Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

علم وحکمت!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 19, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
میں بات سمجھ میںنہ آئے اسے سمجھنے کے لئے کسی سمجھانے والے کے پاس جاکر زانوئے تلمذ تہ کرنا کوئی عیب نہیں بلکہ ایسا کرنا تعمیر ذات اور تہذیب صلاحیت کے لیے ایک اچھاا قدام ثابت ہوتا ہے۔ اس کے بجائے کم فہم انسان اپنی آ راء کے خول میں گرفتار ہوکر کھرے کھوٹے کا فیصلہ صادر کرنے لگے تو ممکن ہے کہ وہ بے شعوری کے عالم میں بنائو کے بجائے بگاڑ کی منفی راہ پر گامزن ہو جائے ۔ کیوں کہ جس سوچ کو علم وحکمت کی ہواتک نہ لگی ہو، وہ ہر حال میں محدودالاثر ہوتی ہے، ناقص العمل ہوتی ہے ، بے اعتبار ہوتی ہے، اصلاح طلب ہوتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں ایک عالم اور ذہین وفطین انسان کی صحت مندسوچ انمول سرمایہ ہوتی ہے مگر ممکنہ طور بشریت کے اعتبار سے ا س میں بھی محدود یتوں اور نقائص کی آمیزش کا احتمال ہوسکتا ہے ۔ بایں ہمہ عالم کے پاس علم وحکمت کے خزانے کے جتنے موتی دستیاب ہوں،وہ ان سے لوگوں کو راہ بھٹکنے یا گمراہ ہونے سے اکثر وبیشتر روکتے رہتے ہیں۔ اس لئے اگر واجبی سطح کی علمی استعداد رکھنے والے لوگ ایسے خداترس عالم کے پاس اپنا زانوئے تلمذ تہ کریں تو علم وحکمت کے ان موتیوں کا کچھ نہ کچھ فیض حاصل کر جاسکتے ہیں۔ اس کے بالمقابل اگر علم و حکمت کی کسوٹی سے پر کھے بغیر اپنے کسی خیال یا رائے کو حتمی سمجھا جائے تو اس سے خطرات اور نقصانات اٹھانے کے کافی امکانات رہتے ہیں۔
ایک بات واضح ہے کہ علم وحکمت کے خزانے ہر کسی کے پاس نہیں ہوتے بلکہ ان خزانوں سے وہی لوگ بہرہ مند ہوتے ہیں جو حق پرستی کی راہ پر ہوں ، حق کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسے دوسروں تک منتقل کرنے کا بے لوث جذبہ رکھتے ہوں، ایسا جذبہ جو انسانی زندگیوں میں وقتی تبدیلی نہیں بلکہ ایک ایسی مستقل تبدیلی کا باعث بن جائے، جو اسے قبول کر نے والے کی دنیا بھی کامیابی کی راہ پر ڈال دے اور آخرت کی کامیابی کا بھی حصہ دار بنا ئے۔ بے عیب حق کسی سائنس دان، کسی فلسفی ، کسی ڈاکٹر ، کسی بڑے عہدہ دار کے پاس ہو، ایسا ضروری نہیں بلکہ علم الحق صرف ایک ایسے مومن کے متاع گراں مایہ ہوتا ہے جو نہ صرف دل سے مومن ہو بلکہ عمل کی دنیا میں اس کے حرکات وسکنات سے اسی حقانیت کی خوشبو جھلک رہی ہو۔ یہ خزانۂ علم وحکمت ومعرفت اسی کے دل میں جا بستا ہے جو ایمان ویقین کی خوشبو ؤںسے معطر ہو، جس میں نفسانیت کی کوئی آلودگی نہ ہو ، جو صاف وشفاف سیرت والا مخلص بندہ ٔ خدا ہو، کیوں کہ علم وحکمت کا نورانی خزانہ اپنے لئے وہی جا ئے پناہ اختیار کر لیتا ہے جہاں اندھیرا چھایا نہ ہو ، جہاں اصلاح طلبی کا جذبہ زندہ و پائندہ ہو۔ 
 ہر سلیم الفطرت انسان فطری طور اس انمول جذبے کا طلب گار ہوتاہے لیکن کبھی کبھار انسانی نفس دوست نما دشمن بن کر اس سے یہ جذبہ اپنے عمل میں پیوست کر نے سے روکتا ہے۔ نفس کا دشمن انسان کا ازلی دشمن قرار دیا گیا ہے، اس کے ہر اشارے میں خسارہ ہوتا ہے۔ نفس کے انہی پسندیدہ اشاروں میں ایک اشارہ یہ بھی ہے کہ جو کوئی مسئلہ ایسے نفس پرست شخص کو درپیش ہو ، نفس کا بت اُسے یہ سجھاتاہے خود سوچو ، کسی عالم یاواقف کار سے کیا پوچھنا ، مادی نقصان کی قیمت پر کلام اللہ سے کیا رہنمائی لینا ،اپنی ناقص عقل کو اپنی امامت وپیشوائی سونپ دو ، کسی سے مشاورت کی ضرورت بھی نہیں ، بنا کسی علم وحکمت کے آگے بڑھو۔ آج کل اس خود پسندانہ سوچ نے بیٹھے بٹھائے جاہلوں کو ’’عالم وفاضل ‘‘ ہونے کا خبط بخشا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑا عالم ومفتی اور چالاک وہوشیار انسان تصور کرنے لگے ہیں، اگرچہ وہ علم وحکمت سے اتنا دو ر ہیں جتنا ماؤنٹ ایوریسٹ سمندر سے دور واقع ہے۔ا یسا انسان نہ کبھی کامیابی پا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور کو کامیابی کی راہ پر ڈالنے کا سلیقہ دے سکتا ہے۔ نفس کی اس اندھی غلامی اور اپنے تعقل کی بندگی سے وہ بسااوقات اس قدر خود کو مسائل کے گھورکھ دھندوں میں ڈوبا ہواپاتا ہے کہ آخر کار بچائو بچائوکی آواز بھی نہیں لگا پاتا ۔ اس لئے لازم ہے کہ دانا انسان اپنی سوچ پر حقیقی علم وحکمت کے منبع وماخذ۔۔۔ یعنی قرآن حکیم ۔۔۔کا ٹھپہ چسپاں کرے، نفس کے مفاسد سے بچنے کے لئے حقیقی علماء کی صحبت اختیار کرے ، اپنی ہر اُس رائے یاعمل سے رجوع کر نے میں کوئی پس پیش نہ کر ے جو نفس کی جی حضوری یا سنی سنائی باتوں کے بطن سے جنمی ہو ، اس عالم وفاضل کی نصیحت وفہمائش کو دل کے کان سے سنے جو دینی علوم اور اعمال کا مجسمہ ہو ، جس کی رائے ثقہ ہو، جو محدودالفکر نہ ہو ۔ 
دنیا میں لامحدود کوئی شئے نہیں صرف ایک اللہ کی ذات کے، جس کے کلام میں علم وحکمت بھی ہے اور حقائق و دقائق بھی پوشیدہ ہیں۔ اس کے کسی حکم و فرمان میں محدودیت کی آلائش نہیں بلکہ لامحدودیت ہے کہ جو ہر خاص و عام انسان کو کامیابی سے ہمکنار کرا سکتی ہے۔ ذرا اس زاویہ  ٔ نگاہ سے سوچئے کہ انسان نے انسانوں کے واسطے علم کے حصول کے نام پر سیلبس ترتیب دیا، حاصل کچھ نہیں سوائے اس کے کہ انسان مشین یا لاانسان بن کر رہ گیا۔ انسان نے انسانوں کے لئے قانون بنائے ، حاصل یہ کہ افراط وتفریط کا شکار ہوکر پوری نوع انسانی فساد کی شکار ہو ئی۔ انسان نے اپنے رہنے  سہنے کے لئے اپنے من پسند اصول و قواعد ترتیب دئے، حاصل صرف یہ ہے کہ عالم انسانیت بکھر گیا اور ایک انسان دوسرے انسانوںکا ازلی دشمن بن گیا۔ آج کے دور کی پہلی ضرورت یہ ہے کہ اسی لا محدود علم اور حکمت کی جانب پھر سے رجوع کیا جائے جس نے انسانی سوسائٹی کو کبھی امن وسکون اور تعمیر وترقی کی شاہراہ پرڈال دیا تھا ۔ ہاں ، اس علم و حکمت کو پانے کے لیے دل کی پاکی، کردار کی ثقاہت اور نگاہ اور سوچ کی وسعت لازم وملزوم ہے ۔ اس علم ِنافع کو حاصل کرنے کے بعد اسے عالم انسانیت تک پہنچانے اور ا س سے اخلاقی تعمیر نو کرنے میں ہی نوع انسانی کے لئے دارین کی کامیابی چھپی ہے، وگرنہ بحرو بر میں جہالت، نفس پرستی، لالچ، غرور، بے راہ روی ، بے رحمی اورجنگ وجدل کی جوکالی گھٹا ئیںچھائی ہوئی ہیں وہ قیامت کبریٰ کے برپا ہونے کا باعث بنیں گی ۔ اللہ بچائے۔آمین  
رابطہ: [email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کولگام میں آدھی رات کو بھیڑ بکریوں کی بڑی چوری، 136 بھیڑیں غائب
تازہ ترین
اردو کسی مذہب کی علامت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے: وحید پرہ
تازہ ترین
سرینگرمیں متحدہ مجلس علماء کا اہم اجلاس منعقد، فرقہ وارانہ اشتعال انگیزیوں کے تدارک کے لیے پینل قائم
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کا ڈوڈہ سڑک حادثے پر اظہارِرنج
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?