گلمرگ کی جبینہؔ،جذبۂ ایثار کی مجسمہ خراجِ عقیدت

مظفر حسین بیگ

گذشتہ جمعرات کی شام کو جوں ہی یہ خبر گردش کرنے لگی کہ وادی کشمیر کی ایک مایہ ناز کھلاڑی و سماجی کارکن کی موت واقع ہوئی ہے تو ہر سو غمزدہ صورت حال پیدا ہوگئی اور مختلف علاقوں کے لوگوں کے قدم آناً فاناً رات کی اندھیرے میں اُس کے سسرال یعنی تریرؔن ٹنگمرگ کی طرف قدم بڑھنے لگے ۔اور کافی تعداد میں لوگوں نے اس کے نمازِجنازہ میں شرکت کی ۔
جبینہ ایک تحریک اور ایک فکر کا ہی نام تھی۔جس نے آج تک سپورٹس میں دلچسپی رکھنے والی ہزاروں لڑکیوں اور لڑکوں کی تربیت کی ہے،جن میں بیشتر آج قومی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح پر اپنا لہو منوارہے ہیں۔جبینہ مرحومہ نے کشمیریونیورسٹی سے سپورٹس میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی ۔ اسی دوران آپ نے کرکٹ کے قومی سطح کے کھیلوں میں شرکت حاصل کی۔ لیکن بعد میں آپ کی دلچسپی مارشل آرٹس کے ساتھ ساتھ ووشو نامی کھیل میں ہونے لگی اور 2017 میں ایروان، آرمینیا میں منعقدہ بین الاقوامی ووشو چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت کر آئی۔ووشو نامی کھیل کو پروان چڑھانے کے لیے آپ نے اپنی اکیڈمی قائم کی تھی، جہاں سےتقریباً 600 لڑکیوں سمیت 1000 نوجوانوں نےاس کھیل میں مہارت حاصل کی۔ اُپ کا مقصد کشمیری نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کو بااختیار بناکے ان میں چھپی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنا تھا ،آپ نے ان کی ترقی کے لئے بہت سے فلاحی تنظیموں اور اداروں سے رشتہ بھی جوڑا تھا۔’’ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ جیسے پروگرام کو گھر گھر تک پہنچانے میں آپ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ جس کی وجہ سے اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر بارہ مولہ جی این یتو نے آپ کوBrand Ambassador جیسے خطاب سے نوازا ۔ملت کی اس بیٹی کی صلاحیتوں کو دیکھ کر اس سے محکمہ کھیل کود میں ہونا چاہیے تھا مگر یہاں اکثر رام کی ٹوپی شام کے سر پر رکھی جاتی ہے۔مجبوری کے عالم میں اُسے محکمہ سوشل ویلفیئر (ICDS) میں عارضی نوکری پر ہی مکتفی ہونا پڑا۔مگر یہاں بھی آپ کے اندر کے جنون نے آپ کو آرام سے بیٹھنے نہ دیا اور اس محکمہ کےا سکیموں کو گھر گھر پہنچانے میں بھی اپنے نمایاں پروگراموں کا انعقاد کیا۔جس کی وجہ سے ضلع انتظامیہ نے آپ کو وقتاً فوقتاً بہت سارے انعامات سے نوازا۔جبینہ کو جب محسوس ہوا کہ محکمہ کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ وہ علاقہ کے مفلسوں ،محتاجوں اور یتیموں کی کفالت کر سکے تو آپ نے یہاں گلمرگ کے کنزر علاقہ میں ایک یتیم خانہ کی بنیاد ڈالی۔جس کی بدولت آپ نے گھر گھر جاکر یتیموں ،غریبوں اور محتاجوں وغیرہ کی نہ صرف امداد کی بلکہ ان کے گھر بھی تعمیر کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ملت کی یہ بیٹی دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود بھی سماجی کاموں میں اس قدر حصہ لیتی تھیں جس کی توقع کسی مرد سے بھی نہیں کی جاسکتی ہے۔ گلیوں سے لیکر پہاڑوں تک اس نے اکیلے غریبوں ،محتاجوں اور یتیموں تک غذائی اجناس پہنچانے کا کام سر انجام دیا۔الغرض جبینہ جی تو ہم سے ہمیشہ کے لئے چلی گی لیکن اس نے اپنے پیچھے یہاں کی لڑکیوں کے لئے جس ہمدردی ، جذبہ و ایثار کا پیغام چھوڑا ہے،اُسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
رابطہ:-7006944475
[email protected]>