سرینگر//ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں کووڈ مریضوں کی اموات میں اضافہ کی بڑی وجہ مریضوں کو ہسپتال لانے میں تاخیر ہے ۔ ہسپتالوں میں کووڈ مریضوں کو اُس وقت لایا جاتا ہے جب ان کی آکسیجن لیول 50-60رہ جاتی ہے ۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں کوروناوائرس کی دوسری لہر میں مبتلاء مریضوں کی اموات میں اضافہ کے پیچھے مریضوں کو تاخیر سے ہسپتال پہنچانا بھی ایک بڑی وجہ ہے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ کووڈ مریضوں کو تب ہی ہسپتال پہنچایا جاتا ہے جب ان کی حالت بگڑ جاتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ کووڈ مریضوں کو ابتداء سے ہی علاج ملنے سے اموات کی شرح میں کمی واقع ہوسکتی ہے تاہم مریضوں کو اُس وقت ہسپتال پہنچایا جاتا ہے جب ان کے پھیپھڑے پوری طرح سے متاثر ہوچکے ہوتے ہیںاور ان میں سے کئی ایک کو تب لایا جاتا ہے جب کووڈ 19آخری سٹیج پر ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہسپتال پہنچائے جانے والے مریضوں کی آکسیجن لیول 50-60ہوتی ہے جن کی صحتیابی کی شرح کم ہوتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ بہت سے مریض آکسیجن سلینڈر اور آکسیجن کنسنٹریٹر گھر وں میں لاکر آکسیجن لگاتے ہیںجب ان کی حالت کافی بہتر ہوتی ہے تاہم ہسپتال اُس وقت پہنچتے ہیں جب ان کی حالت کافی بگڑ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہ اسپتالوں کو اطلاع دینے میں یہ تاخیر مہلک ثابت ہورہی ہے اور کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی شرح میںاضافہ ہورہا ہے ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کووڈ کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ خاموش ہائپوکسیا ہے ، ایسی حالت میں جہاں مریضوں میں خون میں آکسیجن کی سطح بہت کم ہوتی ہے ، پھر بھی سانس لینے میں دشواری کے آثار ظاہر نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ نمونیا کے مریضوں میں آکسیجن کی مقدار بہت کم رہتی ہے اس کے باوجودوہ اچھی طرح سے چلتے پھرتے ہیں اور بات چیت کرسکتے ہیں اورجب وہ سانس لینے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں اور مدد کے لئے پہنچ جاتے ہیں تو وہ پہلے ہی خطرناک طور پر بیمارہوتے ہیں اور انہیں وینٹیلیٹر لگانے کی ضرورت پڑتی ہے اور ان میں سے بیشتر کی موت ہوجاتی ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ہسپتالوں میں آئی سی یو بیڈ بھرے پڑے ہیں جس کی وجہ سے جن مریضوں کو آئی سی یو کی ضرورت ہوتی ہے ان کو کافی وقت تک انتظار کرنا پڑتا ہے جس سے ان کی حالت مزید بگڑ جاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مختلف ہسپتالوں سے کووڈ مخصوص ہسپتالوںتک نازک مریضوں کی منتقلی سے بھی اموات بڑھ سکتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ نازک حالت کے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں تک لیجانے کے پروٹوکول کو ہمیں نئے سرے سے تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔