Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 18, 2016 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
19 Min Read
SHARE
یہ دس نبوی کا زمانہ ہے ۔سراپارحمت پیغمبر اسلام صلی ا للہ علیہ وسلم طائف کے غم و اندوہ اور یاس و نومیدی کے اندھیاروں میں بھی امید ِفردا کا سورج اپنے دامن ِ یقین میں سمیٹے ایک نئے محاذ پر اپنا دعوتی کام شروع کر چکے ہیں ۔اس محاذ کی معلومات آںحضور ؐ کو بذریعہ وحی دی جارہی ہے کہ خاطر جمع رکھئے آپ ؐ کی تبلیغ واشاعت ِدین جنات پر موثر ہوچکی ہے۔یہ اب انسانوں کی ہی نہیں بلکہ جنّو ں کی بھی دنیا ہے جس میں اسلام کے ماننے والے پیدا ہورہے ہیں ۔ اس اطلاع میں محمد عربیؐ کے لئے بیک وقت تسلیت اور تہنیت کا پیغام چھپا ہوا ہے۔روایات میں آیا ہے کہ آپؐ وادی ٔ نخلہ میں نماز فجر یا عشاء میں تلاوتِ قرآن میں مشغول ہیں کہ اُدھر سے موسویؑ شریعت ماننے والے جنوں کا گزر ہورہا ہے ۔ یہ آپ ؐ سے تلاوت با حلاوت سماعت کر رہے ہیں ۔ ( ملاحظہ ہو سورۂ الاحقاف )۔ قبل ازیں بازارِ عکاظ میں بھی سالوں قبل جنوں کا آپ ؐ سے آمنا سامنا ہو ا،ا س کا ذکر سورہ ٔجن میں ہے ۔تمام جن و انس کے مونس وغم خوار پیغمبرؐ کی زبانی جن طائف کی وادی میں قرآن سنتے ہیں تو ان کے ایمان کو جلّا ملتی ہے ۔ یہ واقعہ گویا اللہ کی طرف سے نبی آخر الزماںؐ ؐکوا س بات کی بشارت ہے ، میرے محبوب ! اگر انسان اسلام کے ابدی اور غیر فانی سچ سے بھاگ رہے ہیں تو انہیں اپنے ہی خسارے کی قیمت پر بھاگنے دیجئے ، میں رب ِ کائنات بنی نوع کی تائید کا قطعی محتاج نہیں بلکہ یہ قدرت رکھتا ہوں کہ دوسری مخلوقات کو دامن ِتوحید میں آباد کرلوں ۔ لیجئے یہ جنات آپؐ کی دعوت پر لبیک کہہ رہے ہیں۔ آپؐ جنّوں کی اس نادیدہ صالح جماعت کے روبرو دین حق کی تبلیغ کر کے بزبانِ حال کہہ رہے ہیں   ؎
 یہ نغمہ فصلِ گل ولالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لاالہٰ الا اللہ
   قرآن کریم کی سورۂ الاحقاف (۲۹۔۳۱)اور سورہ ٔ جن ( ۱۵) کی آیات اس حقیقت کا احاطہ کر تی ہیں کہ جنات ایک ایسی غیر مر ئی مخلوق ہیں جن کا ایک باضابطہ وجود ہی نہیں بلکہ ان میں بھی انسانوں کی مانند مسلم وکافر کی تفریق پائی جاتی ہے ۔ مستند و معتبرروایات میں آیا ہے کہ محمدرسول اللہ صلعم کی جنوں سے کئی مر تبہ رُو دررُ و دعوتی ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ ہجرتِ نبویؐ سے پہلے کم ازکم چھ بار جنات کے وفود آپؐ کا شرف دیدار وملاقات حاصل کر گئے ۔ عبداللہ بن مسعود ؓفرماتے ہیں کہ ایک موقع پر آپ ؐ رات بھر دربارِ رسالتؐ سے غیر حاضر رہے ۔ ہم بہت متفکر وپریشان ہوئے کہیں آپ ؐ پر کوئی حملہ تو نہیں کیا گیا۔ صبح آپ ؐ کو حرا کی جانب سے واپس آتے دیکھا تو پوچھنے پر فرمایا کہ ایک جن مجھے بلانے کے لئے آیا اور میں نے جاکر انہیں قرآن سنایا۔ ( مسلم، ترمذی ، ابوواؤد، مسنداحمد) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے ہی مروی ہے کہ ایک بار مکہ میں آپ ؐ نے صحابہ ؓ سے فرمایا کون میرے ساتھ چلتاہے جنّوں کی ملاقات کے لئے ؟ میں آپ ؐ کے ہمراہ چلنے کو تیار ہوا۔ مکہ کے بالائی حصہ میں آں حضرت ؐ نے زمین پر لکیر کھینچ کر مجھ سے فرمایا کہ اس سے آگے نہ بڑھنا۔ میں نے دیکھا کہ بہت سارے اشخاص ہیں جنہوں نے آپؐ کو گھیرے رکھا ہے اور وہ میرے اور رسول اللہؐ کے درمیان حائل ہیں ۔( ابن جریر، بیہقی وغیرہم )
 آفاقی یہ اصول ہے کہ اسلام کے جاں نثار حامی زمین وآسمان کہیں سے بھی میسر ہوسکتے ہیں، بشر طیکہ داعیٔ اسلام کے رگ وریشے میں ایک ناقابل ِ تسخیر عزمِ راسخ ، شوق کامل اور خلوص و اعتماد ہمہ وقت موجزن رہے۔ طائف کے دل شکن تجربے کے بعد جنات کے قبولیت ِاسلام سے آپ ؐ کی طبیعت سبک بار ہوئی ، قلب وجگر کی گرانی کافور ہوئی۔ غم کے بادل اس تیزی سے چھٹ رہے ہیں کہ آپؐ دوبارہ عزمِ صمیم ، داعیانہ جوش اور پیغمبرانہ ولولے کے ساتھ مکہ معظمہ لوٹ رہے ہیں ۔ آپ ؐ کا ایمان ہے کہ صرف اسلامی دعوت ہی مکہ کے شور یدہ سر انبوہِ آدم، بیمار ذہن انسانی معاشرے ، سنگلاخ زمین اور کشت ِویراں کے لئے ہر درد کا درماں ہے، یہی صالحین کا میدانِ عمل ہے، توحید کا صدر دروازہ اسی رہ گزر سے جاکر کھلتا ہے۔ آں حضور صلعم یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ وہاں مجھے دُھتکارا جارہاہے ، وہاںکی غالب اکثریت پیروان ِ دین کودُکھوں اور ایذاؤں سے کچل رہی ہے ، وہاںشرک وبدعات کا غلغلہ ہے ، وہاں اسلام کو دیوانگی ، سچائی کو خطرہ اور حق کے پاک مشن کو وقت کے خداؤں سے بغاوت اور بے دینی پکارا جارہاہے ، وہاں اخلاقیات کا منہ دبا نا، بلند کردار صحابہ ؓ کی نفی و تذلیل کر نا ،مسلم اقلیت کے پھولوں کا جواب پتھر سے دیناسکہ رائج ا لوقت بنا ہواہے، وہاں منکرین ِحق کا اُفتاد ِطبع، اندازِ فکر اور روش ِزندگانی اسلام کے سانچے میں ڈھلنے پر آمادہ ہی نہیں ۔ یاس و ناامیدی کے باوجود آپ ؐ اسی اَتھاہ سمندر میں حق جوئی کے غواض بن کر خوشی خوشی کود نے پر تیار ہورہے ہیں ۔ حالانکہ آپؐ کے اپنے خادمِ خاص حضرت زید بن حارثہ ؓ پیج و تاب میں ہیں ، سوال کر رہے ہیں : آپ ؐ مکہ کیسے پلٹ جائیں جب کہ مکہ کے مکینوں یعنی قریش نے آپ  ؐ کو وہاں سے کھدیڑ دیاہے‘‘۔ آپ ؐاطمینان و یکسوئی کے ساتھ اپنے رفیق ِ سفر کو جواب دے رہے ہیں : اے زید! تم جو حالات کا نقشہ دیکھ رہے ہو، اللہ تعالیٰ اُس سے لازماً کشادگی ا ور نجات کی راہ نکال دے گا کیونکہ خداوند قدوس اپنے دین کی مدد کر کے اپنے نبیؐ کو غلبہ عطا فرمائے گا‘‘ ۔ مکہ میں آپ ؐ کا واپس قدم رکھنا اس نازک گھڑی میں مشکل بلکہ ناممکن نظر آرہا ہے ۔ ہاں، جاہلی دستور کے مطابق کفار کے گرانڈیلوں میں کوئی آپ ؐ کو اپنی اَمان میں لے تو بات الگ ہے ۔ آپ ؐ حرا کے قریب فروکش ہیں ۔ اپنی پناہ طلبی کی درخواست اخنس بن شریق اورسہیل بن عمرو کو ارسال کر رہے ہیں مگر یہ دونوں بوجوہ معذر ت کرر ہے ہیں۔ اب قرعۂ فال مطعم بن عدی پر نکلتاہے ۔ وہ محمد عربی ؐ کی پناہ طلبی کی دراخوست کو بنا چوں چرا قبول کر رہاہے ۔ مطعم پیغمبر کریمؐ کو مکہ کے حدود میں اَمان دئے جانے کا اعلان ہی خود نہیں کررہا بلکہ مزید حفاظتی اقدام کے طور اپنے ود بیٹوں کو فوراً مسلح کرکے خانہ ٔ کعبہ کے دو گوشوں پہ کھڑا کررہاہے تاکہ کوئی دشمن آپ ؐ کو گزند نہ پہنچائے۔ ان پیشگی انتظامات کے بعد آپ ؐ سب سے پہلے مسجد حرام تشریف لارہے ہیں۔ کعبہ مشرفہ کو سلام کہہ رہے ہیں ، طواف کے پھیرے پورے کر رہے ہیں ، حجر اسود کو بلاخلل بوسہ دے رہے ہیں ، دورکعت نماز ادا کر رہے ہیں اور رب ِ کعبہ کے حضور دست بدعا ہو رہے ہیں۔اس دوران مطعم بن عدی اپنے دونوں بیٹوں کے ہمراہ آپؐ کے اردگرد حفاظتی حصار بنے کھڑے ہیں،یہاں تک کہ آقائے نامدار ؐ اپنے گھر تشریف لے جا رہے ہیں ۔ رسول اکرم ؐ کو مطعم بن عدی نے اِمان دی، یہ ا س کا صوابدیدی اختیار ہے مگر اُن کے اس حسن ِسلوک کو رسولِ کائنات ؐ نے ایک پل بھی فراموش نہ کیا بلکہ بدر کے موقع پر جب حربی کافروں ایک بڑی تعداد مسلمانوں کے یہاں قیدی بنی آتی ہے تو آپ ؐ کے سامنے مطعم کا بیٹا جبیر بعض قیدیوںکی رہائی کے لئے دربار ِ رسالتؐ میں حاضر ہوتاہے۔ اُسے دیکھ کر آپؐ فرماتے ہیں: اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا، پھر ان بدبودار لوگوں کے بارے میں مجھ سے گفتگو کر تا ، میں اُس کی خاطر ہرایک کو چھوڑ دیتا۔
 مطعم نے آپ کو مکہ میں اَمان دی ،ا سے صرف جاہلی دستور کا حصہ ہی تصور کیا جائے مگر جس طرح دو اورسرداران ِ کفار نے اس درخواست کو ٹھکرایا، وہ بھی ایسا کرسکتا مگر ایسا نہ کیا۔ کہیں اس کے پیچھے یہ وجہ تو نہیں کہ کفار کے خیمے میں بھی ایسے لوگ ہیں جو آپ ؐ کے لائے ہوئے دین کی حقانیت کے دل سے قائل ہیں مگر زبانی اقرار سے مجتنب ہیں، مبادا دنیاداری سے ہاتھ دھونا پڑے۔ اسی تعلق سے مکہ کی سرزمین پر یہ حیران کن مشاہدات شوق کے پنچھی کے لئے باعث حیرت و استعجاب ہیں کہ مخالفین اور جانی دشمنوں کے تعاقب میںپیغمبر اسلامؐ بڑی دلسوزیاں اور جان فشانیاں کر رہے ہیں مگر وہ ہیں کہ دین سے ہر گھڑی ہر ساعت بھاگے جا رہے ہیں ۔ بایں ہمہ مخالفین کو ایک ایک فرمودہ ٔ پیغمبرؐ پر ایمان بالقلب حاصل ہے ۔ وہ دل کی عمیق گہرائیوں سے مانتے ہیں کہ آپ ؐ حق و صداقت کے علمبردار ہیں مگر زبانوں پہ قفل لکائے ہیں اور اسلام کا زبان سے اقرار کرنا اپنی کسر شان سمجھ رہے ہیں۔ ابوجہل خود کہہ رہاہے: اے محمد!ؐہم آپ ؐ کو جھوٹا نہیں کہتے بلکہ جو دین تم لائے ہو اس کو جھٹلاتے ہیں ۔ اس نے ایک موقع پر بلاتامل ایک ایسے شخص کا قرضہ بےباق کر تاہے جس کی واجب ا لادا رقم کے لئے آپ ؐ بہ نفس ِ نفیس اس کے دروازے پر بہ حیثیت سفارشی تشریف لاتے ہیں۔ وجہ ظاہر ہے کہ آپ ؐ کی پیغمبرانہ جلالی شخصیت کے سامنے بڑے سے بڑے اعدائے اسلام بھی ٹک ہی نہیں پار ہے۔ ایک وہ دن بھی آتاہے کہ مکہ میں اپنی چہار سُو تکذیب سے آپؐ دل برداشتہ ہوکر دعا کر رہے ہیں :اے اللہ! جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں سات سالہ قحط رہا، اسی طرح قحط سالی سے ا نہیں( اہالیانِ مکہ )مبتلا کرکے ان کے مقابلے میںمیری مدد فرما( البخاری)۔ کفار پر یکبا ر قحط سالی مسلط ہورہی ہے کہ قریش کی استکباری گردنیں جھک رہی ہیں، بت پرستی کا خمار ہرن ہورہاہے ، اشک بار دعا ئیں و زاریاں ہر گھرانے کا وظیفہ ٔ حیات بن رہی ہیں ۔ ابوسفیان تاڑ رہاہے کہ اس بلائے آسمانی سے چھٹکارا پانے کا ایک ہی راستہ بچاہے۔ وہ چار وناچار آپ ؐ کی دہلیز پر آکر اہل ِمکہ سے آپ ؐ کے رشتہ ٔ قرابت کے واسطے کہہ رہاہے کہ اب تو ہم قحط کے سبب جانوروں کی کھالیں اور خون تک کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔ اللہ سے ہماری نجات کے لئے دعا ئے خیر فرمائیں ۔ ابوسفیان ابھی دائرہ ؐ اسلام سے باہر ہے مگر دل اورضمیر کی آنکھ سے صاف دیکھ رہاہے کہ آئی بلا صرف پیغمبرا سلامؐ کے ایک دعا کے صدقے ٹل سکتی ہے۔ اس کی التجاء پر نورِ مجسمؐ اللہ کے حضور دست بدعا ہورہے ہیں ، اللہ کی رحمت ِجوش میں آرہی ہے ، اجابت ِدعا سے مکہ کے سر سے قحط سالی کی نخوستیں رخصت ہو رہی ہیں، خوب بارشیں ہورہی ہیں، ہریالی پھیل رہی ہے، خوشحالی کی مہک مکہ کے کوہ ودمن میں بکھر رہی ہے مگر افسوس بجائے اس کے کہ اہل ِمکہ شگر گزار بن کر توحید باری کے سامنے سرنگوں ہوں، اسلام کو سینے سے لگائیں ، محمد رسول ا للہ ؐ کی رسالت پر جان نچھاور کریں ،ان میں سر کشی ،غفلتیں، اللہ کی وحدانیت سے بے رغبتی اور عاقبت نااندیشی کی وہیں منفی کیفیات دوبارہ اپنا بد نما سر اٹھارہی ہیں جو آج بھی مشرکانہ ا ور کافرانہ تہذیبوں کا خاصا بنا ہواہے ۔ ایک دوسرے دن کی تصویر حاضر خدمت ہے ۔ نبی صلی ا للہ علیہ وسلم آج بے حد وحساب ستا ئے جارہے ہیں، آپ ؐ فرما رہے ہیں : میں تمہارا ذبح لے کر آیاہوں ۔ یہ سنناہے کہ جو شخص جتناعداوت میں پیش پیش ہے ،وہ اس خدشے سے کہ دہانِ مبارک سے نکلا ہواایک ایک کلمہ پتھر کی لکیر کی طرح اٹل ہے، وہ آپؐ کو منانے راضی کر نے میں لگ رہا ہے۔ بعینٖہ حالت ِسجدہ میں آں جنابؐ کے سر مبارک پر مردہ اونٹ کی اوجھڑی ڈالی جارہی ہے۔ آپؐ بے حد افسردہ ہیں،شر یروں کو بددعا دے رہے ہیں کہ ان کی ہوا اُکھڑ رہی ہے ، وہ گمان نہیں بلکہ یقین رکھتے ہیں کہ اب ہماری خیر نہیں ، تباہی ہمارا پیچھا کرکے ہی دم لے گی ۔ ابولہب کے کم نصیب و بدقماش بیٹے عتبہ کی ناگفتہ بہ کارستانی پر آپ ؐ بددعا دے رہے ہیں۔ دشمن ِ دین نے سنا توماتھا ٹھنکا ، جانتا ہے کہ اس کے لاڈلے پر یقیناًآفت و شامت آکر ہی رہے گی ۔ آگے شام کے سفر میں ایک شیر کی چیر پھاڑ آپ ؐ کی بد دعا کی عملی تفسیر پیش کر تاہے۔ کمینہ خصلت اُبی بن خلف بار بار آپ ؐ کو قتل کی دھمکیاں دے رہاہے مگر جب آپؐ  ایک بار فرماتے ہیں : تُو نہیں میں تمہارا خاتمہ کروں گاانشاء اللہ، تو اُبی کو دن میں ہی تارے نظر آتے رہے۔جنگ ِاحد کے موقع پراُبی کی گردن پر آپ ؐ کے نیزے کی معمولی خراش سے ا س کاکام تمام ہورہا ہے ۔ اُبی اپنا معمولی زخم دیکھ کر بار بار یقین سے کہتا رہا مجھ سے محمد ؐ نے مکہ میں پہلے ہی کہا تھا کہ میں تجھے قتل کروں گا، اگر وہ مجھ پر تھوک بھی دیتے تو میری جان نکل جاتی ۔ سعد بن معاذ ؓ دشمنانِ اسلام کے سرغنہ اور اپنے قریبی ساتھی اُمیہ بن حلف سے کہہ رہے ہیں: میں نے محمدؐ کو فرماتے سنا کہ مسلمان تمہیں ٹھکانے لگائیں گے۔ اُمیہ گھبراہٹ کے عالم میں مصم ارادہ کر رہاہے اب تو میں مکہ کبھی چھوڑوں گا ہی نہیں۔ اسی اثناء میں مکہ میں جنگ بدر کا بگل بجتاہے۔ اُمیہ جنگ میں کسی بھی قیمت پر جانے کو تیار نہیں ہورہا ، مگر ابوجہل کا اصرار بڑھ رہاہے آجاؤ آجاؤ۔ اُمیہ اس خیال سے کہ جنگ میں خطرے د یکھ کر فوراً پیٹھ موڑ لوں گا، مکہ میں اپنے لئے ایک تیز رفتار اونٹ خرید رہاہے ۔ اس کی بیوی اُسے یہ کہہ کر بدر کو جانے سے روک رہی ہے: ابو صفوان ! تمہاری عقل گھاس چر نے گئی کیا ؟ پتہ ہے تمہارے یثربی بھائی ( سعد بن معاذؓ) نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھ قتل ہونے کی پیش گوئی کی ہے ؟ کیوں خواہ مخواہ تہ تیغ ہونے جارہے ہو ؟ ابوصفوان کو بھی اس پیش گوئی پر کامل یقین تھا مگر ہونی کو کون ٹالتااور مآل کاروہ جنگ بدر میں قتل ہو کر رہتاہے۔
(بقیہ اگلےجمعہ کو ملاحظہ فرمائیں)
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مغل شاہراہ پر پیش آئے سڑک حادثے میں پولیس اہلکار جاں بحق آبائی گاؤں میں سرکاری اعزازاور پُر نم آنکھوں کیساتھ سپرد خاک
پیر پنچال
راجوری اور پونچھ میں سیکورٹی فورسز کی بڑی کارروائی وزیر اعظم کے دورہ سے قبل 5درجن مقامات پر تلاشی مہم
پیر پنچال
راجوری کے سرحدی گاؤں میں مشتبہ آلودہ پانی سے پھیلنے والی بیماری کی لہر انتظامیہ حرکت میں ، محکمہ صحت کی تین ٹیموں نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کر کے معائنہ کیا
پیر پنچال
عالمی یوم ماحولیات پر گول میں صفائی و شجرکاری مہم کا انعقاد
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?