Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 9, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
سوال:۔ ہمارے یہاں لوگ رمضان المبارک میں زکوٰۃ ،صدقات ادا کرتے ہیں اور اس سب کی بناء پروہ اپنے آپ کو اجر کا مستحق سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں چند ضروری اور اہم مسائل کا حل فرما دیں تاکہ امت مسلمہ کی یہ مالی امداد انکے اوپر لازم زکوٰۃ و صدقات ان کیلئے ذریعہ نجات بن سکے۔
(۱) زکوٰۃ کے لازم ہونے کیلئے سونے کا کیا نصاب ہے؟
(۲) زکوٰۃ کے لازم ہونے کیلئے چاندی کا کیا نصاب ہے؟
(۳) سونے اور چاندی کے علاوہ دیگر اموال کا نصاب کیا ہے اور ان پر زکوٰۃ کے لازم ہونے کیلئے کیا کیا شرائط ہیں؟
(۴) زکوٰۃ کا مصرف کیا ہے( یعنی زکوٰۃ کن مدوں پر خرچ کی جائے)؟
(۵) کیا زکوٰۃ تعمیرات( چاہئے مسجد کی تعمیر ہو یا درسگاہ کی تعمیر ہو یا کسی فلاحی ادارے کی تعمیر ہو یا سڑک وغیرہ کی) میں خرچ کرنا جائز ہے ؟
فیاض احمد گنائی
ساکن درد پورہ لولاب
متعلم دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، درجہ ہفتم عربی
مساجد اور مشاہروں پر زکوٰۃ خرچ کرنا درست نہیں
جواب:۔ زکوٰۃ سونے، چاندی، نقدی رقوم اور اموال تجارت پر لازم ہوتی ہے۔ سونا ساڑے سات تولے یعنی جب سونا 87گرام480ملی گرام ہو یا چاندی612 گرام 360مالی گرام ہو تو زکوٰۃ لازم ہوگی۔ اگر کچھ سونا اور کچھ چاندی ہو تو دونوں کو ملاکر اُن کی قیمت نکالی جائے ۔ اگر قیمت چاندی کے نصاب کے بقدر ہو جائے تو زکوٰۃ لازم ہوگی ۔ اسی طرح نقدی یا مال تجارت کا حکم ہے۔ زکوٰۃ لازم ہونے کیلئے اتنے مال پر سال گذرنا شرط ہے۔ اسی طرح قرض سے بری ہونا بھی ضروری ہے۔زکوٰۃ صرف غرباء و مساکین کا حق ہے۔ چاہئے یہ غرباء گھروںمیں ہوں یا دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء ہوں، بلکہ دینی مدارس کے طلباء پر زکوٰۃ خرچ کرنے کے دو فائدے ہیں۔ ایک ادائیگی فریضہ، دوسرے علماء و ائمہ تیار کرنا، جو اشاعت دین کا کام کریں گے۔ چنانچہ برصغیر کے مدارس اسلامیہ عموماًزکوٰۃ کا بہترین مصرف ہیں۔ زکوٰۃ کی رقم تعمیرات پر ، تنخواہوں پر، فرنیچر خریدنے پر، سٹیشنری پر سڑک یا پُل کی تعمیر پر، کتب خانہ پر ، کارکنان کے مشاہروں پر خرچ کرنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح مساجد پر بھی زکوٰۃ خرچ کرنا درست نہیں ہے۔جو ادارے زکوٰۃ خرچ کرنے میں شرعی احکام کی پابندی نہیں کرتے اُن اداروں کو زکوٰۃ دینا بھی درست نہیں ہے اور جو لوگ غیر مصرف پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کرتے ہیں وہ خیانت کے مرتکب ہوتے ہیں۔
………٭٭………
(۱) کیا اہل مدارس کا چندہ جمع کرنے کیلئے سفیر رکھنا درست ہے۔ اگر ہے تو اسکی کیا حیثیت ہے؟اس سفیر کے ساتھ معاملہ کس طرح کا ہوگا یعنی اس کیلئے یومیہ یا ماہانہ اجرت طے کرنی ہے یا اسکے ساتھ چند فیصد کمیشن طے کرنا صحیح ہے؟ یا اسکے ساتھ یوں معاملہ کرنا صحیح ہوگا کہ ہمیں اتنا جمع کرکے دے دو باقی جتنا تم جمع کروگے چاہئے کم ہو یا زیادہ ہو وہ سب تمہارا ہے۔ ان مذکورہ صورتوں میں کونسی صورت مطابق شرع اور درست ہے اور کونسی صورت خلاف شرع ہے اور جو صورتیں خلاف شرع ہیں کیا ان صورتوں میں زکوٰۃ دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہو گی یا نہیں۔ نیز یہ رہنمائی بھی فرمائیں کہ اس سلسلے میں سب سے بہترین صورت کیا ہے۔؟
فیاض احمد گنائی
ساکن درد پورہ لولاب
متعلم دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، درجہ ہفتم عربی
مدارس کا چندہ… اجارۂ مجہورغیر درست
جواب:۔ مدارس اسلامیہ برصغیر میں حفاظت دین اور اشاعت دین کے سب سے کامیاب اور مفید ادارے ہیں ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مدارس نہ ہوتے تو بر صغیر میں اسلام کی بقاء ہی خطرے میں پڑ جائے گی ۔ مدارس کا سارا مالی نظام صر ف عام مسلمانوں کے چندے پر قائم ہے۔اسلئے اس کیلئے سفیر رکھنا درست بلکہ ضروری ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے اصول ہشتگانہ میں ایک اہم اصول یہی لکھا ہے کہ تکثیر چندہ کی سعی کی جائے لہٰذا سفیروں کا تقرر درست ہے تاکہ چندہ مہم منظم طرح چل پائے۔ لیکن ضروری ہے کہ اس کے لئے سفیر کو باقاعدہ ماہانہ تنخواہ پر مقرر کیا جائے۔
اگر کسی ادارے نے سفیر کا تقرر کمیشن پر کیا۔ مثلاً یہ کہا کہ جتنا چندہ لے کر آئو گے اس میں سے اتنے فیصد چندہ کرنے والے کا اور اتنے فیصد ادارے کا ہوگا۔ تو یہ کمیشن کا چندہ ناجائز اور غیر درست ہے۔
یا اس طرح معاملہ کیا جائے کہ تم چندہ کرکے اتنی رقم ہم کو دلا کر دے دو اس سے زائد جو رقم تم چندے میں جمع کروگے وہ تمہاری ہوگی یہ صورت بھی ناجائز ہے۔جوا دارے چاہئے وہ مدرسہ ہو، یتیم خانہ ہو یا فلاحی ادارہ ہو اس طرح کمیشن مقرر کرکے یا ٹھیکہ کے انداز پر چندہ کراتے ہیں ۔ اُن کا یہ طریقہ شرعاً درست نہیں ہے اس کو شریعت میں اجارۂ مجہور کہا جاتا ہے جو غیر درست ہے۔ چندہ کا صرف ایک طریقہ ہے اور وہ باقاعدہ ملازم رکھ کر اس کی تنخواہ مقرر کرکے پھر چندہ کرایا جائے۔چندہ کی اس کمیشن یا ٹھیکے میں زکوٰۃ ادا کرنے والوں کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی اس لئے جس شخص نے کمیشن کی بھی زکوٰۃ کی رقم خود کے لئے رکھ لی نہ معلوم وہ مستحق زکوٰۃ ہے بھی یا نہیں۔
…………………….
سوال:۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کیلئے نصاب سونا اور چاندی ہے۔ اگر کسی کے پاس 30گرام سونا ، جو کہ سونے کے لحاظ سے نصاب سے کم ہے ،اور اس کے علاوہ نقدی10000روپے اور علاوہ ضرورت10000روپے کی مالیت کے برتن اور علاوہ ازیں ضرورت کے10000روپے مالیت کے بسترے بھی ہیں ،اسکے علاوہ گھر میں ٹی وی ، وی سی آر، کمپیوٹر اور ایک دو گاڑیاں بھی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس شخص کے لئے نصاب سونا بنے گا یا چاندی ۔دو ئم راقم نے سنا ہے کہ زکواۃ کے پیسوں کو سڑک ، تعمیر پل اور بیت الخلاء اور کتب خانے کے کتابوں پر خرچ کیوں نہیں کیا جاسکتا ہے۔یہ بھی راہ عام کے کام ہیں ایسا کیوں ہے؟
ابو عقیل
دارپورہ زینہ گیر
زکواۃ: سونا چاندی اور گھریلو ساز وسامان
جواب:۔ گھر کے بستر، برتن ، گاڑی ، واشنگ مشین، فریج، سکوٹر وغیرہ پر زکوٰۃ لازم نہیں ہے۔ زکوٰۃ صرف سونے، چاندی، نقدم رقوم، تجارتی سامان، تجارتی زمین، بھیڑ بکریوں اور گائے بیل پر لازم ہے، اوروہ بھی اس وقت جب شریعت کا مقرر کردہ نصاب بھی پورا ہو ۔اگر کسی کے پاس کچھ سونا مثلاً تیس چالیس گرم، کچھ نقدی رقوم یا کچھ چاندی ہو تو اس صورت میں چاندی کی مقدار 612.360گرام کی جو قیمت ہوگی اگر اتنی قیمت کے برابر سونا اور نقد رقم جمع ہوگئی تو زکوٰۃ لازم ہو جائے گی۔
اگر صرف سونا ہو تو 87 گرام 480 ملی گرام اوراگر صرف چاندی ہو تو612 گرام 360 ملی گرام ہونا ضروری ہے. تب زکوٰۃ لازم ہوگی۔ اگر اس سے کم ہو تو زکوٰۃ لازم نہ ہوگی۔زکوٰۃ کی رقوم سڑک پل کی تعمیر میں، مدرسہ یا یتیم خانہ کی عمارت میں، کتب خانے اوررفاہی کاموں میں خرچ کرنا درست نہیں ہے یہ صرف غریبوں کیلئے ہے اور انہی پر خرچ کرنا لازم ہے۔
……٭٭………
 
سوال:۔ دور جدید میں غربت کو بڑھتی آبادی سے منسلک کیا جاتا ہے حالانکہ اسلام نےFamily Planningکو منع فرمایا ہے، اس صورتحال میں شریعت کی رو سے مفصل جواب فرمائیں؟
سید عبدالباسط
قاضی گنڈ اننت ناگ
دولت کی غیر منصفانہ تقسیم غربت کا اصل سبب
جواب:۔ یہ سوچ سراسر غلط ہے کہ آبادی کے بڑھنے اور اس کے پھیلائو کی وجہ سے غربت بڑھ رہی ہے یا غذائی بحران پید ا ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم غربت کا اصل سبب ہے ۔چنانچہ ایک رپورٹ کے مطابق دولت کا اسی فیصد حصہ آبادی کے صرف چند فیصد لوگوں کے پاس ہے۔ جو لوگ ارب پتی اور کھرب پتی بنتے ہیںاور اُن کی تعداد بڑھتی رہتی ہے۔ ان ارب پتی افراد کے بڑھنے کی وجہ سے غربت بڑھتی ہے۔ کیونکہ دولت سمٹ کر محدود لوگوں تک پہنچتی ہے تو غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسلام میں اس کا حل بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ غیر اسلامی حصول دولت کے تمام ذارئع کو بند کیا جائے اور پھر جائز ذرائع سے جن کے پاس دولت آئے ان کو زکوٰۃ ،صدقہ ،عشر اور خیرات کا حکم دے کر غریبوں کو اوپر اٹھانے کا حکم دیا گیا۔ اس پوری تھیوری کی کامیابی کا واضح ثبوت خلافت راشدہ کا عہد ہے کہ کس طرح غربت کا خاتمہ ہوا۔ بہر حال فیملی پلاننگ اسلام کے بالکل خلاف ہے اور آبادی بڑھانا اسلام کا پسندیدہ راستہ ہے۔
………………..
 سوال:۔ نصف النہار شرعی اور نصف النہار حقیقی سے کیا مراد ہے۔ اسکا وقفہ کتنے منٹوں کا ہوتا ہے۔ جس طرح طلوع فجر اور غروب آفتاب کے  موقع پر مکروہ وقت پندرہ بیس منٹ ہوتا ہے اس طرح دوپہر کے وقت سایہ نیزہ پر آنے سے لیکر سایہ ڈھل جانے تک کا وقفہ کتنا ہوتا ہے یہاں جمعہ کے روز اکثر مساجدمیں میقات الصلوٰۃ میں دکھائے گئے شروع ظہر کے ٹائم سے قبل دس پندرہ منٹ اذان اور نوافل اور چار رکعت سنت پڑھی جاتی ہیں کیونکہ ان کے مطابق جمعہ کے روز دوپہر کو وقت مکروہ نہیں ہوتا ہے اور اس دن دوپہر کوبقیہ دنوں کے سوا جہنم نہیں دیکایا جاتا ہے لیکن اس سلسلے میں حنفی مسلک کے مطابق جمعہ کے روز دوپہر کے وقت تک کوئی نماز جائز نہیں ہے( مظاہر حق) جبکہ بقول امام ابو یوسفؒ اس وقت نفل نماز جائز ہے ۔ اس سلسلے میں وضاحت فرمائیں کیا ا سوقت نفل نما زجائزہ ہے؟
سوال:۔ کچھ مساجد میں میقات الصلوٰۃ میں دکھائے گئے شروع عشاء کے وقت ہی پر اذان دیکر دس پندرہ منٹ بعد نماز پڑھی جاتی ہے اس طرح سے کچھ لوگوں کو نماز کے انتظار میں زیادہ وقت گراں گزرتا ہے اور وہ جماعت ترک کرکے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں۔ کیا دکھائے گئے ٹائم سے دس پندرہ منٹ قبل اذان دیکر دکھائے گئے ٹائم پرہی نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
حبیب اللہ شاہ
تارزوہ سوپور
نصف النہار شرعی اور نصف النہار حقیقی میں فرق
جواب:۔ نصف النہارشرعی اور نصف النہار حقیقی دنوں الگ الگ اوقات ہیں۔ نصف النہار شرعی پر نما زپڑھنا منع نہیں ہے۔ نماز کی ممانعت نصف النہار حقیقی کے وقت ہے۔ اور اسی کو وقت زوال یا استواء شمس بھی کہتے ہیں۔ حدیث میں تین اوقات میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ، طلوع، زوال اور غروب۔ اس زوال سے ایک منٹ پہلے نصف النہار حقیقی یا استواء ہوتا ہے، بس وہی اصل وقت ممنوع ہے۔ جوں ہی زوال، جواستواء کے ایک منٹ کے بعد ہو جاتا ہے، ہو جائے تو یہ شروع ظہر ہے لہٰذاجب یہ وقت زوال ہی شروع ظہر ہے اور یہی وقت شروع جمعہ ہے تو اس سے پہلے نہ جمعہ کی اذان اورنہ سنتیں پڑھنا صحیح ہے۔ اس لئے زوال سے پہلے اذان یا سنتیں وقت سے پہلے ہیں۔ ایسی اذان کا اعادہ ضروری ہے او ر سنتیں بھی دوبارہ پڑھنا ضروری ہیں۔ 
جہنم کے متعلق یہ کہنا کہ وہ جمعہ کو نہیں دہکائی جاتی ،یہ کوئی ثابت شدہ بات نہیں ۔جس طرح ہفتہ کے تمام دن دوپہر کا وقت نماز کیلئے وقتِ ممنوع ہے اسی طرح جمعہ کے دن بھی زوال کا وقت وقت ِممنوع ہے۔ اس شروع ظہر کے بعد ہی اذان اور سنتیںپڑھی جائیں اور جمعہ کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
جواب:۔ نما ز عشاء کا وقت ِآغاز وہی ہے جو میقات الصلوٰۃ وغیرہ تمام کلینڈروں میں ہے حتیٰ کہ الیکٹرانک ٹائم ٹیبل میں بھی وہی ہے دکھایا گیا ہے اس سے دس بارہ منٹ پہلے اذان عشاء کی گنجائش ہے اور پھر میقات الصلوٰۃ میں جو وقت عشاء دکھایا گیا ہے اس پر نماز پڑھی جائے خیال رہے الفجر نام کی جو گھڑی پورے عالم میں استعمال ہو رہی ہے اورخصوصاً نمازوں کے پابندی کرنے والے عام مسلمان اور بے شمار اہل علم بھی اس پر اعتماد کرتے ہیں ،اس میں بھی ظہر ،جمعہ ، عشاء وغیرہ ہر نماز کا وہی وقت دکھایا گیا ہے جو میقات الصلوٰۃ میں ہے۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نیشنل کانفرنس نے 9ماہ کی حکومت میں ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا: غلام حسن میر
تازہ ترین
ریاستی درجہ ہمارا حق ہے، کسی کا احسان نہیں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
برصغیر
عمر عبداللہ کی جموں سنسکرتی اسکول طلبا اور این ایس ایس رضاکاروں کے ساتھ ملاقات
تازہ ترین
گھر میں بند رکھ کر ہمارے دِلوں سے شہداء کی یادیں نہیں مٹائی جا سکتیں ہیں: میر واعظ عمر فاروق
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?