Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

پہلے تنقیداوراب تعریف ! عزم و حوصلہ

Mir Ajaz
Last updated: June 6, 2023 1:51 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE
ہریش کمار۔پونچھ
آج بھی ہندوستان میں یہ ذہنیت رائج ہے کہ کمانا صرف مردوں کا کام ہے اور عورت کوگھر کی دیکھ بھال کرنی چاہئے۔ اگرچہ بدلتے وقت کے ساتھ شہری علاقوں میں یہ تنگ نظری تبدیل ہوئی ہے لیکن پھر بھی یہ سوچ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ پیوست ہے۔ اس سوچ کو بدلنے کے لیے مرکز سے لے کر تمام ریاستوں کے ذریعہ اپنی اپنی سطح پر مختلف اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں، جس سے نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ مل رہا ہے بلکہ لوگوں کی سوچ بھی بدل رہی ہے۔ اس قسم کی ذہنیت کو بدلنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں بھی کئی اسکیمیں چلائی جارہی ہیں، جن کے ثمرات اب زمینی سطح پر نظر آرہے ہیں۔ بہت سی خواتین اور نوعمر لڑکیاں ان اسکیموں میں شامل ہو کر نہ صرف خود کو بااختیار بنا رہی ہیں بلکہ تنگ نظر لوگوں کو جواب بھی دے رہی ہیں۔ان اسکیموں میں، جموں و کشمیررورل لایولیہوڈ مشن سے منسلک ایک’امید‘ اسکیم بھی ہے۔ جو خواتین کو سیلف ہیلپ گروپ کے ذریعے جوڑ کر انہیں تربیت فراہم کر کے بااختیار بنا رہا ہے۔ اس اسکیم میں شامل ہو کر خواتین اور لڑکیوں نے نہ صرف کشمیر کی مشہور ڈش ’وازوان‘ بنانا سیکھ لیا ہے بلکہ اب وہ اس کے ذریعے آمدنی بھی حاصل کر رہی ہیں۔ بہت سی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ان لڑکیوں نے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اس کے علاوہ سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے تیار کردہ اشیا کی نمائش بھی منعقد کی جارہی ہے ،جسے عام لوگوں کی جانب سے کافی پسند کیا جارہا ہے۔ انہیں بھی بڑی تعداد میں آرڈر ملنا شروع ہو گئے ہیں۔
کشمیر کی بات ’وازوان‘ کے بغیر ادھوری ہے۔ لوگ یہ ڈش خاص طور پر شادیوں اور خاص مواقع پر بناتے ہیں۔ پہلے اسے بنانے کا کام صرف مرد کرتے تھے۔ لیکن سری نگر ڈویژن کے گاندربل ضلع کی کچھ خواتین اس پرانی قدامت پسند سوچ کو توڑ کر انہیں بنانے کا کام کر رہی ہیں۔ نام اور پیسہ کمانے کے ساتھ ساتھ وہ لوگوں کو مشہور پکوان بھی پیش کر رہی ہیں۔ ان میں سے ایک لڑکی عشرت کا کہنا ہے کہ’’یہ کام ہمارے لیے نیا تھا کیونکہ اب تک صرف مرد ہی وازوان تیار کرتے تھے۔ شروع میں ہمارے کام پر بہت تنقید کی گئی، ہمارے حوصلے کو توڑنے کے لیے طرح طرح کی باتیں کہی گئیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل گیا۔ اب ہمارے کام کو معاشرے میں سراہا جاتا ہے۔ اب لوگ نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی کرتے بلکہ ہمیں شادی بیاہ جیسے مواقع پر وازوان پکانے کے لیے بھی خصوصی طور پر بلاتے ہیں‘‘۔اس سے پہلے گاؤں میں ان کے کام پر کافی تنقید کی جاتی تھی، خیال کیا جاتا تھا کہ وازوان پکانا خواتین کے بس میں نہیں ہے۔ نہ صرف یہ لڑکیاں بلکہ ان کے گھر والے بھی معاشرے سے بہت کچھ سنتے تھے۔ لیکن عشرت اور ان کی ٹیم ان تنقیدوں سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتی رہیں۔ آخر کار قدامت پسند بھی ان کی محنت اور حوصلے کے آگے جھک گئے۔ اب وہی معاشرہ جو تنقید کرتا تھا ان لڑکیوں پر فخر کرنے لگا ہے۔ان کے بنائے ہوئے لذیذ وازوان کو جب تہواروں میں پیش کیا جاتا ہے تو کھانے والے یقین نہیں کر تے ہیں کہ یہ کسی مرد نے نہیں بلکہ خواتین کے ایک گروپ نے بنایا ہے۔ عشرت نے کہا کہ یہ سب نیشنل رورل لایولیہوڈ مشن کی ’امید‘ اسکیم کی مدد سے ممکن ہوا ہے۔
’امید‘ اسکیم کے تحت دیہی لڑکیوں کا ایک سیلف ہیلپ گروپ تیار کیا جاتاہے۔ لڑکیوں کو معاش سے متعلق تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ بااختیار ہونے کے بعد اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں۔ یہ جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو رہا ہے۔ اس مشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً ’سرس گرامین میلہ‘ بھی منعقد کیا جاتا ہے۔ اس میلے میں تمام اسٹالز خواتین چلا تی ہیں۔ اس کا مقصد ایک طرف خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانا ہے تو دوسری طرف معاشرے کی قدامت پسند سوچ کو بدلنا ہے۔ ایسی خواتین کو اس میلے میں نہ صرف ایک ہی چھت کے نیچے تمام معلومات ملتی ہیں بلکہ انہیں اپنا کام شروع کرنے کے لیے قرضے حاصل کرنے کا طریقہ بھی ملتا ہے۔جموں ڈویژن کے ’باغ بہو‘ علاقے میں، کچھ مہینے پہلے، سرس آجیویکا یوجنا کے تحت 11 روزہ میلہ بھی منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں خواتین کو اپنی مصنوعات اور صلاحیت کو دکھانے کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر دیہی روزی روٹی مشن کی ڈائریکٹر اندو کیول چِب نے کہا کہ اس میلے میں جو بھی پروگرام منعقد کیا گیا تھا، اس کا انعقاد خواتین نے ہی کیا تھا۔ ان کے ہاتھوں سے بنی اشیاء سے لے کر کھانے پینے کے پکوان تک تمام کام خواتین ہی کرتی تھیں۔ اس میں ملک کی مختلف ریاستوں سے سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ خواتین نے بشمول جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کی خواتین نے اپنی مصنوعات کے ساتھ حصہ لیا۔ یہاں فروخت ہونے والی تمام یونیفارم دیہی خواتین نے تیار کی تھیں۔
اس میلے میں آنے والی 25 سالہ خاتون کریتکا ورما نے کہاکہ ’یہاں کیرالہ، گوا، اتراکھنڈ، راجستھان وغیرہ ریاستوں کی خواتین کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے میں اس پروگرام سے بہت متاثر ہوں۔ لایولیہوڈ مشن کے ذریعے خواتین کو بااختیار اور خود انحصار بنانے کا حکومت کا منصوبہ بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔ یہ خواتین کو آگے آنے کا پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے جو کہ قابل تحسین کام ہے۔ اس طرح کے پروگرام خواتین کو خود کفیل بنانے میں بہت مددگار ثابت ہوں گے،تاہم گاندربل کی عشرت اور ان کی ٹیم کے بنائے ہوئے وازوان کی خوشبو نہ صرف جموں و کشمیر میں پھیل رہی ہے بلکہ ان ناقدین کو بھی خاموش کر رہی ہے جو لڑکیوں کو کمزور سمجھتے ہیں ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
راجوری میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کیلئے لوگ امڈ پڑے قربانی کے جانوروں کی مانگ میں اضافہ، قیمتوں میں بھی تیزی، منڈی میں گہما گہمی عروج پر
پیر پنچال
ڈی سی اور ایس ایس پی راجوری نے مرکزی عیدگاہ کا دورہ کیا
پیر پنچال
عید سے قبل پونچھ میں اشیائے خوردونوش کے معیار اور صفائی کا جائزہ لیا گیا
پیر پنچال
ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج نے ایچ ایس تھنہ میں عوامی دربارلگایا عام لوگوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیا ،مو قعہ پر ہی کئی مسائل کا ازالہ کیاگیا
پیر پنچال

Related

تعلیم و ثقافتکالم

بچوں کی نفسیات اور مؤثر تدریسی طریقہ فہم و فراست

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہمارے مدارس ، ہماری تعلیم اور ہمارا طرزِ عمل فکرو فہم

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

معلم اور شاگرد کا رشتہ،اساتذہ قوم کے معمار فکرو ادراک

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

اُردو کو بنیادی سطح پر کیسے سکھایا جائے؟ قسط۔ ۲ حروف شناسی

May 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?