محمد یاسین ماگرے،ڈوڈہ
یوں تو یوٹی جموں کشمیر کا پورا علاقہ ہی سیاحتی نقطہ نظر سے اہم ہے۔لیکن کچھ علاقے ایسے ہیں جنہیں قدرت نے تو اپنی بے مثال خوبصورتی سے نوازا ہے لیکن آج تک وہ سیاحتی نقشے سےغائب ہے یا یوں کہہ لیں کہ وہ نظراندازی کا شکار ہے۔ایسا ہی ایک سیاحتی مقام کرلہؔ ٹاپ بھی ہے۔یہ خطہ چناب کا پہاڑی علاقہ ہے جو کہ سب ڈویژن ٹھاٹھری و سب ڈویژن گندوؔ کے درمیان میں واقع ہے۔قدرتی خوبصورتی سے مالا مال یہ ایسی جگہ پر موجود ہے جو کسی کے بھی دل کو لبھاکر اپنی جانب کھینچتی ہے۔ تاہم یہ جگہیں لوگوں اور سیاحوں کی نظروں سے آج تک اوجھل ہے۔ یہ مقامات قدرتی حسن سے مالا مال سرسبز و شاداب درختوں و سر بفلک پہاڑوں سے سجی ہوئی بلند چوٹیاں ہیں۔کرلہ ؔٹاپ میں سیاحت سے جڑے گائیڈ اور دیگر لوگ ان جگہوں کو بھی سیاحتی نقشے پر لانے کی اپیل کرتے رہتے ہیں۔یہاں کی تازہ ہوائیں،ٹھنڈے پانی کے چشمے، ہرے بھرے پھول اورسر سبز پودے انسانی قدم کو رک کر سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔اس سلسلےمیں مقامی سماجی کارکن شاہ محمد ماگرے کاکہناہے کہ جو بھی سیاح بھدرواہ آتا ہے جب اُن سے اِن جگہوں کے بارے میں مطلع کیاجائے گا تو وہ ضرور ان مقامات پر جانے کو ترجیح دیں گے۔وہ کہتے ہیں کہ یہاں کی بے مثال خوبصورتی کو بیان کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ مگر افسوس کہ کرلہؔ ٹاپ کو آج تک سیاحتی نقشہ پر نہیں لایاگیا۔حالنکہ ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ نے کئی مرتبہ بتایا کہ ان سیاحتی مقام کے نقشے میں ضرور تبدیلی لائی جائے گی۔ لیکن آج تک کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی جبکہ ان مقامات پر سڑک جیسی بنیادی سہولیات بھی نزدیک کی سطح پر پہنچائی گئی ہے۔ مقامی شخص ندیم احمد میر کا کہنا ہے کہ اگران مقامات کو سیاحتی نقشہ پر لایا جائے تو کئی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے۔ یہاں مختلف ریاستوں سے سیاح لطف اندوز ہونے کے لئے آ سکتے ہیں۔اگرچہ ضلع ڈوڈہ کے کے مختلف علاقوں سے لوگ یہاں آکر سیر و تفریح کرتے ہیں۔ اوریہاں رات بھر بھی قیام کرتے ہیں، یہاں پر کسی بھی خطرناک جانور یا دیگر خطرے کا کوئی بھی ڈر نہیں رہتا ہے۔وہیں بلاک ترقیاتی کونسلر فاطمہ فاروق کہتی ہیں کہ وادی چناب میں جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں، انتہائی خوبصورت ہیں۔ یہ مقامات کسی بھی اعتبارسے کم نہیں ہیں، مگر رابطہ سڑک اور بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سیاح نہیں آسکتے ہیں کیو نکہ نہ تو ان کے رہنے کی بہترسہولیات ہیںاور نہ ہی کھانے پینے کی چیزیں یہاں موجود ہیں۔ اگر یہ سہولیات یہاں پر دستیاب ہوتیں تو سیاحوں کے لئے دلچسپی کا باعث ہوتیں۔ بی ڈی سی کاہرہ نے کہا کہ اگر مرکزی سرکار ان علاقوں کی طرف توجہ دیتی تو یہاں کےپڑھے لکھے بے روز گاروں کو بھی روز گار فراہم ہوتا۔واضح رہے کہ کرلہؔ ٹاپ تحصیل ہیڈ کواٹر کاہرہ سے تقریباً 20کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ سال 2014میں کافی سارے سیاحتی مقامات کو نقشہ دیا گیا مگر کرلہ ٹاپ کو نظر انداز کر دیاگیا۔ قدرتی حسن سے مالا مال لیکن حکومت کی نظروں سے اوجھل خطہ چناب کے سیاحتی مقامات ہر طرح کی سہولیات سے محروم ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی باشندہ جافر حسین پرے کا کہنا ہے کہ واقعی کرلہؔ ٹاپ قدرت کے حسن سے مالا مال ہے۔ سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی ہر خوبی اس میں ہے لیکن سیاحوں کے لئے دیگرضروری سہولیات یہاں میسر نہیں۔جن میں سڑک اور ٹرانسپورٹ ذرائع قابل ذکر ہیں۔ یہاں گرمیوں میں بہت سارے لوگ پیدل ہی پہنچ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں پردکانوں کا بھی بندوبست کیا جا سکتا ہے۔یہاں گجر بکروال بھی اپنے مال مویشی لے کر آتے رہتے ہیں۔ایسے میں اگر یہاں پر سیاحوں کے رُکنے کے لئے بہترانتظامات کیے جاتے تو شاید یہاں کے حالات بدل سکتے ہیں۔اس سلسلے میں ریٹائرمیڈیکل آفیسر ڈاکٹر جاوید احمد کہتے ہیں کہ جب بھی انسان کسی مشکل یا دشواری کا شکار ہوتا ہے تو اسے سکون پانے، دِل بہلانے اور دماغ کو فرحت پہنچانے کے لئے کچھ تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہے۔ انسان اپنی الجھنوں کو دور کرنے کے لئے کسی ایسی جگہ جانا چاہتا ہے جہاں دل و دماغ کو تازگی ملے اور بدن کو سکون ملے ۔اس اعتبار سے یہی وہ مقام ہے جہاں وہ خود میں سکون پا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل نظریہ سے بھی انسان کو ایسے مقامات پر زیادہ سے زیادہ قیام کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
جموںو کشمیر کی بات کی جائے تو پوری دنیا میں اس کی خوبصورتی کے چرچے ہیں۔صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان بسنے والا خطہ چناب بھی وادی کشمیر کی طرح انتہائی خوبصورت ہے۔ موسم بہار آتے ہی یہاں کے بہت سارے طبقے بالائی علاقوں میں اپنے مال مویشی کو لیکر جاتے ہیں اور کئی دنوں کا پیدل سفر طے کرنے کے بعد اپنی منزل مقصود تک پہنچ جاتے ہیں۔ ان اونچی پہاڑیوں پر رہنے والے لوگوں کو قدرتی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا خوب موقع ملتا ہے۔ٹھنڈا پانی اور تازہ ہوائیں ان لوگوں کا مقدر ہوتی ہیں۔ضلع ڈوڈہ کی تحصیل کاہرہ ؔکا پورا علاقہ خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ یہا ں کے خاص خوبصورت علاقے کرلہ ٹاپ، جترور دھار ،کوٹا ٹاپ ملحقہ مقامات پر مشتمل ہیں۔ان علاقوں کی خوبصورتی بناوٹی نہیں بلکہ یہ علاقے قدرتی خوبصورتی کے مالک ہیں۔کاہرہ کی خوبصورتی اپنی نظیر آپ ہے۔لیکن محکمہ سیاحت کا اسطرف کوئی بھی دھیان نہیں ہے اور یہ خوبصورتی پوری دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔
ایس ڈی ایم ٹھاٹھری اتر امین زرگرنے بھی کرلہؔ ٹاپ کا دورہ کیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ کی جانب سے کوشش رہتی ہے کہ خوبصورت علاقہ جات کا خاکہ وقتاًفوقتاً پیش کرتے رہیں۔حالانکہ اس علاقے کو ترقی کے نقشے پر آنے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔لیکن پھر بھی محکمہ کی ہر ممکن کوشش رہتی ہے کہ اس علاقے کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔ان علاقاجات کو سیاحتی مقامات کا درجہ دلانے کے لئے ہماری جدوجہد جاری ہے۔بہرحال امید کی جانی چاہئے کہ محکمہ کی جدوجہد رنگ لائے گی اور ایک دن یہ علاقہ بھی سیاحت کے نقشے پر اُبھر کر سامنے آئے گا۔ جس سے نہ صرف یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ یہاں کے حالات بھی تبدیلی ااجائے گی۔(چرخہ فیچرس)