Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کورونا … ویکسین کا مطلب بے احتیاطی نہیں!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: January 29, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
 گزشتہ چندروز کے دوران عالمی سطح پر دو اہم بیانات سامنے آئے اور دونوںکا تعلق کورونا وائرس سے ہی تھا۔ ایک پالیسی بیان اقوام متحدہ کی جانب جاری کیاگیا جس میں خبردار کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے چکاہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا فرنٹ لائن طبی عملے سے لے کر اپنی نوکریاں کھونے والوں اور یا اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم سہنے والوں سے لے کر گھروں میں قیدرہے بچوں اور طالب علموں تک، سب لوگوں کے لیے ذہنی دباؤ اور کوفت کا باعث بنا۔دوسرا بیان اقوام متحدہ کے ہی صحت سے متعلق سویزر لینڈ میں قائم ذیلی ادارہ عالمی ادارہ صحت کا تھا۔عالمی ادارہِ صحت یاڈبلیو ایچ او نے بھی خبردار کیا ہے کہ ممکن ہے کہ کووڈ 19 ویکسین آنے کے بعد بھی ختم نہ ہو۔ ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی حالات کے شعبے کے ڈائریکٹر مائیکل رائن نے ایک ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس ہماری کمیونٹی میں ایک وبا ء بن جائے اور ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس کبھی ختم نہ ہو ۔ ایچ آئی او اور خسرہ کی مثالیں دیتے ہوئے مائیکل رائن کا کہنا تھا کہ ان بیماریوںکے ویکسین موجود ہیں لیکن بیماریاں ختم نہ ہوئیں اور اسی طرح اب جبکہ کورونا کیلئے ویکسین بن بھی چکی ہے توبھی وائرس پر قابو پانے کیلئے انتہائی بڑے پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہو گی ۔ یہ دونوں بیانات نہ صرف غور طلب ہیں بلکہ انکے تناظرمیں فوری اور ہنگامی نوعیت کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیںکہ کورونا نفسیاتی مسائل بھی لیکر آیا ہے اور یقینی طور پرذہنی صحت کا نظام بگڑ چکا ہے کیونکہ نفسیاتی تنائو اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب لگ بھگ ہر کوئی فی الوقت عارضی ڈپریشن میں مبتلا ہوچکا ہے ۔ایک طرف موت کا ڈر اور دوسری جانب غم روزگار ۔یہ وہ دو بڑے مسائل ہیں جنہوںنے پوری عالم انسانیت سمیت کشمیری سماج کو بھی نفسیاتی مسائل کے اتھاہ سمندر میں دھکیل دیاہے اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو نفسیاتی مسائل کی صورت میں کورونا کے بعد ایک اور طوفان ہمیں اپنا تر نوالہ بنانے کیلئے تیار ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کورونا کے ہوتے ہوئے ذہنی صحت کی جانب بھی اپنی توجہ مبذول کرنی ہے اور ہنگامی بنیادوں پر انسانوںکی ذہنی صحت کو بگڑنے سے بچانا ہے تاکہ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی علائم کی صورت میں ایک اور خاموش طوفان ہمیں ختم نہ کردے۔اب جہاں تک کورونا ویکسین اور ا سکے دائمی رہنے سے متعلق انتباہ کا تعلق ہے تو یہ بھی حقیقت پسندانہ ہی لگ رہا ہے ۔کورونا کے ویکسین آچکے ہیں اور ٹیکہ کاری کا عمل کئی ممالک میں شروع بھی ہوچکا ہے لیکن پھر بھی ہم کورونا وائرس کو شاید مکمل طور شکست نہیں دے سکتے ہیں۔ہم بھی جانتے ہیںکہ کئی بیماریوںکے ویکسین دستیاب ہیں لیکن وہ بیماریاں پھر بھی انسانی سماج میںموجودہیں اور جہاں تک کورونا وائرس کا تعلق ہے تو ہوسکتا ہے کہ یہ بھی کسی دوسری شکل میں ہمارے سماج میں زندہ رہے ۔کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہمارا سب سے بڑ ااپنا مدافعتی نظام مضبوط بنانا ہے۔جتنی ہماری قوت مدافعت مضبوط ہوجائے گی ،اتناہی ہم کورونا جیسے وائرس سے لڑنے کی صلاحیت حاصل کرسکیں گے ۔اس صورتحال کا دوسرا پہلو بھی ہے جو براہ راست اقوام متحدہ کی تنبیہ یعنی ذہنی صحت سے جڑا ہو اہے۔عالمی ادارہ صحت کی تنبیہ ہے کہ کورونا وائرس کا خاتمہ شایدکبھی ممکن ہی نہ ہو،یعنی جس طرح گزشتہ کچھ عرصہ سے ہم کہتے آرہے ہیں کہ ہمیں کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے جینے کا ہنر سیکھ لینا ہے ،ایسا ہی کچھ عالمی ادارہ صحت بھی اشارہ د ے رہا ہے ۔اگر فی الوقت نفسیاتی امراض بڑھ چکے ہیں تو اس کی بڑی وجہ بے کاری اور تنگ دستی کے علاوہ غربت و افلاس ہے ۔ان انتباہی بیانات کی روشنی میں ہمیں پوری احتیاط کے ساتھ اپنے روز مرہ کے معمولات جاری رکھنے چاہئیں۔یہ جنگ بڑی طویل ہے اور ایسا نہیں لگ رہاہے کہ مستقبل قریب میں کورونا وائرس کے مکمل خاتمہ کا کوئی امکان ہے ۔اس صورتحال میں ہمیں اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھنے کی بجائے اپنے آپ کو اس جنگ کیلئے تیار کرنا ہوگا۔ہمیں چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کو زندگی جینے کے ایک نئے سلیقہ کیلئے تیار کریں اور ایک دوسرے کو سکھائیں کہ کس طرح کورونا وائرس کی انسانی سماج میں مسلسل موجودگی کے باوجود ہمیں زندگی کے معمولات بھی چلانے ہیں۔یقینی طور پر عالمی نظام تبدیل ہورہا ہے ۔کہتے ہیں کہ مستقبل میں پیش آنے والے واقعات پہلے ہی اپنی آمد کا اشارہ دیتے ہیں تو موجودہ حالات میں بھی مستقبل کے حوالے سے بہت سارے اشارے موجود ہیں۔شاید ایک بالکل ہی نئی دنیا ہوگی اور انسان کا طرز زندگی بھی بالکل نیا ہوگا۔ہمیں اس نئے عالمی آڈر کیلئے اپنے آپ کو تیار کرنا پڑے گا اور اس ضمن میں بنیادی ذمہ داری حکومتوںکو نبھا نی ہے تاہم زمہ دار شہری ہونے کے ناطے عوام پر بھی لازم ہے کہ وہ حکومتی کوششوں میں معاون بنیں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ کورونا ٹیکہ کاری کا مشن بھی چلتا رہے اور اس دوران ہم بے احتیاطی سے گریز کرکے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں کیونکہ کل ہی صدر ہسپتا ل کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے سربراہ کا یہ بیان سامنے آیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ ایک ڈاکٹر صاحب گزشتہ برس اپریل میں کورونا سے متاثر ہوئے تھے جس کے بعد انہیں گزشتہ دنوں کورونا ٹیکہ بھی دیاگیا لیکن اس کے باوجودبھی مذکورہ ڈاکٹر صاحب کے جسم میں آئی جی جی انٹی باڈیز موجود ہیں،جس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر صاحب کے جسم میں کورونا وائرس کے اثرات اب دس ماہ بعد بھی ختم نہیں ہوئے ہیں ۔اتنا ہی نہیں ،گزشتہ دنوں یہ خبر بھی آئی ہے کہ ایک شخص مسلسل 13ویں بار کورونا سے متاثر سے ہوا ہے۔ یہ سب معلومات اس لئے دی جارہی ہیں تاکہ ہم اندازہ کریں کہ یہ کوئی معمولی بیماری نہیں ہے بلکہ ایک وباء ہے اور وباء سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط ہی ہے ۔کورونا ویکسین اس جنگ میں کتنا معاون ثابت ہوگا ،یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کیونکہ اس پر ابھی بہت تحقیق ہونی باقی ہے تاہم جب تک ہمیں چاہئے کہ ہم روایتی طرز زندگی ترک کرکے کورونا وباء کومدنظر رکھتے ہوئے ایک نئے طرز زندگی کو اپنا معمول بنائیں تاکہ جان بھی رہے اورکاروبارِ جہاں بھی چلے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اپوزیشن کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں: راہل-پرینکا گاندھی
تازہ ترین
جموں کشمیر ہائی کورٹ کا اہم اقدام، عدالت کے احاطے میں وکلاء کے علاوہ وکیلوں جیسا لباس پہننے پر پابندی عائد کر دی
تازہ ترین
مودی کو پہلگام حملہ، آپریشن سندور، ٹرمپ کے بیان پر جواب دینا چاہیے: کھڑگے
برصغیر
پونچھ میں لینڈ سلائڈنگ سے طالب علم کی موت پر منوج سنہا، عمر عبداللہ کا اظہار افسوس
پیر پنچال

Related

اداریہ

مضر صحت پانی کی سپلائی سنگین مسئلہ

July 20, 2025
اداریہ

خطہ چناب کی سڑکوں پر موت رقصاں کیوں؟

July 19, 2025
اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?