس جاکر ان کے گھروں کو ان کے اوپر جلا دوں۔ (بخاری شریف،صفحہ 89) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیرنے کے بعد آپ نے فرمایا: کیا فلاں حاضر ہے تو لوگوں نے کہا: نہیں پھر فرمایا: فلاں حاضر ہے تو لوگوں نے کہا: نہیں تو ارشاد فرمایا: یہ دو نمازیں (فجر و عشاء ) منافقین پر بہت بھاری ہیں اگر تم لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ ان دونوں نمازوں کا کیا اور کتنا ثواب ہے۔تو تم لوگ اپنے گھٹنوں پر گھسٹے ہوئے ان دونوں نمازوں میں آتے پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اگر تم لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ اس کی کیا فضیلت ہے تو تم لوگ جھپٹ کر جلدی سے اس میں آتے اور یقین رکھو کہ ایک آدمی کی نماز ایک آدمی کے ساتھ اس کے اکیلے نماز پڑھنے سے بہت اچھی ہے اور جماعت میں جس قدر زیادہ آدمی ہوں۔ یہ اللہ رب العزت کو بہت پسند ہے۔ (مشکواۃشریف، صفحہ 96) حضرتِ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ ہم لوگوں نے اپنے کو اس حال میں دیکھا ہے کہ جماعت سے بچھڑنے والا یا تو منافق ہوتا ہے یا مریض، اور بیشک مریض کا یہ حال ہوتا تھا کہ دو آدمیوں کے درمیان چل کر نماز میں آتا تھا اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ نے ہم لوگوں کو ہدایت کی سنتوں کی تعلیم دی ہے اور ہدایت کی سنتوں میں سے یہ ہے کہ نماز اس مسجد میں پڑھی جائے جس سے اذان دی گئی ہو اور ایک روایت میں یہ ہے کہ جو اس بات سے خوش ہو کہ وہ کل قیامت کے دن مسلمان ہونے کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے تو اس کو لازم ہے کہ وہ نمازوں کو وہاں پڑھے جہاں اذان دی گئی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کی سنتیں شریعت میں رکھی ہیں اور نماز با جماعت ہدایت کی سنتوں میں سے ہیں اگر تم لوگ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو گے جس طرح جماعت سے بچھڑنے والا اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہے تو تم لوگ اپنے نبی کی سنت کو چھوڑنے والے ہو جاؤ گے اور اگر تم لوگوں نے اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دیا۔ تو یقیناتم لوگ گمراہی میں پڑ جاؤ گے۔ جو آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کا قصد کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر قدم پر ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور ہر قدم کے بدلے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور تم لوگ یقین مانو کہ ہم نے اپنے کو اس حال میں دیکھا ہے کہ جماعت سے وہی آدمی بچھڑتا تھا جو ایسا منافق ہوتا تھا کہ اس کا نفاق سب کو معلوم تھا اور بعض لوگ تو دو آدمیوں کے بیچ میں چلا کر لائے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ وہ صف میں کھڑے کردئیے جاتے تھے۔ (مشکواۃ شریف، صفحہ 96) حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر گھروں میں عورتیں بچے نہ ہوتے تو میں عشاء کی نماز قائم کرتا اور جوانوں کو حکم دیتا کہ جماعت سے بچھڑنے والوں کے گھروں کو جلا ڈالیں-(مشکواۃ شریف، صفحہ 97) حضرتِ امیر المومنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جس کو اذان نے مسجد میں پالیا پھر وہ مسجد سے نکل گیا حالانکہ حاجت سے بھی نہیں نکلا ہے اور پھر مسجد میں لوٹ کر آنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتا ہے تو وہ شخص منافق ہے۔(مشکواۃ شریف، صفحہ 97) حضرتِ ابوبکر بن سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرتِ سلیمان رضی اللہ عنہ کو صبح کی نماز میں مسجد کے اندر نہیں پایا اور آپ صبح ہی بازار گئے اور حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ کا مکان مسجد اور بازار کے درمیان میں تھا تو امیر المومنین نے حضرتِ سلیمان رضی اللہ عنہ کی ماں حضرتِ شفاء رضی اللہ عنہا سے فرمایا: میں نے صبح کی نماز میں سلیمان کو نہیں دیکھا تو انہوں نے کہا کہ کہ وہ رات بھر نماز پڑھتا رہا ہے۔ پھر اس کی آنکھیں اس پر غالب ہوگئی اور وہ سو گیا تو امیر المومنین حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں صبح کی نماز جماعت سے پڑھوں، یہ مجھے ساری رات نماز نفل پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (مشکواۃت شریف،صفحہ 97)
 یومِ جمعہ کے فضائل و آداب
جمعہ کا دن سید الایام ہے اور اللہ رب العزت کے نزدیک سب دنوں کے مقابلے اشرف و مکرم اور معظم ہے۔ جمعہ کے دن کے پانچ فضائل ہیں: اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام زمین پر آئے۔ اسی دن آپ نے وفات پائی۔ اس دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جائز ہو۔اسی میں قیامت ہوگی۔جمعہ کے روز ہمیں کثرت سے درود پڑھنا چاہئے۔حضرتِ سلمان سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو بندہ جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، خوشبو لگاتا ہے، بالوں میں کنگھی کرتا ہے، لباس اور بدن کو معطر کرتا ہے، خطبہ نہایت خاموشی سے سنتا ہے اور نماز پڑھتا ہے اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخشے جاتے ہیں۔ (بخاری شریف) جمعہ کے دن اور نماز جمعہ میں جہاں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں وہیں اس کا ترک کرنا بھی باعثِ ذلت ورسوائی اور گمراہیوں و مصیبتوں کا موجب ہے۔ اصل میں دیکھا جائے تو ترک جمعہ مسلمان کی دینی موت ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: اگر کوئی مسلمان تین جمعہ بلا عذر،غفلت و سستی سے ترک کردے تو اللہ تعالیٰ اس کے قلب پر مہر کر دیتا ہے۔ حضرتِ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے: جو شخص بغیر کسی عذر کے تین جمعہ چھوڑ دیتا ہے وہ ایک ایسی کتاب میں منافق لکھا جاتاہے کہ پھر نہ یہ لکھا مٹے گا اور نہ تبدیل ہوگا- (مشکواۃ المصابیح)
جمعہ کے خطبے کا مقصد
جمعہ خطبے کا اصل مقصد ہی یہی ہے کہ اہل دین کو مذہبی احکام سے واقفیت ہو جائے۔ میری سمجھ میں یہی آتا ہے کہ آدمی اس وقت تک عمل پیرا نہیں ہو سکتا جب تک اس کو معلومات فراہم نہ ہوں۔ دنیا کے کسی مذہب نے بھی لوگوں تک احکام پہچانے کا وہ انتظام نہیں کیا جو مذہبِ اسلام نے کیا ہے۔ خطبہ کی اصل غرض و غایت یہی ہے کہ لوگوں کو مخاطب کر کے ان کو نصیحت کے مضامین سنائیں جائیں جس سے لوگوں کی اخلاقی و روحانی حالت سدھر جائے۔ لوگوں پر لازم ہے کہ وہ خطبہ کو سکون سے چپ چاپ رہ کر مؤدب سنیں۔ کیا کوئی ایسا مؤدب اجتماع دنیا میں کہیں ملتا ہے جیسا کہ امت مسلمہ میں ہے؟ خطبہ کا اصل مقصد اصلاح معاشرہ اور ترقی ملت ہے۔ یہ ایک مذہب اسلام کا ہفتہ وار جلسہ ہے جس میں مسلمانوں کو منظم کرنے کا خاص اہتمام ہونا چاہئے۔ لہٰذا خطبہ تو عربی زبان میں ہی دیا جائے تاکہ سنت نبوی پر عمل برقرار رہے لیکن اصلاح امت کے پیشِ نظر ایک تقریر خطبہ سے پہلے ملکی زبان میں ہونا چاہئے جس سے اصلاح ملت کا کام لیا جا سکے۔
 پتہ۔کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت
ای میل۔ [email protected]
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور ان کو کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے ۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?