ہ5گھنٹے کے دوران185ڈرونز، 110میزائل اور 36کروز میزائل فائر | ایران کا اسرائیل پر براہ راست حملہ ایران کا اسرائیل کیخلاف آپریشن ختم، جوابی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہ

ایجنسیز+نیوز ڈیسک

تہران+سرینگر //دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پررات کے دوران تقریبا ً200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کر دیئے۔اطلاعات کے مطابق ایران نے 185 ڈرون، 110 زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور 36 کروز میزائل فائر کیے جو ایران، عراق اور یمن سے داغے گئے۔واضح رہے کہ یکم اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا تھا، جبکہ ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بھی بند کردیئے تھے۔ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق گزشتہ شب ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل پر حملے میں ان کے اتحادی یمن، لبنان اور عراق بھی شامل ہیں، اسرائیل پر مختلف سمتوں سے حملہ کیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے گئے، جس میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے۔دوسری جانب یمن کے حوثی، لبنان کی حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے کی بھی اطلاعات ہیں۔یاد رہے یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے سے خبردار کیا تھا۔یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے حزب اللہ اور حماس سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔ اسرائیل نے ایران کے ممکنہ حملے اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں اسکول بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی۔اس کے علاوہ ملک میں ایک ہزار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع یا ایک جگہ جمع ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ۔یہ بھی واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 686 فلسطینی شہید اور 76 ہزار 309 زخمی ہو چکے ہیں۔

سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس مقامی وقت کے مطابق 4 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی، صدر سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران کا حملہ عالمی امن اور سکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔دوسری جانب اپنے جوابی خط میں ایران نے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے اپنے دفاع میں اٹھایا گیا اقدام قرار دیا اور کہا کہ یہ عالمی قوانین کے عین مطابق تھا۔

فوجی آپریشن ختم

ایران نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تو نتائج بہت برے ہوں گے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے اتحادی ملک امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے میزائل حملوں کے جواب میں کسی بھی غیر ذمہ دارانہ ردعمل سے باز رہیں۔اپنے بیان میں ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ شب کے حملے پر صیہونی ریاست اور اس کے حامی ممالک نے جوابی کارروائی کی تو فیصلہ کن اور پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔دوسری جانب ایران کے اقوام متحدہ میں فائز مشن نے تحریری بیان میں کہا کہ دو ہفتے پہلے ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کا جواب ہم نے گزشتہ شب حملہ کرکے دے دیا ہے اور اب ابھی تک کا حساب برابر سمجھا جائے، اسرائیل نے دوبارہ پیش قدمی کی تو نتائج سنگین ہوں گے۔

ہندوستان کی ایران اور اسرائیل سے امن کی اپیل

یواین آئی

نئی دہلی// ہندوستان نے مغربی ایشیا میں اسرائیل پر ایران کے حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ تشدد چھوڑ کر سفارت کاری اور بات چیت کی طرف لوٹیں ۔وزارت خارجہ نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنیوں پر شدید تشویش ہے جس سے خطے میں امن و سلامتی کو خطرہ ہے ہم فوری طور پر کشیدگی میں کمی، تحمل، تشدد سے پیچھے ہٹنے اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے سفارت خانے خطے میں ہندوستانی کمیونٹی کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ خطے میں سلامتی اور استحکام برقرار رہے۔

اقوام متحدہ،چین، روس،سعودی عرب اور
امریکہ سمیت عالمی برادری کا ملا جلا ردعمل
عظمیٰ مانٹیرنگ ڈیسک
سرینگر //ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ اور سعودی عرب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا ہے، جبکہ امریکا، کینیڈا، برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے خطے میں عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کیا۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا ۔ سیکریٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا کہ خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کے حق میں نہیں ۔ مشرقی وسطی اور دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے خطے میں فوجی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور جنگ کے خطرات سے بچنے کے لیے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر تنازع بڑھایا گیا تو سنگین نتائج ہوں گے۔روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کشیدگی میں مداخلت نہ کرے۔ پوتن کی یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی جب امریکہ نے کہا کہ اس نے ایران کی طرف سے اسرائیل کی جانب لانچ کیے گئے کچھ ڈرون مار گرائے ۔ اگر بائیڈن اسرائیل کی حمایت کرتا ہے تو ہم مثالی طور پر نہیں بیٹھیں گے۔ روس نے تمام فریقوں سے “تحمل کا مظاہرہ” کرنے کی اپیل کی۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ “ہم علاقائی ریاستوں پر اعتماد کر رہے ہیں کہ وہ موجودہ مسائل کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کریں۔”ماسکو نے “خطے میں تازہ ترین خطرناک کشیدگی پر انتہائی تشویش” کا اظہار کیا۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی حملے میں ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر چین کو شدید تشویش ہے اور ساتھ ہی غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔چینی ترجمان نے ایرانی حملوں کے بارے میںکہا کہ چین متعلقہ فریقوں سے پرامن رہنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ افغان حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایران کا جائز دفاعی عمل ہے۔ایک بیان میں افغان وزارت خارجہ نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کو جائز قرار دیا ہے۔افغان وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی قونصلیٹ پریکم اپریل کا اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی تھا۔افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا کشیدگی بڑھنے سے روکنے کے لیے صیہونی ریاست کے جرائم کو روکے۔امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم پر واضح کر دیا کہ ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو صاف صاف بتا دیا کہ امریکا ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنا ئومیں اضافہ نہیں چاہتے، اسرائیل کے دفاع کی سپورٹ اور خطے میں اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری رکھیں گے۔اسرائیل پر ایرانی حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع لائیڈآسٹن نے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے کہا اسرائیل ایران پر کسی بھی جوابی کارروائی سے پہلے ہمیں بتائے۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اگر وہ امریکا کے صدر ہوتے تو اسرائیل پر ایران کبھی حملہ نہ کرتا، اسرائیل پر حملہ اس لیے ہوا کیونکہ موجودہ حکومت نے بڑی کمزوری کا مظاہرہ کیا۔برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے خطے میں تنا اور عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے، ایران نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے ہی خطے میں افراتفری پھیلانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کی سلامتی اور اردن اور عراق سمیت اپنے تمام علاقائی شراکت داروں کی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ حملے ایک بار پھر خطے میں امن اور استحکام کو بری طرح متاثر کریں گے، ہم اسرائیل کے ان حملوں سے اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جرمنی، فرانس، یورپی یونین، اسپین، ہالینڈ اور دیگر نے ایرانی حملوں کی مذمت کی۔